بھارتی پنجاب میں وزیراعظم عمران خان کے حق میں بل بورڈ
بھارتی پنجاب میں کرتارپور راہداری کے افتتاح سے قبل ہی وزیراعظم عمران خان کو 'اصل ہیرو' قرار دیتے ہوئے ان کے حق میں بل بورڈ آویزاں کردیا گیا۔
بھارتی پنجاب کے بڑے شہر امرتسر میں کرتارپور راہداری کے حوالے سے بل بورڈ لگا دیا گیا ہے جس میں عمران خان کے ساتھ ساتھ سابق کرکٹر اور کانگریس کے رکن اسمبلی نوجوت سنگھ سدھو کی تصاویر بھی شامل ہیں۔
امرتسر میں لگائے گئے بل بورڈ کا متن ہے کہ ‘کرتارپور راہداری کے اصل ہیرو نوجوت سنگھ سدھو اور عمران خان ہیں’۔
مزید پڑھیں:نوجوت سدھو کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے حق میں یہ بل بورڈ ماسٹر ہرپال سنگھ کی جانب سے لگایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان 9 نومبر کو کرتارپور راہداری کا افتتاح کریں گے جس میں شرکت کے لیے سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو بھی دعوت دی گئی ہے۔
سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ایک عام شہری کی حیثیت سے تقریب میں شرکت پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:دفتر خارجہ کی کرتارپور سے متعلق بھارتی میڈیا کی رپورٹس کی مذمت
بھارت نے کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے 575 افراد کی فہرست پاکستانی حکام کو بھجوا دی ہے تاہم اس میں نوجوت سنگھ سدھو کا نام شامل نہیں تھا اس لیے انہیں بھی باقاعدہ دعوت دی گئی۔
وزیراعظم عمران خان نے یکم نومبر کو کرتارپور زیارت کے لیے آنے والوں کے لیے پاکستان آنے کے لیے 10 روز قبل اندراج کرانے اور پاسپورٹ کی شرائط ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
کرتار پور راہداری کھولنے کا فیصلہ
گزشتہ برس اگست میں سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔
انہوں نے اس تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملے اور ان سے غیر رسمی گفتگو کی تھی۔
اس حوالے سے سدھو نے بتایا تھا کہ جب ان کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ پاکستان گرو نانک صاحب کے 550ویں جنم دن پر کرتارپور راہداری کھولنے سے متعلق سوچ رہا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان فوج کے سربراہ اس ایک جملے میں انہیں وہ سب کچھ دے گئے جیسا کہ انہیں کائنات میں سب کچھ مل گیا ہو۔
بعد ازاں بھارت کے سکھ یاتریوں کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ برس 28 نومبر کو کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس میں شرکت کے لیے نوجوت سدھو خصوصی طور پر پاکستان آئے تھے۔
جس کے بعد دونوں ممالک کے مابین کرتار پور راہداری کے ذریعے آنے والے زائرین کے لیے انتظامات کے حوالے سے سمجھوتے کے لیے مذاکرات کے کئی دور ہوئے اور 20 اکتوبر کو معاہدہ طے پاگیا۔
بعدازاں حکومت پاکستان کی جانب سے ابضابطہ طور پر گرونانک کے 55ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے خواہشمند سکھ یاتریوں کے 9 نومبر کو راہداری کا افتتاح کرنے کا اعلان کردیا گیا تھا۔
کرتارپور کہاں ہے اور سکھوں کے لیے اتنا اہم کیوں؟
کرتارپور پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں شکر گڑھ کے علاقے میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے جہاں سکھوں کے پہلے گرونانک دیو جی نے اپنی زندگی کے 18 برس گزارے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان، بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری فعال کرنے کے معاہدے پر دستخط
کرتارپور میں واقع دربار صاحب گردوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر کا ہی ہے۔
سکھ زائرین بھارت سے دوربین کے ذریعے ڈیرہ باباگرونانک کی زیارت کرتے ہیں اور بابا گرونانک کی سالگرہ منانے کے لیے ہزاروں سکھ زائرین ہر سال بھارت سے پاکستان آتے ہیں۔
پاکستان میں واقع سکھوں کے دیگر مقدس مقامات ڈیرہ صاحب لاہور، پنجہ صاحب حسن ابدال اور جنم استھان ننکانہ صاحب کے برعکس کرتار پور ڈیرہ بابا نانک سرحد کے قریب ایک گاؤں میں ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کرتارپور سرحد کھولنے کا معاملہ 1988 میں طے پاگیا تھا لیکن بعد ازاں دونوں ممالک کے کشیدہ حالات کے باعث اس حوالے سے پیش رفت نہ ہوسکی۔
سرحد بند ہونے کی وجہ سے ہر سال بابا گرونانک کے جنم دن کے موقع پر سکھ بھارتی سرحد کے قریب عبادت کرتے ہیں اور بہت سے زائرین دوربین کے ذریعے گردوارے کی زیارت بھی کرتے ہیں۔