چین کا ہانگ کانگ میں سخت سیکیورٹی قوانین لانے کا مطالبہ
چین کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ میں سخت سیکیورٹی کے قوانین کا فقدان ہی کئی مہینوں سے جاری پرتشدد مظاہروں کا سبب ہے اور اس طرح کی قانون سازی کی فوری ضرورت ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق چین کا یہ مطالبہ مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ مطالبہ ہانگ کانگ کے امور کو دیکھنے والے چینی محکمے کے سربراہ کی جانب سے گزشتہ روز سامنے آیا۔
دفتر ہانگ کانگ اینڈ ماکاؤ امور کے ڈائریکٹر ژانگ شیاومنگ کے بیان میں کہا گیا کہ نیم خود مختار شہر میں صورتحال کو بہتر کیا جانا چاہیے، رہائش کے اخراجات میں اضافہ اور آمدن اور اخراجات میں بڑھتے ہوئے خلا کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: ہانگ کانگ حکومت جھکنے پر مجبور، ملزمان حوالگی کے متنازع قانون سے دستبردار
تاہم انہوں نے کہا کہ چین کے دائرہ اختیار سے باہر قوانین کو چینی مرکزی حکومت کے کنٹرول میں لانے کی ضرورت ہے اور علاقے کے رہنماؤں اور قانون سازوں کو بیجنگ کا وفادار ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ 2003 میں بیجنگ کی کٹھ پتلی ہانگ کانگ کی حکومت کی جانب سے سخت سیکیورٹی قوانین متعارف کرائے گئے تھے تاہم اس کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے سامنے آئے تھے جس کی وجہ سے ان قوانین کو واپس لے لیا گیا تھا۔
ژانگ شیاؤمنگ کا کہنا تھا کہ 'اس طرح کے قوانین کا فقدان ہی مقامی علیحدگی پسند گروہوں کی سرگرمیوں میں اضافے کی وجہ ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'قومی سلامتی کو برقرار رکھنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط بنانا اہم مسئلہ ہے اور ہانگ کانگ کی حکومت کے لیے ضروری اقدام بن گیا ہے'۔
ژانگ شیاؤمنگ کے بیان کی وجہ سے ہانگ کانگ کے مظاہرین میں مزید اشتعال پیدا ہونے کا خدشہ ہے جنہوں نے بین الاقوامی فنانس حب کو اپنی تحریک کے ذریعے یرغمال بنا رکھا ہے۔
واضح رہے کہ کئی روز سے بیجنگ کی جانب سے ہانگ کانگ کی غیر معروف چیف ایگزیکٹو کیری لام کو برطرف کرنے کی افواہیں گردش کر رہی تھیں، تاہم گزشتہ ہفتے چینی صدر شی جن پنگ نے ان پر 'بھرپور اعتماد' کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ہانگ کانگ میں پولیس تشدد کے خلاف احتجاج
ان کو برطرف کیے جانے کے حوالے سے کوئی بات نہ کرتے ہوئے ژانگ شیاؤمی کا کہنا تھا کہ 'یہ بات یقینی بنائی جائے کہ چیف ایگزیکٹو محب وطن ہوں اور ان پر مرکزی حکومت کو اعتماد ہو اور وہ چین اور ہانگ کانگ سے محبت کرتی ہوں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'انتظامی، قانون ساز اور عدالتی دھڑے بھی صرف محب وطنوں پر مبنی ہونے چاہئیں'۔
خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں ملزمان کی حوالگی سے متعلق بل کی منظوری کے خلاف مظاہروں کا آغاز ہوا تھا جس کے بعد حکومت نے یہ بل واپس لے لیا تھا، تاہم مظاہرین اب بھی احتجاج کر رہے ہیں اور پولیس اہلکاروں کے تشدد کے خلاف اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔