حکومت کا ٹیکس کو دستاویزی شکل دینے کی مہم کا منصوبہ
اسلام آباد: حکومت نے دولت مند طبقے اور دیگر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے لیے ٹیکس کو دستاویزی شکل دینے کی ملک گیر مہم چلانے کا جامع منصوبہ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے وزیراعظم عمران خان نے ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو 30 نومبر تک تفصیلی منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
ایک سینئر ٹیکس افسر نے بتایا کہ 'منصوبے میں تجویز کردہ اقدامات پر آئندہ 2 سال میں عملدرآمد کیا جائے گا اور مہم سے کاروبار، رئیل اسٹییٹ اور انڈسٹریز سے متعلق معلومات کے حصول میں آسانی ہوگی'۔
انہوں نے بتایا کہ 'وزیراعظم نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اس حوالے سے مقررہ مدت میں تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کردی'۔
مزید پڑھیں: ایف بی آر کی تنظیم نو کیلئے 3 مشاورتی کمیٹیاں قائم
3 اکتوبر کو وزیراعظم نے اعلیٰ حکام سے اجلاس میں مقامی ٹیکسز میں اضافے سے متعلق مختلف تجاویز کا جائزہ لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس حصول کے صحیح اقدامات اٹھانے چاہیئیں اور ان پر فوری عملدرآمد کرنا چاہیے۔
ٹیکس کو دستاویزی شکل دینے کی مہم کے تحت مغربی ممالک کی طرح تمام کاروباری امور کے لیے قومی شناختی کارڈ کو سوشل سیکیورٹی نمبر کے تحت تمام مقاصد کے لیے اپنانے کا فیصلہ کیا، جس کے لیے جون 2020 کی ڈیڈلائن طے کی گئی ہے۔
اجلاس میں غور کیا گیا تھا کہ معیشت کو دستاویزی شکل دینا اور ڈیٹا مرتب کرنا تمام سرکاری اور نجی اداروں جیسا کہ مالیاتی اداروں اور یوٹیلیٹی کمپنیوں کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
ساتھ ہی اجلاس میں وزارت قانون و انصاف کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مشاورت کے بعد ایف بی آر کے ساتھ مالیاتی ٹرانزیکشنز کی رئیل ٹائم ڈیٹا شیئرنگ کو یقینی بنانے کے لیے بینکنگ قوانین میں ضروری ترامیم 31 دسمبر تک پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔
یہ فیصلہ بھی کیا گیا تھا کہ 30 نومبر تک کمرشل بجلی اور گیس کنیکشنز کو فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے گا۔
اجلاس میں ملک میں غیر منقولہ جائیدادوں کے سروے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا، اس اقدام سے ایف بی آر کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں موجود دولت سے متعلق جاننے میں مدد ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر افسران کی حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کی مخالفت
وزیراعظم نے غیر منقولہ جائیدادوں کے ملک گیر ڈیجیٹل سروے کی منظوری بھی دی جس کی تکمیل کے لیے 30 جون 2021 کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی۔
موجودہ حکومت کے پہلے سال میں 7 لاکھ 83 ہزار 39 ٹیکس دہندگان نے ایمنسٹی سمیت مختلف اسکیمز کے تحت ایف بی آر میں ریٹرنز فائل کیے اور نئے فائلرز کی وجہ سے 2 ارب 58 کروڑ روپے ریونیو جمع کیا گیا۔
حکومت کے پہلے سال میں ٹیکس ریٹرن فائلرز کی مجموعی تعداد گزشتہ برس کے 15 لاکھ 14 ہزار کے مقابلے میں ٹیکس ایئر 18 میں 25 کروڑ 61 لاکھ پر پہنچ گئی جس میں ایک سال کی مدت میں 69.1 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔