• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

فخر اور آصف علی کی مستقل ناکامیاں قومی ٹیم کیلئے درد سر بن گئیں

شائع November 5, 2019
آصف علی اور فخر زمان کی مستقل ناکامیاں قومی ٹیم کے لیے درد سر بنتی جا رہی ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
آصف علی اور فخر زمان کی مستقل ناکامیاں قومی ٹیم کے لیے درد سر بنتی جا رہی ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج بلے بازوں فخر زمان اور آصف علی کی ناکامیوں کا سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ دراز ہوتا جا رہا ہے اور ساتھ ساتھ پاکستان ٹیم کی ٹی20 میں شکستوں کا سلسلہ بھی رکنے کا نام نہیں لے رہا۔

عالمی نمبر ایک پاکستان کی ٹی20 کرکٹ میں شکستوں کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا اور قیادت کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ کپتان بابر اعظم کی عمدہ کارکردگی بھی ٹیم کو فتوحات کی ڈگر پر لانے کے لیے ناکافی ثابت ہو رہی ہے۔

جہاں ایک طرف باؤلرز اچھی کارکردگی دکھانے سے قاصر ہیں تو وہیں بابر کے سوا کوئی اور بلے باز بھی مستقل مزاجی سے رنز اسکور نہیں کر پا رہا تاہم اس حوالے سے سب سے تشویشناک بات فخر زمان اور آصف علی مستقل ناکامی ہے۔

پاکستان کو ٹی20 کی عالمی نمبر ایک ٹیم بنوانے میں دونوں کھلاڑیوں نے اہم کردار ادا کیا لیکن اب کافی عرصے سے دونوں ہی کا بلا مکمل خاموش ہے۔

فخر زمان گزشتہ پانچ اننگز میں ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہوسکے جبکہ ڈومیسٹک سطح پر رنز کے انبار لگانے والے آصف علی اب تک 25 ٹی20 انٹرنیشنل میچوں میں ایک بھی ففٹی نہیں بنا سکے۔

فخر زمان کی ناقص کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تقریباً ڈیڑھ سال اور گزشتہ 12 میچوں کے دوران انہوں نے ایک بھی نصف سنچری اسکور نہیں کی۔

اوپننگ بلے باز نے آخری نصف سنچری گزشتہ سال ہرارے میں آسٹریلیا کے خلاف سہ ملکی سیریز کے فائنل میں اسکور کی تھی لیکن اس کے بعد سے وہ مستقل جدوجہد کرتے نظر آ رہے ہیں۔

گزشتہ 12 ٹی20 میچوں میں فخر کا سب سے زیادہ اسکور 24 رنز تھا اور وہ کم و بیش تمام ہی میچوں میں ایک ہی طریقے سے وکٹ گنوا کر پویلین لوٹے۔

اس وقت فخر زمان کے متبادل کے طور پر امام الحق ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں تیسرے اوپنر کی حیثیت سے موجود ہیں اور عین ممکن ہے کہ فخر کی جگہ انہیں تیسرے ٹی20 میں موقع دیا جائے گا جبکہ فخر کی ناکامی کے ساتھ ہی شرجیل خان کی بھی قومی ٹیم میں واپسی کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔

دوسری جانب ڈومیسٹک کرکٹ اور پاکستان سپر لیگ میں جارحانہ بیٹنگ سے رنز کے ڈھیر لگانے والے آصف علی کی کارکردگی انٹرنیشنل کرکٹ میں ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔

مقامی سطح پر اپنی جارحانہ بیٹنگ اور چھکے چوکوں سے حریف باؤلرز کے ہوش اڑانے والے آصف علی انٹرنیشنل کرکٹ میں مستقل فلاپ ہو رہے ہیں اور ان کی اس کارکردگی کے پاکستان ٹیم کی پرفارمنس پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہی ہے۔

آصف علی کی اب تک کی ابتر کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک 25 ٹی20 میچوں میں صرف 331 رنز بناسکے ہیں۔

یکم اپریل 2018 کو کراچی میں ڈیبیو کرنے والے آصف علی اب تک انٹرنیشنل ٹی20 کرکٹ میں ایک بھی نصف سنچری اسکور نہیں کر سکے اور ان کا سب سے زیادہ اسکور 41 رنز ہے۔

آصف علی کی حالیہ ناکامیاں نئی ٹیم مینجمنٹ کے لیے بھی دردسر بن چکی ہے اور تیسرے ٹی20 میچ میں ان کی جگہ اسکواڈ میں موجود خوشدل شاہ کو بھی موقع دیا جا سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024