• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ایران کا ایک ہزار سے زائد سینٹری فیوجز کو گیس فراہمی کا اعلان

شائع November 6, 2019
ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹویٹر میں فیصلے کا اعلان کیا—فائل/فوٹو:رائٹرز
ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹویٹر میں فیصلے کا اعلان کیا—فائل/فوٹو:رائٹرز

ایران کے صدر حسن روحانی نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے بتدریج واپسی کرتے ہوئے ایک ہزار 44 سینٹری فیوجز کو گیس فراہمی شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں حسن روحانی نے کہا کہ ‘ایران جے سی پی او اے کے تحت معاہدے سے اپنے وعدوں کو کم کرتے ہوئے چوتھے قدم پر ایک ہزار 44 سینٹری فیوجز کو گیس کی فراہمی شروع کررہا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘امریکا اور اس کے اتحادیوں کی پالیسی کی مہربانی سے فوردو جلد ہی دوبارہ فعال ہوگا’۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق صدر حسن روحانی اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ان احکامات کی روشنی میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی (آئی اے ای اے) کے انسپکٹرز کی نگرانی میں یوایف6 سلینڈر فوردو میں نصب کردیا گیا۔

مزید پڑھیں:ایران کا افزودہ یورینیم کی پیداوار میں 10 گنا اضافے کا اعلان

حسن روحانی نے ٹویٹر پر بیان سے قبل کہا تھا کہ ایران 6 نومبر کو جے سی پی او معاہدے سے مزید شقوں پر عمل درآمد ختم کرنے کے حوالے سے چوتھے قدم کا اعلان کرے گا۔

رپورٹ کے مطابق آئی اے ای اے کے انسپکٹرز کی نگرانی میں سلینڈر نصب کردیا گیا—فوٹو:اے پی
رپورٹ کے مطابق آئی اے ای اے کے انسپکٹرز کی نگرانی میں سلینڈر نصب کردیا گیا—فوٹو:اے پی

ان کا کہنا تھا کہ یہ چوتھا فیصلہ بھی گزشتہ تین فیصلوں کی طرح قابل واپسی ہوگا اگر دیگر فریقین معاہدے پر مکمل پاسداری کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔

قبل ازیں ایران نے 2015 میں امریکا سمیت عالمی طاقتوں سے جوہری معاہدے میں یورینیم کی افزودگی کو تین فیصد تک لے جانے کا اتفاق کرلیا تھا جو ایران کے متنازع جوہری مسئلے کو حل کرنے کے لیے طے پا گیا تھا۔

یہاں پر پڑھیں:ایران نئے سینٹری فیوجز نصب کررہا ہے، عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کا صدر منتخب ہونے کے بعد سابق صدر بارک اوباما کے اس معاہدے کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا اور اس پر باقاعدہ عمل کرتے ہوئے نہ صرف معاہدے سے دست بردار ہوا بلکہ ایران پر معاشی پابندیاں بھی عائد کردی تھیں۔

ایران نے چین، برطانیہ، روس، فرانس اور جرمنی پر زور دیا تھا کہ وہ معاشی پابندیاں ہٹا کر ایران کو عالمی مارکیٹ تک آزادانہ رسائی کو ممکن بنائیں ورنہ وہ معاہدے پر نظر ثانی کرے گا۔

امریکا کے علاوہ دیگر عالمی طاقتوں نے ایران کے ساتھ معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے متعدد مرتبہ مذاکرات کیے لیکن وہ امریکی پابندیاں ہٹانے میں ناکام ہوئے جس پر ایران نے افزودہ یورینیم کی پیداوار میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔

ایران نے 5 نومبر کو یورینیم کی پیداوار میں مزید 10 گنا اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ علی اکبر صالحی نے اعلان کیا تھا کہ ایران نے دو نئے جدید سینٹری فیوجز بھی قائم کردیے ہیں جن میں سے ایک زیر آزمائش ہے۔

مزید پڑھیں:ایران یورینیم افزودگی کی حد سے تجاوز کر گیا

علی اکبر صالحی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ افزودہ یورینیم کی پیداوار 5 کلو گرام یومیہ تک پہنچ گئی ہے جو دو ماہ قبل 450 گرام یومیہ تھی۔

رواں برس مئی میں ایران نے امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبرداری اور دوبارہ پابندیاں کرنے کے ٹھیک ایک سال بعد تمام معاہدوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

بعد ازاں یکم جولائی کو ایران نے کہا کہ تھا کہ اس نے معاہدے کے برخلاف 300 کلو افزودہ یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کردیا ہے اور ایک ہفتے کے اندر مزید کہا تھا کہ یورینیم کے ذخیرے میں 3 اعشاریہ 67 فیصد کا اضافہ کرلیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024