• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

مصباح نے باؤلرز کو اسمتھ کی کمزوریوں کو نشانہ بنانے کا ہدف دیدیا

شائع November 19, 2019 اپ ڈیٹ November 22, 2019
مصباح الحق نے باؤلرز کو اسٹیون اسمتھ کی کمزوریوں کو نشانہ بنانے کا ہدف دے دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
مصباح الحق نے باؤلرز کو اسٹیون اسمتھ کی کمزوریوں کو نشانہ بنانے کا ہدف دے دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے دوران اپنے فاسٹ باؤلرز کو سابق آسٹریلین کپتان اسٹیون اسمتھ کی کمزوریوں کو نشانہ بنانے کا ہدف دے دیا۔

اسٹیون اسمتھ پر گزشتہ سال بال ٹیمپرنگ کے الزام میں ایک سال کی پابندی عائد کی گئی تھی لیکن اس پابندی کے بعد ایشز سیریز کے ذریعے ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کرنے والے اسمتھ نے اپنی سابقہ فارم کو برقرار رکھتے ہوئے ایشز سیریز میں اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرایا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے قیادت سے برطرف سرفراز کی حمایت کردی

نامور آسٹریلین بلے باز نے سیریز کے ایک ٹیسٹ میچ میں حصہ بھی نہیں لیا تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے 4 ٹیسٹ میچوں کی 7 اننگز میں 774 رنز اسکور کیے۔

اسٹیون اسمتھ کی آسٹریلین بیٹنگ لائن میں اہمیت اور ان کی فارم کو دیکھتے ہوئے مصباح الحق ان کے خطرے سے آگاہ ہیں اور اسی لیے انہوں نے اپنے فاسٹ باؤلرز کو سابق آسٹریلین کپتان کو نشانہ بنانے کے لیے ان کی کمزوری سے فائدہ اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ کسی کو بھی اس بات میں شک نہیں ہونا چاہیے کہ سیم ہوتی ہوئی گیند کو کھیلنا کرکٹ میں سب سے مشکل کام ہے، آب کے پاس ردعمل کا وقت نہیں ہوتا لہٰذا آپ کو لائن میں آکر کھیلنا ہوتا ہے اور اگر یہ گیند اندر آئے تو آپ کے باؤلڈ یا ایل بی ڈبلیو ہونے کا امکان ہوتا ہے جبکہ گیند کے باہر نکلنے کی صورت میں کیچ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

مصباح نے کہا کہ جہاں تک اسٹیون اسمتھ کی بات ہے تو دنیا کے ہر بلے باز کی ایک کمزوری ہوتی ہےاور ایک باؤلر ہونے کے ناطے آپ کو اس کمزوری سے فائدہ اٹھانے میں دلچسپی بھی ہونی چاہیے، ہمارے لیے مستقل مزاجی سے گیند کرنا اہم ہے، اس وقت ہمارے باؤلرز منصوبوں پر بہت اچھے سے عمل کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہم اچھی باؤلنگ سے دباؤ قائم کر کے اننگز کی ابتدا میں وکٹیں حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلوی سر زمین پر 5 کامیاب پاکستانی بلے باز

انہوں نے کہا کہ کوئی بلے باز چاہے کتنی ہی اچھی بیٹنگ کیوں نہ کر رہا ہو، جب آپ مستقل مزاجی کے ساتھ ایک ہی جگہ گیند کرتے ہیں تو دباؤ بڑھتا ہے اور ایسی صورت میں بیٹسمین غلطی کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ مستقل مزاجی سے گیند نہ کریں تو دنیا کے اچھے بلے باز آپ کی غلطی سے فائدہ اٹھانے کا فن جانتے ہیں لہٰذا آپ کو بھرپور ڈسپلن کے ساتھ باؤلنگ کرنی ہو گی۔

آسٹریلیا کے دورے پر موجود پاکستان کا باؤلنگ اٹیک انتہائی ناتجربہ کار ہے جس میں سب سے تجربہ کار باؤلر محمد عباس ہیں اور انہیں دو سے تین سال بعد ٹیم میں واپس آنے والے عمران خان جونیئر کے ساتھ ساتھ 19 سالہ محمد موسیٰ اور شاہین شاہ آفریدی جبکہ 16سالہ تیز رفتار نسیم شاہ کا بھی ساتھ میسر ہے۔

مزید پڑھیں: آسٹریلوی باؤلر پر پابندی، پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز سے باہر

مصباح نے امید ظاہر کی کہ یہ تمام باؤلرز اچھے کھیل کا مظاہرہ کریں گے تاہم انہوں نے پاکستانی باؤلرز کو باور کرایا کہ انہیں انتہائی ڈسپلن کے ساتھ کھیلنا ہو گا۔

ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر ٹور میچوں میں پاکستانی بلے بازوں خصوصاً بابر اعظم کی کارکردگی سے خاصے مطمئن نظر آئے اور انہوں نے توقع ظاہر کی کہ بلے باز ٹیسٹ میچوں میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سہ روزہ ٹور میچ کی وکٹ بہت مشکل تھی جس میں 4 بہترین آسٹریلیا اے کے فاسٹ باؤلرز باؤلنگ کر رہے تھے لیکن ہمارے بلے بازوں خصوصاً بابر نے بہت اچھی بیٹنگ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ بابر ان دنوں بہت اچھی فارم میں ہیں اور ہماری ٹیم کے لیے انتہائی اہمیت رکھتے ہیں، گزشتہ دورہ آسٹریلیا کے مقابلے میں اس بار ان کی تکنیک میں کافی بہتری نظر آئی ہے جس سے ان کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ہمیں سیریز میں بھی فائدہ ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: 'بابر اعظم پاکستان کے وزیر اعظم ہیں'

یاد رہے کہ آسٹریلیا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے ساتھ ہی پاکستانی ٹیم ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں اپنی مہم کا آغاز کر چکی ہے جہاں بھارتی ٹیم 300 پوائنٹس کے واضح فرق کے ساتھ پہلے نمبر پر براجمان ہے۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آغاز 21 نومبر سے برسبین میں ہو گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024