• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود 11 بل منظور

شائع November 7, 2019 اپ ڈیٹ November 8, 2019
اپوزیشن ارکان نے 'گو نیازی گو' کے نعرے لگائے — فوٹو: ڈان نیوز
اپوزیشن ارکان نے 'گو نیازی گو' کے نعرے لگائے — فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: حکومت قومی اسمبلی کے نئے سیشن کے پہلے روز ہی ریکارڈ قانون سازی کروانے میں کامیاب ہوگئی اور ایوان زیریں میں اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود 11 بلز منظور کر لیے گئے۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔

اپوزیشن ارکان نے 'گو نیازی گو' کے نعرے لگائے، اس دوران پاکستان طبی کمیشن بل 2019 منظور کر لیا گیا۔

اپوزیشن نے ایوان میں 'آرڈیننس فیکٹری' کے نعرے بھی لگائے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دی۔

وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے مختلف بل منظوری کے لیے پیش کیے جن میں سے کئی حالیہ جاری ہونے والے آرڈیننسز بھی شامل تھے۔

ایوان زیریں نے خواتین کی جائیداد میں حق کے حوالے سے بل 2019، انصرام تولید اور وراثت بل 2019، لیگل اینڈ جسٹس ایڈ اتھارٹی بل 2019 اور پسماندہ طبقات کے لیے قانونی معاونت و انصاف اتھارٹی بل منظور کر لیے۔

اجلاس میں اعلی عدلیہ میں ڈریس کوڈ کے نفاذ سے متعلق بل 2019، تحفظ مخبر نگران کمیشن کے قیام کا بل، نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی بل، مجموعہ ضابطہ دیوانی ترمیمی بل اور انسداد بے نامی ٹرانزیکشن ترمیمی بل 2019 کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔

اراکین نے قومی احتساب بیورو ترمیمی بل 2019 کی بھی منظوری دی جس کے تحت احتساب آرڈینینس 1999 میں ترمیم کی گئی ہے۔

ایوان میں مجموعی طور پر 15 بل پیش کیے گئے جن میں سے 11 کی منظوری دی گئی، 9 آرڈیننسز کو بھی بل کا حصہ بنایا گیا جن میں سے 7 حالیہ جاری ہونے والے آرڈیننسز بھی شامل ہیں جبکہ 3 آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع دی گئی۔

جن آرڈیننسز کو توسیع دی گئی ان میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز اتھارٹی، انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم اور تعزیرات پاکستان میں ترمیم سے متعلق آرڈیننسز شامل ہیں۔

اجلاس نماز کے وقفے کے بعد بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دیا گیا۔

قبل ازیں اجلاس میں ایل او سی پر فوجی جوانوں کی شہادت، اسپیکر قومی اسمبلی کے چچا اور دیگر ارکان قومی اسمبلی کے عزیز و اقارب کے لیے دعا مغفرت کرائی گئی۔

اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشید شاہ کی صحت یابی کے لیے بھی دعا کرائی گئی۔

اپوزیشن کا ڈپٹی اسپیکر کےخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

خواجہ آصف میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
خواجہ آصف میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف مشترکہ طور پر تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جو ہمارے اختیار میں ہے وہ ہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو تباہ کیا جارہا ہے اور آج جو کچھ ہوا وہ پارلیمنٹ کی توہین ہے۔

خواجہ آصف نے آزادی مارچ کے شرکا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کے شرکا موسم کی سختیاں جھیل رہے ہیں، انہیں انٹرنیٹ کی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا ہے جبکہ اسلام آباد میں میٹرو بند ہے جس سے عوام بالخصوص طلبہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔

اپوزیشن باہر رہ کر لعن طعن کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، فردوس عاشق اعوان

عوام کو ریلیف اور تحفظ فراہم کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، معاون خصوصی — فوٹو: ڈان نیوز
عوام کو ریلیف اور تحفظ فراہم کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، معاون خصوصی — فوٹو: ڈان نیوز

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے جو قوم سے وعدہ کیا تھا وہ 72 سالہ گلے سڑے نظام کے بدلنے کا ہے، اس کو بدلنے کے لیے سب سے پہلے قوانین کو بدلنا ہے، جب قوانین کو بدلیں گے تو لوگوں کے عمل بدلیں گے اور سوچ بھی تبدیل ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو ریلیف اور تحفظ فراہم کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، ایک موثر قانون سازی پر دور حاضر کے جدید قانون کے مطابق عمل کیا جاسکتا ہے، اپوزیشن باہر رہ کر لعن طعن کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، اپوزیشن پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کے ذریعے قانون سازی میں حصہ لے اور حکومت کی مدد کرے۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے قانون سازی کے ذریعے عوام کو ریلیف دینے کے لیے مثبت اٹھایا، بے گھر افراد کے لیے چھت فراہم کرنے کے لیے پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، 1820 کے قوانین کو نئے قانون میں بدلا جا رہا ہے اور اس قانون سازی کے حوالے سے حکومت پرعزم ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بہتان اور الزام تراشی مسلم لیگ (ن) کا وطیرہ ہے، ان کے نصیب میں آہ و پکار اور میڈیا کے ذریعے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو مولانا فضل الرحمٰن کو ورغلا کر لائے تھے وہ جائیں اور ان کی داد رسی کریں، وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے ہر شہری کی مدد کریں، خراب موسم میں ان کے لیڈران بستروں پر آرام کر رہے تھے، وزیر اعظم نے سی ڈی اے کے چیئرمین کو ہدایت کی کہ وہ دھرنے کے شرکا کا حال احوال پوچھیں اور ان کو سہولیات فراہم کریں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ تحفظ اور سلامتی ان کا بنیادی حق ہے، جن لوگوں کی جانیں ضائع ہوئیں ان کے لواحقین کس پر ایف آئی آر درج کرائیں گے، سردی میں یہ متاثر ہوئے، قوم جاننا چاہتی ہے کہ مولانا کو کنٹینر پر اکیلے کیوں چھوڑ دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024