آسکر سے پہلے ’لال کبوتر‘ ایک اور ایوارڈ جیتنے میں کامیاب
رواں برس مارچ میں ریلیز ہونے والی ایکشن کامیڈی فلم ’لال کبوتر‘ ایک اور عالمی ایوارڈ جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔
’لال کبوتر‘ کو کینیڈا کے شہر ’وینکور‘ میں ہونے والے ’انٹرنیشنل ساؤتھ ایشین فلم فیسٹیول‘ میں بہترین فیچر فلم 2019 کا ایوارڈ دیا گیا۔
اس ایوارڈ سے قبل ’لال کبوتر‘ دو ایوارڈز جیت چکی ہے جب کہ اسے دنیا کے سب سے معتبر فلمی اعزاز ’آسکر ایوارڈ‘ کے لیے بھی پاکستان کی جانب سے منتخب کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'لال کبوتر' کے ہیرو کے نام بین الاقوامی فیسٹیول میں بڑا اعزاز
’لال کبوتر‘ نے رواں برس سب سے پہلے امریکی دارالحکومت ’واشنگٹن ڈی سی‘ میں ہونے والے فلم فیسٹیول میں ایوارڈ جیتا تھا۔
واشنگٹن ڈی سی ساؤتھ ایشن فلم فیسٹیول میں ’لال کبوتر‘ کے مرکزی اداکار احمد علی اکبر کو بہترین اداکار کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔
بعد ازاں اسی فلم نے امریکا میں ہی ہونے والے ’تصویر ساؤتھ ایشین فلم فیسٹیول‘ میں ایک اور ایوارڈ جیتا تھا۔
مزید پڑھیں: 'لال کبوتر' ایک اور عالمی اعزاز جیتنے میں کامیاب
اور اب اسی فلم کو وینکور ساؤتھ ایشین فلم فیسٹٰیول میں بہترین فیچر فلم کا ایوارڈ بھی دے دیا گیا۔
’لال کبوتر‘ کو پاکستان میں آسکر ایوارڈ کے لیے فلمیں منتخب کرنے والی جیوری نے اسے ’آسکر‘ کے لیے ’غیر ملکی زبان‘ کی کیٹیگری کے لیے منتخب کر رکھا ہے۔
آسکر ایوارڈز کیلئے پاکستانی انٹری کے طور پر 'لال کبوتر' کا انتخاب
آسکر ایوارڈ کا اعلان آئندہ برس فروری میں ہوگا۔
لال کبوتر' میں احمد علی اکبر کے ساتھ منشا پاشا نے مرکزی کردار نبھایا تھا۔
لال کبوتر کراچی کے ایک ٹیکسی ڈرائیور کی کہانی ہے جو اپنے حالات بہتر بنانے کے لیے دبئی جانا چاہتا ہے اور اس کے لیے اسے 3 لاکھ روپے درکار ہوتے ہیں، جن کو حاصل کرنے کے لیے وہ اپنے جرائم پیشہ دوستوں کے ساتھ مل کر ٹیکسی چھینے جانے کا ڈرامہ کرتا ہے اور اس ڈرامے کے دوران اس کی ملاقات حادثاتی طور پر ایک لڑکی سے ہوجاتی ہے جس کے صحافی شوہر کو ایک مقامی بلڈر نے نامعلوم ٹارگٹ کلر کے ہاتھوں قتل کروادیا ہوتا ہے۔