ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر کانگریس کے سامنے جھوٹ بولنے پر مجرم قرار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور ری پبلکن پارٹی کے عہدیدار روجر اسٹون کو وفاقی عدالت نے کانگریس کے سامنے جھوٹ بولنے اور ساز باز کرنے کا مرتکب قرار دے دیا اور ان کی سزا کا اعلان اگلے برس فروری میں کردیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق روجر اسٹون پر یہ الزامات رواں برس امریکی صدارتی انتخاب میں روس کی مداخلت کے حوالے سے تفتیش کے دوران رابرٹ میولر نے عائد کیے تھے۔
میولر نے کہا تھا کہ روجر اسٹون نے انتخاب میں روسی مداخلت کے حوالے سے تفتیش کے دوران گواہوں کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کیں، ثبوت میں سازباز کی اور امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے جھوٹ بولا۔
رپورٹ کے مطابق اسٹون کے خلاف سماعت واشنگٹن میں وفاقی عدالت میں ہوئی جہاں قانونی دلائل کے ساتھ ساتھ تکینکی دلائل بھی دیے گئے۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ پر وکیل کو کانگریس سے جھوٹ بولنے کی ہدایات دینے کا الزام
عدالت میں ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق سربراہ اسٹیو بینن اور ان کے نائب رک گیٹس نے گواہ کے طور پر پیش ہوئے اور تمام گواہوں کا ماننا تھا کہ روجر اسٹون کے پاس ٹرمپ کی مخالف ڈیموکریٹس امیدوار ہیلری کلنٹن کو 2016 کی مہم کو نقصان پہنچانے کے لیے ای میل جاری کرنے کے حوالے سے بنیادی معلومات تھیں۔
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ روجر اسٹون نے وکی لیکس اور اس کے بانی جولیان اسانج کے حوالے سے ایوان نمائندگان کو 5 مواقع پر جھوٹ بولا جو ہیلری کلنٹن کے خلاف جاری ہونے والی ایل میلز کے حوالے سے تھے۔
میولر اور امریکی خفیہ اداروں کے عہدیداروں کے مطابق یہ معلومات روسی ہیکرز نے چرائی تھیں۔
ٹرمپ کے مشیر کو ان ای میلز اور خاص پیغام جبکہ ٹرمپ کی مہم کے عہدیداروں کے ساتھ مخصوص گفتگو کے حوالے سے جھوٹ بولنے کا مرتکب بھی قرار دیا گیا۔
اسٹون کو ایف بی آئی کی جانب سے گواہ کے ثبوت میں ساز باز کرنے کا بھی مرتکب قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے مشیر کو 14 روز قید کی سزا
دوسری جانب روجر اسٹون کے وکلا نے تمام الزامات کو مسترد کیا۔
وفاقی عدالت کے جج کی جانب سے روجر اسٹون کی سزا کا اعلان فروری 2020 میں کیا جائے گا۔
امریکی وفاقی عدالت کی جانب سے فیصلہ آتے ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں سخت بیان جاری کرتے ہوئے ڈیموکریٹس کے نمائندوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘اب انہوں نے روجر اسٹون کو جھوٹ بولنے پر سزا دی ہے اور انہیں کئی برس کے لیے جیل بھیجنا چاہتے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘چالباز ہیلری، کومے، اسٹرزوک، پیج، برینن، نیل اسٹیل اور یہاں تک کہ میولر سمیت دیگر تمام کے بارے میں کیا خیال ہے، کیا انہوں نے جھوٹ نہیں بولا، ایسا دوہرا معیار اس سے قبل ہمارے ملک کی تاریخ میں نہیں دیکھا گیا’۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو کانگریس میں مواخذے کا سامنا ہے جہاں یوکرین میں سابق امریکی سفیر کا بیان ریکارڈ کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکی انتخاب میں روسی ’مداخلت‘: ’مجھے اس کی پرواہ نہیں‘
وفاقی عدالت نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سنایا ہے جب صدر کو مواخذے کا سامنا ہے اور پہلے سے ہی شدید دباؤ کا شکار ہیں اور وہ اس قدم کو ان کے مخالف امیدوار جوبائیڈن کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ کے انتخابی مہم کے سابق مشیر جارج پاپاڈو نے تفتیش کے دوران جھوٹ بولنے کا اعتراف کیا تھا جس کے بعد انہیں ستمبر 2018 میں 14 روز کی قید سنائی گئی تھی۔
بعدازاں ٹرمپ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے انتخابات میں روسی مداخلت کے حوالے سے کانگریس کے سامنے جھوٹ بولنے کی ہدایت کی تھی۔