مذاکرات کے لیے آؤ تو استعفیٰ ساتھ لاؤ، فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومتی مذاکراتی ٹیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے پاس مذاکرات کے لیے آؤ تو استعفیٰ ساتھ لے کر آؤ۔
آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے لہجے کو تصادم کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قبضہ گروپ کے لیے نہیں بنا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'کل میں نے یہ بات کہی تھی کہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی آتی جاتی رہتی ہے لیکن اس کے اندر ہمارے موقف کو سمجھنے کی صلاحیت ہے اور نہ ہی وہ ہماری پوری بات اپنی قیادت تک پہنچانے کی جرات رکھتی ہے، لہٰذا ہم نے انہیں پیغام دیا کہ ہمارے پاس آؤ تو استعفیٰ لے کر آؤ خالی ہاتھ نہ آیا کرو'۔
انہوں نے کہا کہ 'قومی اسمبلی میں کمیٹی کے سربراہ نے جس لب و لہجے کے ساتھ تقریر کی ہے اس لب و لہجے نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے کہ وہ مفاہمت کے جذبے سے عاری ہیں اور ان کی گفتگو مفاہمت کی نہیں بلکہ تصادم کی لگ رہی ہے'۔
فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ 'میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ کے اندر واقعی مفاہمت کی خواہش ہے تو آپ کا لب و لہجہ اور پارلیمانی گفتگو بھی اس کی تائید کرے'۔