اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 11 فیصد تک پہنچ گئی
اسلام آباد: ملک میں اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے اور اس کے نتیجے میں اکتوبر کے مہینے میں مہنگائی کی شرح 11 فیصد تک پہنچ گئی۔
پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس)کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بیس ایئر کو 08-2007 سے تبدیل کر کے 16-2015 کردیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی بی ایس کی جانب سے حساب کتاب کے طریقہ کار پر نظِرثانی کرتے ہوئے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ذریعے مہنگائی کا اندازہ لگایا گیا، جو گزشتہ ماہ 1.8 کی سطح پر تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی شرح 11.4 فیصد تک پہنچ گئی
بیس ایئر میں تبدیلی کا مطلب ہے کہ اب کنزیومر پرائس انڈیکس کے لیے موجودہ قیمتوں کا موازنہ ان قیمتوں کی بنیاد پر کیا جائے گا جو مالی سال2016 میں تھیں۔
چنانچہ نئے بیس ایئر کی بنیاد پر ماہ اکتوبر میں مہنگائی 11.04فیصد جبکہ اس سے پہلے والے مہینے میں 11.4 فیصد رہی۔
خیال رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں مہنگائی کی شرح 13 فیصد تک پہنچنے کا اندازہ لگایا تھا لیکن حکومتی تخمینوں کے مطابق مہنگائی کی شرح 11فیصد رہے گی جو حالیہ ماہ کے دوران پہلے ہی عبور ہوچکی ہے۔
مزید پڑھیں: ’مہنگائی پر وضاحت دیں‘، حکومتی ارکان اسمبلی نے حفیظ شیخ کو طلب کرلیا
اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں شہری علاقوں میں بنیادی افراط زر کی شرح 7.8 فیصد جبکہ دیہی علاقوں کے لیے 8.6 فیصد رہی۔
مزید تجزیے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ سالانہ بنیادوں پر شہری علاقوں میں خوراک کی قیمتیں 13.7فیصد تک پہنچ گئیں جبکہ ماہانہ بنیادوں پر اضافے کی یہ شرح 1.4 فیصد رہی۔
اسی طرح دیہی علاقوں میں سالانہ اعتبار سے خوراک کی قیمتوں میں مہنگائی کی شرح 14.6 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 2.6 فیصد رہی۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی شرح 9.11 فیصد تک پہنچ گئی
رپورٹ کے مطابق شہری علاقوں میں جن اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں ٹماٹر (34.97 فیصد)، انڈے (19.74 فیصد)، تازہ سبزیاں (17.69 فیصد)، آلو(10.08 فیصد)، پیاز (4.98 فیصد)، پھلیاں (2.53 فیصد)، مچھلی (2 فیصد)، خشک میوہ جات(1.86 فیصد)، خشک دودھ (1.79 فیصد)، بیسن (1.28 فیصد)، گندم (1.22فیصد)، گوشت (1.17 فیصد)، مسور کی دال (1.04 فیصد) اور گڑ (ایک فیصد) شامل ہیں۔
شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ان میں چینی (1.37 فیصد)، مرغی کا گوشت (18.17 فیصد) اور تازہ پھل (1.39فیصد) شامل ہیں۔