• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگی جرائم کے مرتکب متعدد امریکی فوجیوں کو معاف کردیا

شائع November 17, 2019
جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والے امریکی فوجیوں کی سزا کے خاتمے پر ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والے امریکی فوجیوں کی سزا کے خاتمے پر ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قتل اور جنگی جرائم کے الزام میں قید چند سابق امریکی فوجیوں کی سزا کو معاف کردیا جس پر ماہرین نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس اقدام کو قانون کی عملداری کی توہین قرار دے دیا۔

غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے فرسٹ لیفٹیننٹ کلنٹ لورینس نے 2012 میں افغانستان میں تین غیر مسلح افغان شہریوں پر فائرنگ کا حکم دیا تھا جس کے نتیجے میں دو شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

اس جرم میں انہیں 19سال کی سزا دی گئی تھی جس میں سے وہ 6سال کی سزا کاٹ چکے تھے تاہم اب امریکی صدر نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ان کی سزا ختم کردی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی عوام نے کلنٹ لورینس کو معاف کرنے کی درخواست کی تھی اور ایک لاکھ 24ہزار افراد نے ایک پٹیشن پر دستخط کر کے وائٹ ہاؤس کو بھیجا تھا جبکہ کانگریس کے متعدد اراکین نے بھی انہیں معاف کرنے کی درخواست کی تھی۔

میٹ گولسٹین پر طالبان کے مبینہ بم ساز کو قتل کرنے کا الزام تھا— اے پی
میٹ گولسٹین پر طالبان کے مبینہ بم ساز کو قتل کرنے کا الزام تھا— اے پی

ٹرمپ نے اس کے ساتھ ساتھ امریکی فوج کے اعلیٰ سطح کے سابق رکن اور ویسٹ پوائنٹ کے گریجویٹ میٹ گولسٹین کے لیے بھی معافی کا اعلان کیا۔

گولسٹین پر الزام تھا کہ انہوں نے 2010 میں طالبان کے ایک مبینہ بم ساز کو فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔

ان کو معافی دینے کے بعد ٹرمپ نے ایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے لکھا کہ گولسٹین امریکی فوج کے ہیرو تھے جنہیں اپنے ہی ملک کی جانب سے سزائے موت دیے جانے کا اندیشہ تھا۔

امریکی صدر نے اس کے علاوہ 15سالہ نوکری کے تجربے کے حامل نیوی سیل ایڈورڈ گیلاگر کی عہدے سے تنزلی کے حکم نامے کو بھی واپس لے لیا جن پر الزام تھا کہ انہوں نے عراق میں داعش کے زخمی کم سن شدت پسند کو چاقو کے وار سے قتل کردیا تھا اور اس کے علاوہ ان پر متعدد معصوم شہریوں کے قتل کا بھی الزام تھا۔

ایڈورڈ کیلاگر کو رواں سال متعدد الزامات سے بری کردیا گیا تھا لیکن ان پر یہ الزام برقرار رہا تھا کہ انہوں نے ایک مقتول شدت پسند کی لاش پر کھڑے ہو کر دیگر ساتھیوں کے ہمراہ گروپ فوٹو کھنچوائی تھی۔

ٹرمپ نے معافی حاصل کرنے والے نیوی سیل اور ان کی اہلیہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ بہت کچھ سہہ چکے ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ میں آپ کی مدد کر سکا۔

گیلاگر نے بھی انسٹاگرام پر اپنی پوسٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ میرے اور میرے اہل خانہ کے پاس صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔

ایڈورڈ کیلاگھر کو بھی سنگین جنگی جرائم کے ارتکاب کے باوجود رہا کردیا گیا— اے پی
ایڈورڈ کیلاگھر کو بھی سنگین جنگی جرائم کے ارتکاب کے باوجود رہا کردیا گیا— اے پی

تاہم چند ماہرین نے امریکی صدر کے اس فیصلوں کی مخالفت کی جن میں نیوی کے ریٹائرڈ ایڈمرل جیمز اسٹیوریڈس سرفہرست ہیں۔

اسی طرح کے نیٹو اتحادی افواج کے سابق کمانڈر پیٹ بٹی گیگ نے کہا کہ جن لوگوں کو ٹرمپ نے معافی دی میں ان میں سے اکثر کا کمانڈر تھا، ان کو معافی دینا فوج کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے معافیاں نظم و ضبط اور قانون کی عمل داری کی توہین ہے۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل بھی متعدد امریکی فوجیوں کو معافی دے چکے ہیں جن پر سنگین جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024