اسلام آباد، مانسہرہ، سوات میں زلزلے کے جھٹکے
اسلام آباد اور خیبر پختونخوا میں سوات سمیت مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
ڈان نیوز کے مطابق زلزلے کے جھٹکے ایبٹ آباد، سوات، مانسہرہ، ہری پور خیبر ایجنسی، چلاس، بٹگرام، شانگلہ، لوئر دیر اور گرد و نواح میں بھی محسوس کیے گئے۔
پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے نیشنل سیزمک مانیٹرنگ سینٹر اسلام آباد کے مطابق زلزلے کی شدت 5.5 تھی اور اس کی گہرائی 96 کلو میٹر تھی
ادارے کے مطابق زلزلے کا مرکز افغانستان تاجکستان کا سرحدی علاقہ تھا۔
خیال رہے کہ یہ پاکستان میں رواں برس کا تیسرا زلزلہ ہے، اس سے قبل اسلام آباد، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے کچھ اضلاع میں فروری میں زلزلہ آیا تھا۔
مزیدپڑھیں: اسلام آباد، خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں ایک مرتبہ پھر زلزلہ
واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز میں پاکستان کے شمالی علاقہ جات، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے اور زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5.6 ریکارڈ کی گئی تھی۔
زلزلے کا مرکز آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد سے 104 کلومیٹر شمال مشرق میں تھا جس کی گہرائی تقریباً 50 کلومیٹر تھی۔
قبل ازیں 26 دسمبر 2015 کو افغانستان، تاجکستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں 6.2 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس سے اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں 29 افراد زخمی ہوئے تھے۔
6 ماہ قبل بھی اکتوبر 2015 میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں 7.5 شدت کے زلزلہ کے نتیجے میں 220 افراد ہلاک اور 1000 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: پاکستان، افغانستان اور ہندوستان میں زلزلہ
اس زلزلے کا مرکز افغانستان میں 212.5 کلو میٹر زیر زمین تھا، پاکستان میں اس زلزلے سے سب سے زیادہ جانی نقصان مالاکنڈ ڈویژن میں ہوا تھا جہاں 137 افراد کے ہلاک ہوئے تھے۔
اس سے قبل پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقے میں اپریل 2013 میں آنے والے شدید زلزلے سے ماشکیل میں 40 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.8 ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ اس کا مرکز ایران کا سرحدی علاقہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں شدید زلزلہ، کم از کم 220 ہلاک
اس سے پہلے 8 اکتوبر 2005 کو 7.6 شدت کے زلزلے نے کشمیر اور شمالی علاقوں میں تباہی پھیلا دی تھی۔
زلزلے کے نتیجے میں 80 ہزار سے زیادہ افراد کی ہلاکت ہوئی تھی جبکہ 2 لاکھ سے زائد افراد زخمی اور ڈھائی لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے تھے۔