• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

نواز شریف، آصف زرداری کی سیاست دم توڑ چکی، شیخ رشید

شائع November 16, 2019
انہوں نے بتایا کہ ابھی 20 گریڈ کے تین افسران کے خلاف کارروائی کرکے آرہا ہوں —فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے بتایا کہ ابھی 20 گریڈ کے تین افسران کے خلاف کارروائی کرکے آرہا ہوں —فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی سیاست دم توڑ چکی ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے میں دیگر جماعتیں شریک نہیں ہوئیں۔

مزیدپڑھیں: 'ہم مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ کو سپورٹ کر رہے ہیں'

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ریلوے میں ہونے والے حادثات کی ذمہ داری قبول کی۔

شیخ رشید نے کہا کہ 'حادثے کی ذمہ دار قبول کرتا ہوں، غلطی ہمارے اسٹاف کی تھی اور اب تک 18 ملازمین فرائض سے غفلت برتنے پر برطرف کیے جا چکے ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ 'ابھی 20 گریڈ کے تین افسران کے خلاف کارروائی کرکے آرہا ہوں'۔

وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ 'میری پارٹی کی سیاست کبھی ختم نہیں ہوسکتی، ساری حکومتیں میری پارٹی ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہا کہ دینی مدارس اسلام کے مینار ہیں لیکن فضل الرحمٰن سیاست اور دینی امور میں تصادم چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کے خلاف نہ ختم ہونے والے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب ان کی یہ جنگ حکومت کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'مولانا فضل الرحمٰن نظام کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کر رہے ہیں'

خیال رہے کہ خود بھی ماضی میں مسلم لیگ (ن) کا حصہ رہنے والے شیخ رشید مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت کو نشانہ بنا چکے ہیں۔

شیخ رشید نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ وہ وقت ختم ہوگیا جو سیاست آپ پہلے کرتے تھے۔

انہوں نے شہباز شریف کو مشورہ دیا تھا کہ 'ادھر ہو یا ادھر ہو'۔

شیخ رشید نے ذومعنی گفتگو میں کہا تھا کہ 'لوگ شک کررہے کہ دونوں بھائی (نواز شریف اور شہباز شریف) اندر سے ملے ہوئے نہ ہوں، ایک بھائی کیش 22 کھیل رہا ہے اور دوسرا مولانا فضل الرحمٰن کا حمایتی کہلاتا ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024