لوگوں کی سوچ پر ’اثر انداز ہونے والے 100 بہترین ناول‘
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے گزشتہ برس دنیا بھر کی 100 متاثر کن خواتین کی فہرست جاری کی تھی، جس میں صرف ایک پاکستانی خاتون کو شامل کیا گیا تھا۔
دنیا کی 100 متاثر کن خواتین میں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن جلیلہ حیدر کو شامل کیا گیا تھا۔
جلیلہ حیدر کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے ہے اور انہیں اسی کمیونٹی کی پہلی خاتون وکیل بھی مانا جاتا ہے۔
اور اب ’بی بی سی‘ نے گزشتہ 300 سال کے دنیا کے بہترین ناولز کی فہرست جاری کردی۔
بی بی سی کی جانب سے پہلی بار جاری کی جانے والی فہرست میں گزشتہ 300 سال میں شائع ہونے والے انگریزی ناولوں کو شامل کیا گیا ہے۔
مذکورہ فہرست میں بچوں کے کلاسک ناولوں سمیت دور حاضر کے جدید ناولوں کو بھی شامل کیا گیا ہے اور اس فہرست میں برطانیہ و امریکا سے لے کر پاکستان، بھارت اور افغانستان کے ناول نگاروں کے ناولز بھی شامل کیے گئے ہیں۔
گزشتہ 300 سال کے بہترین 100 ناولز کو لوگوں اور خاص طور پر لکھاریوں اور ادب سے وابستہ افراد کی سوچ پر اثر انداز ہونے اور انہیں اپنی خیالی دنیا تشکیل دینے والا قرار دیا گیا ہے۔
اس فہرست میں جہاں ’گیم آف تھرونز‘ کے ناول کو شامل گیا ہے، وہیں ’ہیری پورٹر سیریز‘ اور معروف فلم ’لارڈ آف دی رنگز‘ سیریز کے ناول کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
گزشتہ 300 سال میں شائع ہونے اور لوگوں کی سوچ پر اثر انداز ہونے والے 100 بہترین ناولز میں پاکستانی نژاد برطانوی ناول نگار کاملہ شمسی، محسن حامد اور پاکستانی نژاد امریکی ناول نگار بپسی سدھوا کے ناول بھی شامل کیے گئے ہیں۔
لوگوں کی سوچوں پر اثر انداز ہونے والے 100 بہترین ناولز کو مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے اور پاکستانی نژاد برطانوی ناول نگار کاملہ شمسی کے ناول ’ہوم فائر‘ کو ’پولیٹکس، پاور اینڈ پروٹیسٹ‘ کی کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے۔
دیگر دو پاکستانی نژاد ناول نگاروں برطانوی نژاد محسن حامد اور امریکی نژاد بسپی سدھوا کے ناولوں کو ’کرائم اینڈ کنفلکٹ‘ کیٹیگریز میں شامل کیا گیا ہے۔
محسن حامد کے ناول ’دی رلیکٹنٹ فنڈامینٹلس‘ اور بسپی سدھوا کے ناول ’آئس کینڈی مین‘ کو اس فہرست کا حصہ بنایا گیا ہے۔
گزشتہ 300 سال کے دوران شائع ہونے والے دنیا کے بہترین 100 ناولز کی مذکورہ فہرست برطانیہ کے ادیبوں، لکھاریوں اور ادب سے وابستہ شخصیات نے ترتیب دی، جنہیں بی بی سی نے مذکورہ فہرست بنانے کے لیے کہا تھا۔