فلم ساز ووڈی ایلن اور ایمازون کے درمیان معاہدہ طے پاگیا
4 مرتبہ آسکر ایوارڈ جیتنے والی ہولی وڈ کے معروف فلم ساز ووڈی ایلن اور فلم پروڈکشن کمپنی ’ایمازون‘ کے درمیان 6 کروڑ 80 لاکھ امریکی ڈالر کے ہرجانے کیا ادائیگی کا معادہ طے پا گیا۔
83 سالہ ووڈی ایلن نے رواں برس فروری میں ایمازون پر معاہدہ کرنے کے باوجود جھوٹے الزامات کی بنیاد پر اپنی فلموں کو ریلیز کرنے سے انکار پر مقدمہ دائر کردیا تھا۔
ایمازون نے ووڈی ایلن کی رواں برس ریلیز ہونے والی فلم ’اے رینی ڈے ان نیویارک‘ سمیت 4 فلموں کو ریلیز کرنے کا معاہدہ ختم کرلیا تھا۔
ایمازون اور ووڈی ایلن کے درمیان فلم ساز کی چار فلموں کو ریلیز کرنے کا معاہدہ ہوا تھا، تاہم 2017 میں شروع ہونے والی ’می ٹو مہم‘ کے بعد فلم ساز پر ان کی سوتیلی بیٹی نے ’جنسی ہراسانی‘ کے الزامات عائد کیے تھے۔
سوتیلی بیٹی ڈیلان فارو نے ’می ٹو مہم‘ شروع ہونے کے بعد ایک بار پھر اپنے سوتیلے والد پر پرانے ‘جنسی ہراسانی‘ کے الزامات کو دہرایا تھا، جس پر ایمازون نے فلم ساز سے معاہدہ ختم کرلیا تھا۔
معاہدہ ختم کیے جانے پر ووڈی ایلن نے ایمازون کے خلاف نیویارک کی عدالت میں 6 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلم ڈسٹری بیوشن کمپنی نے ان پر 25 سال قبل لگائے گئے الزامات کی وجہ سے معاہدہ منسوخ کیا، جس وجہ سے انہیں نقصان اٹھانا پڑا۔
ووڈی ایلن نےایمازون کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے کمپنی کے اچانک فیصلے سے جہاں ان کی شہرت کو نقصان پہنچا، وہیں انہیں مالی نقصان بھی ہوا۔
تاہم اب خبر سامنے آئی ہے کہ ووڈی ایلن اور ایمازون کمپنی کے درمیان معاہدہ طے پاگیا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق نیویارک کی عدالت میں فلم ساز ووڈی ایلن اور ایمازون کمپنی کی جانب سے ہرجانے کے مقدمے کو ختم کرنے کی درخواست دائر کردی۔
یہ بھی پڑھیں: اسکارلٹ جانسن نے 'بیٹی' کو جنسی ہراساں کرنے والے ہدایت کار کی حمایت کردی
رپورٹ کے مطابق دونوں فریقین کے وکلا نے عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات میں دعویٰ کیا کہ ان میں معاہدہ طے پا گیا ہے اور ووڈی ایلن رضاکارانہ طور پر اپنا ہرجانے کا مقدمہ واپس لے رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ووڈی ایلن اور ایمازون کے درمیان کن شرائط پر صلح ہوئی۔
دونوں فریقین کی جانب سے معاہدہ ہوجانے کے دستاویزات جمع کرائے جانے کے بعد عدالت نے ووڈی ایلن کا مقدمہ خارج کردیا۔
خیال رہے کہ ووڈی ایلن پر ان کی سوتیلی بیٹی ڈیلان فارو نے 1992 میں جنسی طور پر ’جنسی ہراسانی‘ کا الزام لگایا تھا، تاہم فلم ساز نے اس وقت بھی ان الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: اسکارلٹ جانسن کو جنسی ہراساں کرنے والے مرد پہچاننے میں وقت لگے گا: ڈیلان فارو
یہ واقعہ 1992 میں اس وقت پیش آیا تھا جب ووڈی ایلن اپنی دیرینہ دوست اداکارہ میا فارو سے ملنے ان کے گھر گئے تھے، تاہم وہ گھر پر نہیں تھیں اور انہوں نے ان کے گھر میں موجود 7 سالہ بچی ڈیلان فارو کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔
ڈیلان فارو کو ووڈی ایلن اپنی سوتیلی بچی قرار دیتے رہے تھے اور ان کے اداکارہ میا فارو سے 12 سال تک تعلقات رہے۔
ان پر الزام لگانے والی ان کی سوتیلی بیٹی ڈیلان فارو نے 2014 میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ فلم ساز نے ان کے جسم کے مخصوص حصوں کو نازیبا انداز میں چھوا تھا۔
ڈیلان فارو نے ان ہی الزامات کو رواں برس کے آغاز میں ’می ٹو مہم‘ کے تحت سوشل میڈیا پر دہرایا تھا، جس کے بعد ایمازون نے ووڈی ایلن کی فلموں کی نمائش کا معاہدہ منسوخ کیا تھا۔