ایران: تیل کی قیمت بڑھانے پر احتجاج کے دوران پولیس اہلکار، شہری ہلاک
آمریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ملک ایران میں پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے پر احتجاج کے دوران اہم شاہراہیں بند کردی گئیں، کئی بینکوں کو نذر آتش کردیا گیا جبکہ دکانوں میں لوٹ مار کی گئی۔
پیر کے روز مظاہروں کے دوران ایک شہری اور ایک پولیس اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔
سرکاری نشریاتی ادارے پر چلنے والے فوٹیج میں ماسک پہنے نوجوانوں کو سڑکوں پر گھومتے اور عمارتوں کو نذر آتش کرتے دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں: مظاہروں کے پیچھے ایران دشمن عناصر ہیں، آیت اللہ خامنہ ای
اسٹیبلشمنٹ کی وفادار رضاکار فورس باسج ملیشیا نے بھی لوٹ مار کی تصدیق کی۔
ان کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل غلام رضا سلیمانی نے ایرانی کے حریف امریکا پر تشدد کو ہوا دینے کا الزام لگایا اور کہا کہ 'امریکا کا منصوبہ ناکام ہوگیا ہے'۔
مظاہروں کا آغاز جمعے کے دن سے ہوا تھا جب پیٹرول کی قیمت میں ہر ماہ پہلے 60 لیٹرز پر 50 فیصد اور اس کے بعد مزید لینے پر 200 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے اور ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد سے ایران کی معیشت کو سنگین خدشات لاحق ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے 200 افراد کو گرفتار اور انٹرنیٹ کی سروس پر پابندی عائد کی ہیں۔
انٹرنیٹ پر ٹریفک کو دیکھنے والی ویب سائٹ نیٹ بلاکس کا کہنا تھا کہ 'ایران میں انٹرنیٹ کے شٹ ڈاؤن کے 40 گھنٹوں بعد اس کا بیرون ملک سے رابطہ معمول سے صرف 5 فیصد رہ گیا ہے۔
دوسری جانب حکومتی ترجمان علی ربیبی کا کہنا ہے کہ صورتحال اب بہتر ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'کچھ چھوٹے امور تھے تاہم آئندہ روز اور اس کے بعد سے صورتحال اب بہتر ہوجائے گی'۔
تاہم انہوں نے اپنی بات کی مزید وضاحت نہیں کی۔
مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال
امریکا نے ایران کے خلاف مظاہرین پر طاقت کا استعمال کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری اسٹیفنی گرشمان کا کہنا تھا کہ 'امریکا ایرانی عوام کے ان کی حکومت کے خلاف پرامن مظاہروں کی حمایت کرتا ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج، ایک شہری جاں بحق
ایران کی وزارت خارجہ نے امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کی 'امریکا آپ کے ساتھ ہے' ٹویٹ کے بعد ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'تشدد کی فضا برپا کرنے والوں کی حمایت کرنے اور مداخلت کاروں کے ایسے ریمارکس کی ہم مذمت کرتے ہیں'۔
وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی کا کہنا تھا کہ 'ایران کے غیور عوام جانتے ہیں کہ اس طرح کے متعصب ریمارکس میں کوئی ہمدردی نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ حیرت انگیز ہے کہ ہمدردی ان لوگوں سے دکھائی جارہی ہے جو امریکا ہی کی معاشی دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیں'۔