چین کی وہ نسل جس نے ون چائلڈ پالیسی کے دوران غیرقانونی طور پر جنم لیا، انہوں نے اپنی زندگی بھاگنے، تذلیل، تضحیک اور طعنے سہتے گزاری ہے۔
شائع28 مارچ 202404:13pm
شراب یا مے کو ’بادہ‘ پکارنے کی وجہ یہ ہے کہ اسے منہ لگانے والا اپنے آپ میں نہیں رہتا گویا اس کے دماغ میں باد (ہوا) سما جاتی ہے اور وہ ہواؤں میں اڑنے لگتا ہے۔
علی اسٹور کے دروازے پر ہی رک گیا، ‘آپ کا مطلب اس فلیٹ پر سایہ وغیرہ ہے کیا؟' اشرف اپنی گھبراہٹ چھپاتے ہوئے بولا، ‘ارے بس سنی سنائی باتیں ہیں وہ فلیٹ ذرا بھاری ہے’۔
مصر ہو یا اُردن، جاپان ہو یا چین، ان میں کسی ملک کو کوئی پریشانی نہیں کہ ہمارا نام تو یہ ہے اور دنیا ہمیں فلاں نام سے کیوں پکار رہی ہے تو پھر انڈیا کیوں اپنا نام تبدیل کرنا چاہتا ہے؟
پیسہ جہاں بہت سے پردے ڈالتا ہے وہاں بہت سے پردوں کے چیتھڑے بھی اڑا دیتا ہے اور یہ سب ہم اپنی روزمرہ زندگی میں سڑک پر چلتے کسی ہوٹل میں کھانا کھاتے، کسی سگنل پر رکتے دیکھتے رہتے ہیں۔
کہنے والے نے کہا تھا ’وقد یحسن الانسان من حیث لایدری‘ یعنی کبھی انسان نادانستہ طور پر بھی اچھا کام کر لیتا ہے، اردو میں اس صورت کو ’شر سے خیر برآمد ہونا‘ کہتے ہیں۔
1938ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ پٹنہ میں میاں فیروز الدین احمد نے’قائداعظم زندہ باد‘ کا نعرہ لگایا۔ اس کے بعد محمد علی جناح کا مقبول عام لقب ’قائداعظم‘ ہوگیا۔
کسوٹی لوگوں کی زندگیوں پر اتنا اثرانداز ہوا کہ دفتروں میں کھانے کے وقفوں کے دوران یہ کھیلا جانے لگا جبکہ طلبہ اپنے فارغ اوقات میں ساتھی طالب علموں کے ساتھ کسوٹی کھیلنے کو ترجیح دینے لگے تھے۔
تلفظ اور معنی کے رشتے کو ضرور ملحوظ رکھا جانا چاہیے اور ہمیں لہجوں کی مقامیت مزاح میں استعمال کرتے ہوئے لسانی و ثقافتی بالادستی کا تاثر نہیں دینا چاہیے۔
'ریت سمادھی' کی پڑھنے والے کو خود سے جوڑے رکھنے والی کہانی اپنی جگہ، لیکن اس کا اہم ترین پہلو وہ اچھوتا بیانیہ اور انوکھی زبان ہے جو اس ناول کو منفرد کردیتی ہے۔
2017ء کی مردم شماری کے مطابق پنجابی جیسی اہم زبان کو بھی خطرات لاحق ہیں کیونکہ پاکستان میں اس زبان کے فروغ کے لیے کوئی مؤثر حکمت عملی ترتیب نہیں دی گئی۔
رشاد محمود کی کتاب ایک سیاسی کارکن کے مشاہدات اور تجربات و تجزیے اور جائزے سامنے لاتی ہے اور کئی ایسے واقعات سے ہمیں روشناس کرتی ہے جو شاید ہمارے علم میں نہ ہوں۔