• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاہور کی فضا کا معیار بدستور 'خطرناک'، ایئرکوالٹی انڈیکس 447 تک جاپہنچا

شائع November 13, 2019
لاہور میں اسموگ کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی
لاہور میں اسموگ کی وجہ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی فضا کا معیار بدستور 'خطرناک' ہے اور ایئر ویژول کے فضا کے معیار کے انڈیکس (اے کیو آئی) کی درجہ بندی 447 تک پہنچ گئی۔

ایئر ویژول کے مطابق صوبائی دارالحکومت اس وقت دنیا کے دوسرے آلودہ ترین شہر کے درجے پر موجود ہے جبکہ دہلی اس رینکنگ میں پہلے نمبر پر ہے جس کی اے کیو آئی 556 ریکارڈ کی گئی۔

واضح رہے کہ ایئر ویژول دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے معیار کو ریکارڈ کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں اسموگ سے معمولات زندگی متاثر، سرکاری و نجی اسکولز بند

ایئر ناؤ کے مطابق 301 سے 500 (یا اس سے زائد) کے درمیان اے کیو آئی کی درجہ بندی کو 'خطرناک' قرار دیا جاتا ہے اور 'ہنگامی صورتحال کے صحت کا انتباہ جاری' کردیا جاتا ہے اور اس سے پوری آبادی کے متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

اے کیو آئی کی درجہ بندی اور اس کے اثرات—فوٹو: ایئرناؤ ویب سائٹ
اے کیو آئی کی درجہ بندی اور اس کے اثرات—فوٹو: ایئرناؤ ویب سائٹ

خیال رہے کہ گزشتہ 4 برس سے اسموگ کا سیزن جاری ہے جبکہ اس سیزن کو لاہور کا 5واں سیزن کہا جارہا ہے اور جس کی وجہ سے نومبر سے فروری تک زہریلے دھویں کی پرتوں کے باعث لوگ دھوپ اور شام کے وقت کی توجہ سے محروم ہوگئے ہیں۔

حکومتی حکام اسموگ کا ذمہ دار بھارت میں فصلوں کو جلانے کو قرار دیتے ہیں تاہم ماہرین کہتے ہیں یہ صورتحال ملک میں آلودگی کی وجہ سے ہے۔

اس سال صورتحال انتہائی خراب ہے، یہاں تک کہ پنجاب حکومت کو پہلی مرتبہ اسموگ کی وجہ سے اسکولوں کو بھی بند کردیا گیا تھا۔

متاثرہ شہر کے رہائشیوں کی جانب سے حکومت پر صورتحال کو قابو پانے کے لیے ناکافی اقدامات کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے تو وہی انتظامیہ اس بات پر زور دے رہی ہے کہ وہ اسموگ سے نمٹنے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔

علاوہ ازیں طلبہ کا ایک گروپ اے کیو آئی پیمائش کے نظام میں تبدیلی اور اسموگ پالیسی پر عملدرآمد کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرچکا ہے۔

ادھر وزیراعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ پاکستان اس مسئلے کی بڑی وجہ فصلوں کی باقیات جلانے کے عمل کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھا رہا ہے اور دیگر ممالک کو بھی اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں اسموگ کی اصل وجہ کیا؟

انہوں نے کہا تھا کہ بھارت میں اسموگ کی سطح بڑھ رہی لیکن پاکستانی حکومت اس کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی، ساتھ ہی انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ لاہور کو 'اسموگ فری' بنایا جائے گا۔

دریں اثنا ایئرناؤ کے مطابق اس وقت کراچی دنیا میں 7ویں نمبر پر آلودہ ترین شہروں میں شامل ہے اور اس کی اے کیو آئی 167 ہے جو 'مضر صحت' کو بیان کرتی ہے۔

واضح رہے کہ 151 سے 200 کے درمیان اے کیو آئی کی سطح کو 'مضر صحت' قرار دیا جاتا ہے اور فضا کے اس معیار سے مکمل آبادی کو منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ 'حساس گروپس' جیسے پھیپھڑوں کی بیماری کا سامنا کرنے والے افراد، بچوں اور بزرگوں کو زیادہ خطرہ ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024