• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کیلئے انسداد منشیات عدالت سے رجوع کرلیا

شائع November 6, 2019
رانا ثنا اللہ کی اس سے قبل بھی ضمانت کی درخواست مسترد ہوچکی ہے — فائل فوٹو/ڈان نیوز
رانا ثنا اللہ کی اس سے قبل بھی ضمانت کی درخواست مسترد ہوچکی ہے — فائل فوٹو/ڈان نیوز

منشیات کے کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کے لیے لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں درخواست دائر کردی۔

رانا ثنا اللہ کی جانب سے نئے موقف کے ساتھ درخواست ضمانت دائر کی گئی جس میں انہوں نے موقف اپنایا کہ حکومت کے خلاف تنقید کرنے پر منشیات اسمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وقوعہ کی ایف آئی آر تاخیر سے درج کی گئی جو مقدمے کو مشکوک ثابت کرتی ہے جبکہ ایف آئی آر میں 21 کلو گرام ہیروئن اسمگلنگ کا لکھا گیا جبکہ بعد میں اسکا وزن 15 کلو گرام ظاہر کیا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'گرفتاری سے قبل گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا گیا تھا اور بعد میں بے بنیاد مقدمے میں گرفتار کیا گیا'۔

مزید پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنااللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 14روز کی توسیع

انہوں نے درخواست میں رانا ثنا اللہ کی گاڑی کی تصاویر کو بھی شامل کیا اور عدالت سے استدعا کی کہ مقدمے میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 20 ستمبر کو ڈیوٹی جج نے رانا ثناء اللہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

رانا ثنا اللہ کی ضمانت کی درخواست پر سماعت نئے تعنیات ہونے والے جج شاکر حسن کریں گے۔

واضح رہے کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ 5 شریک ملزمان کی ضمانت منظور ہو چکی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

رانا ثنااللہ کی گرفتاری

رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔

اے این ایف نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے گرفتاری کے حوالے سے بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئیں جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اس گرفتاری کے پیچھے وزیراعظم عمران خان کے ہاتھ ہونے کا الزام لگایا تھا۔

گرفتاری کے بعد رانا ثنا اللہ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا، جس میں کئی بار توسیع ہو چکی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے اے این ایف کی درخواست پر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ گھر کے کھانے کی استدعا بھی مسترد کردی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024