• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کابینہ نے نواز شریف کا نام 'ای سی ایل'سے نکالنے کی اصولی اجازت دے دی،معاون خصوصی

شائع November 12, 2019 اپ ڈیٹ November 13, 2019
مثبت معاشی اشاریے اقتصادی استحکام کی علامت ہیں، معاون خصوصی — فوٹو: ڈان نیوز
مثبت معاشی اشاریے اقتصادی استحکام کی علامت ہیں، معاون خصوصی — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے مشروط طور پر نکالنے کی اصولی اجازت دے دی ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 'نواز شریف کی صحت واقعی تشویشناک ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹروں کی سفارش پر نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولتیں فراہم ہونی چاہئیں، اس سلسلے میں آج کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا بھی اجلاس ہوا جس کے بعد کمیٹی کے چیئرمین فروغ نسیم نے کابینہ اراکین کو بریفنگ دی اور نیب اور میڈیکل بورڈ کی سفارشات کے حوالے سے آگاہ کیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'بریفنگ کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے کابینہ اراکین سے مشاورت کی اور ووٹنگ میں بیشتر اراکین نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی تجویز دی، تاہم تمام اراکین کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی جائے اور ان کی واپسی کا وقت بھی پوچھا جائے جس کے بعد عمران خان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی اصولی طور پر اجازت دے دی ہے۔'

واضح رہے کہ وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا معاملہ پیچیدہ ہے۔

نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہوا تاہم 5 گھنٹے طویل تک جاری رہنے والے اجلاس میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا معاملہ پیچیدہ ہے، وزیر قانون

کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کا اجلاس ایک بار پھر آج رات ساڑھے 9 بجے ہوگا جس میں فریقین کو مکمل دستاویزات لانے کا کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دستاویزات قومی احتساب بیورو (نیب) کو اور درخواست گزار شہباز شریف اور ان کے وکلا کو بھی دستاویزات لانے کا کہنا ہے کیونکہ وہ مکمل تیار نہیں تھے۔

وزیر اعظم عمران خان کابینہ اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم عمران خان کابینہ اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی

اجلاس کے ایجنڈے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 'مشیر خزانہ نے کابینہ کو اقتصادی اشاریوں اور اقدامات پر بریفنگ دی، رواں مالی سال میں جولائی سے اکتوبر تک کے معاشی اہداف حاصل کر لیے گئے، ملکی محصولات کی آمدن طے شدہ اہداف سے زیادہ رہی۔'

انہوں نے کہا کہ 'مثبت معاشی اشاریے اقتصادی استحکام کی علامت ہیں جس کے ثمرات عوام تک پہنچائیں گے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان مشکل حالات سے نکل آیا ہے اور مشکل معاشی چیلنجز پر قابو پارہا ہے، معیشت کےاستحکام کے لیے تمام اشاریے حاصل کیے گئے، اسٹاک مارکیٹ میں تیزی حکومت کی مثبت پالیسیوں کا مظہر ہے جبکہ پاکستان کے مستحکم حالات کےعالمی ادارے بھی معترف ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیا کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 6 ارب روپے کی سبسڈی کا فائدہ عوام تک پہنچنا چاہیے، وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے اور صوبائی حکومتوں سے ماہانہ کارکردگی رپورٹ مانگی جارہی ہے۔'

مزید پڑھیں: نواز شریف کی بیرون ملک روانگی سرکاری میڈیکل بورڈ کی سفارش سے مشروط

معاون خصوصی نے کہا کہ صوبوں نے مہنگائی کے خلاف چھاپوں، جرمانوں اور گرفتاریوں کو معیار بنا رکھا ہے، تاہم چھاپوں سے غرض نہیں، قیمتوں پر نظر رکھی جائے گی، جبکہ صوبوں سے کہا ہے کہ اسٹاک رکھنے والوں پر نظر رکھی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مہنگائی کے خلاف آٹومیشن اور ٹیکنالوجی کی طرف جارہے ہیں جس سے کرپشن، بدانتظامی کے خلاف صورتحال میں بہتری آئے گی جبکہ مہنگائی کے خلاف شہری اور دیہی علاقوں میں الگ الگ حکمت عملی بنائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 9 ارب ڈالرز کے 'ایم ایل ون' منصوبے کے بارے میں کابینہ کو آگاہ کیا گیا، سی پیک کے مغربی اور مشرقی روٹ کے منصوبوں کے حوالے سے بھی کابینہ کو آگاہ کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024