جعلی اکاؤنٹ کیس منتقلی کےخلاف درخواست پر جلد سماعت کی جائے، زرداری
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ میں درخواست دی ہے کہ جعلی/بے نامی اکاؤنٹس کیس کراچی کی بینکنگ کورٹ سے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں منتقلی کے خلاف دائر درخواست پر جلد سماعت کی جائے۔
واضح رہے کہ آصف زرداری نے مقدمہ کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو 28 مئی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف علی زرداری گرفتار
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق آصف علی زرداری کی جانب سے سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک نے دو صفحات پر مشتمل درخواست سپریم کورٹ پیش کی۔
درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ عدالت اپیل پر پیر یا منگل کے روز سماعت کرے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ جعلی اکاؤنٹ کیس کا معاملہ کراچی کی بینکنگ عدالت سے منتقلی کے بعد سے ہی اسلام آباد کی احتساب عدالت کے سامنے زیر سماعت ہے۔
واضح رہے کہ اپیل جو تقریبا 6 ماہ سے سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، میں کراچی سے اسلام آباد کیس منتقلی کے درخواستوں کو سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے مسترد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ کی 2 اپریل کی سماعت حقائق کے منافی تھی کیوں کہ عدالت عظمیٰ نے 7 جنوری کو اپنے حکم میں کیس کو کراچی کی بینکنگ عدالت سے اسلام آباد کی احتساب عدالت منتقل کرنے کے لیے کوئی ہدایت نہیں دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری کی بہن فریال تالپور بھی گرفتار
واضح رہے کہ 12 نومبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کی علاج کے لیے انہیں کراچی منتقل کرنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ آصف زرداری کی صحت 'تشویشناک' ہے اور انہیں اپنی مرضی سے علاج کی اجازت دی جانی چاہیے جبکہ وہ کراچی میں اپنا علاج کروانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار آصف علی زرداری کو 22 اکتوبر کو اڈیالہ جیل سے پمز لایا گیا تھا، جہاں انہیں شعبہ امراض قلب کے وی آئی پی وارڈ میں منتقل کیا گیا تھا، ان کے متعدد ٹیسٹ کیے گئے تھے اور ان کی حالت خطرے سے باہر قرار دی گئی تھی۔
دوران سماعت آصف زرداری کے ہی ایک اور وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیے اور بتایا تھا کہ ان کے موکل کی پوری میڈیکل ہسٹری کراچی میں ہے، یہاں ہسپتال تو ہیں لیکن اسلام آباد میں ان کی میڈیکل ہسٹری موجود نہیں۔
کیس کا پس منظر
2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35 ارب روہے بتائی گئی تھی۔
اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب کی دوسری پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔
اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔
بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: احتساب عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کو طلب کرلیا
تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔
بعدازاں نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سیکریٹری آفتاب میمن، شبیر بمباٹ، حسن میمن اور جبار میمن کو گرفتار کر کے 14 روزہ ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا، ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ان ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا۔
اس سلسلے میں 20 مارچ کو آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے پارک لین اسٹیٹ کرپشن کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب کے سامنے پیش ہوکر اپنے بیانات قلم بند کرائے تھے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے نیب کے سامنے بیانات قلمبند کرادیے
15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی اور ساتھ ہی آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت خارج کرنے کا حکم دے دیا تھا۔
جس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے اس کیس میں نامزد آٹھوں ملزمان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کی تھی اور 9 اپریل کو احتساب عدالت نے باقاعدہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کا آغاز کیا۔
احتساب عدالت کے رجسڑار نے بینکنگ کورٹ سے منتقل کئے جانے والے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد اسے احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کی عدالت میں منتقل کیا تھا۔