• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بلاول بھٹو کا حکومت پر سیاسی مخالفین کی زندگیوں سے کھیلنے کا الزام

شائع November 13, 2019
چیئرمین پیپلزپارٹی نے حکومت پر سخت تنقید کی—فائل فوٹو: ٹوئٹر
چیئرمین پیپلزپارٹی نے حکومت پر سخت تنقید کی—فائل فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر سیاسی مخالفین کی زندگیوں سے کھیلنے کا الزام لگادیا۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ حکومت جس طریقے سے سیاسی حریفوں کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے اور اپنے دباؤ کے ہتھکنڈوں اور سیاسی مقاصد کے لیے بیماری کا ناجائز فائدہ اٹھارہی وہ قابل نفرت ہے۔

انہوں نے لکھا کہ حکومت کو صحت پر سیاست بند کردینی چاہیے، عدالتوں اور قانون کی جانب سے جو طبی سہولیات کی اجازت دی گئی ہے وہ تمام سیاسی قیدیوں کو دینی چاہیے۔

خیال رہے کہ اس وقت ملک کے 2 سابق حکمران آصف علی زرداری اور نواز شریف صحت کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، ان میں سے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پر 8 ہفتوں کی ضمانت پر ہیں جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کو 8 ہفتوں کے لیے معطل کیا تھا کیونکہ ان کی صحت ناسازی کی وجہ سے وہ لاہور کے سروسز ہسپتال میں کئی روز تک زیر علاج رہے تھے۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری کو علاج کیلئے کراچی منتقل کرنے کی درخواست مسترد

21 اکتوبر کو جب نواز شریف کی صحت اچانک خراب ہوئی تو انہیں فوری طور پر کوٹ لکھپت جیل سے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کے پلیٹلیٹس انتہائی حد تک کم ہونے پر انہیں فوری طبی امداد دی گئی تھی۔

بعد ازاں انہیں سروسز ہسپتال سے جاتی امرا منتقل کردیا گیا تھا، جہاں گھر میں ان کے لیے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) قائم کیا گیا تھا۔

تاہم نواز شریف کے پلیٹلیٹس میں اچانک کمی کی اصل وجہ معلوم نہ ہونے کے باعث انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کا کہا گیا تھا، تاہم ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں موجود ہونے کے باعث وہ ابھی تک روانہ نہیں ہوسکے۔

سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ کافی ڈرامائی صورتحال اختیار کرگیا ہے، جہاں ایک طرف نیب نے گیند حکومت کے کورٹ میں ڈالتے ہوئے اس معاملے پر وفاقی حکومت کو مجاز اتھارٹی قرار دیا تھا تو وہی حکومت نے یہ معاملہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے حوالے کردیا تھا اور نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر سفارشات مرتب کرنے کا کہا گیا تھا۔

گزشتہ روز کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا کئی سیشن میں اجلاس ہوا تھا جبکہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ہوا تھا، جس کے بعد معاون خصوصی برائے اطلاعات نے بتایا تھا کہ کابینہ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی اصولی منظوری دے دی۔

تاہم ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں معاملے کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا اور کمیٹی نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کی تجویز پیش کی تھی اور اس کے لیے سیکیورٹی بانڈز کی شرط لازمی قرار دی تھی۔

حکومت کی اس شرط کو مسلم لیگ (ن) کے بیمار قائد میاں نواز شریف نے مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف نے بیرونِ ملک سفر کیلئے حکومتی شرائط مسترد کردیں

دوسری جانب اگر آصف علی زرداری کی بات کی جائے تو وہ بھی اس وقت بیمار ہیں اور زیر علاج ہیں جبکہ 12 نومبر کو ان کی علاج کے غرض سے کراچی منتقل کرنے کی درخواست کو عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

آصف زرداری نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کی صحت 'تشویشناک' ہے اور انہیں اپنی مرضی سے علاج کی اجازت دی جانی چاہیے جبکہ وہ کراچی میں اپنا علاج کروانا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار آصف علی زرداری کو 22 اکتوبر کو اڈیالہ جیل سے پمز لایا گیا تھا، جہاں انہیں شعبہ امراض قلب کے وی آئی پی وارڈ میں منتقل کیا گیا تھا، ان کے متعدد ٹیسٹ کیے گئے تھے اور ان کی حالت خطرے سے باہر قرار دی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024