• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ڈیوس کپ میچز نیوٹرل مقام پر ہوئے تو ایونٹ میں شرکت نہیں کروں گا، اعصام

شائع November 18, 2019
اعصام الحق نے خط لکھ کر میچز کی پاکستان سے منتقلی پر مایوسی کا اظہار کیا— فائل فوٹو: ڈان
اعصام الحق نے خط لکھ کر میچز کی پاکستان سے منتقلی پر مایوسی کا اظہار کیا— فائل فوٹو: ڈان

پاکستانی ٹینس اسٹار اعصام الحق نے بھارت کے خلاف ڈیوس کپ کے میچز پاکستان میں منعقد نہ ہونے کی صورت میں ایونٹ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اعصام الحق نے پاکستان ٹینس فیڈریشن کے سربراہ سلیم سیف اللہ کو خط لکھ کر اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت کے خلاف دیوس کپ کے میچز پاکستان کے بجائے نیوٹرل مقام پر ہوئے تو وہ ایونٹ میں شرکت نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان سے ڈیوس کپ کی میزبانی چھین لی گئی

ایشیا اوشیانا گروپ ون ٹائی 14 اور 15 ستمبر کو اسلام آباد میں ہونا تھے لیکن سیکیورٹی وجوہات کے سبب انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے مقابلوں کو نومبر تک ملتوی کردیا تھا اور اب یہ میچز 29 اور 30 نومبر کو اسلام آباد میں منعقد نہیں ہوں گے۔

انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے بھارت کی درخواست پر سیکیورٹی وجوہات کے سبب ایونٹ کو پاکستان سے نیوٹرل مقام پر منعقد کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اعصام نے پاکستان ٹینس فیڈریشن کو اپنے خط میں پاکستان سے میچز کی منتقلی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرتار پور راہداری کے افتتاح سمیت ملک بھر میں ہزاروں بھارتی شہری پاکستان میں گھوم رہے ہیں لیکن کسی کو سیکیورٹی کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیوس کپ کی پاکستان سے منتقلی کا فیصلہ جانبدارانہ ہے، اعصام الحق

ان کا کہنا تھا کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم نے لاہور اور کراچی میں میچز کھیلے، بنگلہ دیش سے آنے والی ٹیم نے بھی مختلف شہروں میں میچز کھیلے، برطانوی شاہی جوڑے نے بھی لاہور اور کراچی کا دورہ کیا، ہالینڈ کے وزیر اعظم پاکستان آ رہے ہیں اور یہ سب دیکھتے ہوئے پاکستان سے میچز نیوٹرل مقام پر منتقل کرنا سراسر زیادتی ہے۔

ٹینس اسٹار نے اس فیصلے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت کے خلاف میچز کی نیوٹرل مقام پر منتقلی کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو وہ ایونٹ میں شریک نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کے لیے عزت کے حصول کے لیے کھیلا ہوں اور یہی وجہ ہے کہ میں اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھا رہا ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024