جب چلی کے شہر کی خاتون میئر صحافیوں کے سوالات سے بھاگ نکلیں
عام طور پر دنیا بھر کے سیاستدان صحافیوں کے انتہائی مشکل سوالوں کے جوابات نہیں دیتے اور صحافیوں پر ناپسندیدہ سوالات کرنے پر جانبداری کے الزامات بھی عائد کرتے ہیں۔
حکومت کی غلط پالیسیوں اور خراب طرز حکمرانی پر پوچھے گئے صحافیوں کے سوالات نہ صرف پاکستانی بلکہ دنیا بھر کے سیاستدان بھی نہیں دیتے، تاہم جنوبی امریکا کے ملک چلی کے ایک شہر کی خاتون میئر تو صحافیوں کے سوالات سے جان چھڑانے کے لیے بھاگ نکلیں۔
جی ہاں، جنوبی امریکا کے اہم ترین ملک چلی کے سب سے بڑے صوبے ’سان تیاگو‘ کے شہر ’پرو ونڈنسیا‘ کی خاتون میئر صحافیوں کے سوالات کرنے پر موقع سے بھاگ نکلیں۔
چلی کی مقامی میڈیا کے مطابق پرو ونڈنسیا کی میئر 65 سالہ میئر اور سوشل سیکیورٹی کی وزیر ایولن میتھی اس وقت صحافیوں کے سوالات پر وہاں سے بھاگ نکلیں جب صحافیوں نے ان سے ملک میں حکومت مخالف مظاہروں سے متعلق سوالات پوچھنا شروع کیے۔
ایولن میتھی نہ صرف شہر کی میئر ہیں بلکہ وہ وفاقی حکومت کی سوشل سیکیورٹی اور لیبر کی وزیر بھی ہیں اور وہ اس عہدے پر آئندہ برس تک رہیں گی۔
ایولن میتھی آئندہ سال تک میئر کی ذمہ داریاں بھی نبھائیں گی۔
صحافیوں کی جانب سے سوالات پوچھنے پر بھاگنے کی ویڈیو اور خبر وائرل ہونے کے بعد خود خاتون میئر اور وزیر نے بھی اپنے اس اقدام کو ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کی اور اسے ’ورزش‘ قرار دیا۔
صحافیوں کی جانب سے سوالات پوچھے جانے پر ایولن میتھی کی جانب سے بھاگنے کی مختصر ویڈیو میں خاتون میئر کو حفاظتی جیکٹ پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون میئر سے جیسے ہی چند صحافی سوالات پوچھنا شروع کرتے ہیں تو وہ ان سے بھاگ نکلتی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں خاتون میئر صحافیوں سے بھاگ نکلتی ہیں، وہیں صحافی بھی ان کے پیچھے جوابات حاصل کرنے کے لیے دوڑتے دکھائی دیتے ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون میئر تھوڑے فاصلے پر جاکر اپنے دوڑنے کی اسپیڈ کم کردیتی ہیں اور وہ صحافیوں سے بات کرنے پر رضامند ہوجاتی ہیں، تاہم عین اسی وقت ویڈیو ختم ہو جاتی ہے۔
خاتون میئر کی جانب سے صحافیوں کے سوالات سے بھاگنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد چلی کے کئی افراد نے ان کی ویڈیو پر کمنٹس کیے اور اس پر ایولن میتھی کا مذاق اڑایا۔