• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

نواز شریف جلد صحت یاب ہو کر واپس آئیں گے، پرویز رشید

شائع November 19, 2019
پرویز رشید نے کہا کہ کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن آج کسی پر تنقید نہیں کرنا چاہتا— فوٹو: ڈان نیوز
پرویز رشید نے کہا کہ کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن آج کسی پر تنقید نہیں کرنا چاہتا— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما پرویز رشید نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے قائد نواز شریف جلد صحت یاب ہو کر واپس آئیں گے۔

نواز شریف کی علاج کے لیے بیرون ملک روانگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے نواز شریف کی بیماری پر سیاست کی ہے پاکستانی معاشرے نے انہیں اچھی نظر سے نہیں دیکھا جبکہ بیماری پر سیاست کرنے والے خود اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ بیماری پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن وہ آج کسی پر تنقید نہیں کرنا چاہتے کیونکہ پاکستان کے عوام کے دلوں کی دھڑکن اور محبوب رہنما علاج کے لیے تشریف لے گئے ہیں۔

آصف زرداری کو علاج کی سہولیات کی فراہمی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ سابق صدر کے ساتھ وہی سلوک ہونا چاہیے جس کے وہ مستحق ہیں کیونکہ پوری دنیا میں سابق صدر کو قدر اور عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف علاج کیلئے ایئر ایمبولینس میں لندن روانہ

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے 5 سالہ دور میں جمہوریت کی عزت ہوئی اور اس دور میں ان کے نام پر کوئی جرم نہیں ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ آصف زرداری کو گرفتار کرکے کیون انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے یہ سمجھ نہیں آرہا، اسی طرح مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ نواز شریف، حمزہ شہباز، شاہد خاقان، رانا ثنااللہ، سلمان شہباز اور خواجہ سعد رفیق کے ساتھ ایسا کیوں کیا گیا؟

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد قطر ایئرویز کی ایئر ایمبولینس میں سوار ہو کر لاہور ایئر پورٹ کے حج ٹرمینل سے اپنے بھائی شہباز شریف، ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ لندن روانہ ہوگئے ہیں۔

نواز شریف کو علاج کیلئے امریکا لے جایا جاسکتا ہے، مریم اورنگزیب

دوسری جانب نواز شریف کی بیرون ملک روانگی سے قبل نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان مسلم لیگ(ن) مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ نواز شریف کا لندن تک محفوظ سفر یقینی بنانے کے لیے ڈاکٹروں نے تفصیلی معائنہ کیا اور سابق وزیراعظم کو سفر کے دوران خطرات سے بچانے کے لیے اسٹیرائڈ کی ہائی ڈوز اور دیگر ادویات دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کے سینئر رہنما ایئرپورٹ پر موجود تھے لیکن نواز شریف کی طبیعت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے انفیکشن لگنے کا خطرہ بہت زیادہ تھا، جس کی وجہ سے یہ لوگ نواز شریف سے دور سے ہی ملے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 15 سے 20 روز سے یہ جدوجہد جاری تھی اور نواز شریف کی صحت کی سنگینی کے باوجود تاخیر ہوتی رہی اگر 15 روز پہلے نواز شریف بیرون ملک جاچکے ہوتے تو اب تک ان کا علاج شروع ہوچکا ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت داخلہ نے نواز شریف کو ایک بار بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان نے کہا کہ میں اس معاملے پر سیاست نہیں کروں گی اور اسے ان پر چھوڑرہی ہوں جنہوں نے اب تک نواز شریف کی صحت پر سیاست کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 29 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دی تھی، انہیں 30 اکتوبر کو روانہ ہوجانا چاہیے تھا، اس دوران انہیں اتنی ہائی ڈوز کی ادویات پر رکھا گیا جو ان کے لیے خطرناک تھا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ نواز شریف سفر کے قابل ہیں، اللہ انہیں جلد صحت یاب کرے، سرکاری میڈیکل بورڈ بھی بار بار یہی کہہ رہا تھا کہ ان کے علاج میں تاخیر ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف منگل کو علاج کیلئے لندن روانہ ہوں گے، مریم اورنگزیب

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ترجمان مسلم لیگ(ن) نے کہا کہ ابھی نواز شریف لندن جائیں گے، جہاں ڈاکٹر ان کا معائنہ کریں گے اور بیماری کی تشخیص کے بعد تجویز دیں گے کہ ان کا علاج امریکا میں ہوگا یا برطانیہ میں، ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں امریکا لے جایا جاسکتا ہے، لہٰذا اسی کو دیکھتے ہوئے شہباز شریف کا بیرون ملک قیام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے لیے ڈاکٹر کی اپائنمنٹ پہلے ہی لی جاچکی ہیں کیونکہ شریف خاندان کی پہلی ترجیح ان کی صحت ہے۔

مریم اورنگزیب کے مطابق نواز شریف کے ڈاکٹرز الرٹ ہیں اور ان کے لیے امراض قلب کے ڈاکٹرز سے اپائنمنٹ لی جاچکی ہیں کیونکہ انہیں صحت کے مختلف مسائل ہیں اور پلیٹلیٹس کی بیماری کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر معائنہ کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024