پاکستان آکر قتل نہیں ہونا چاہتا، ذوالفقار بھٹو جونیئر
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بانی و سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے پوتے اور بھٹو خاندان کے اکلوتے وارث ذوالفقار علی بھٹو جونیئر یوں تو سیاست سے دور ہیں لیکن انہیں پاکستان کے عوام اور خاص طور پر صوبہ سندھ کے عوام مستقبل کے لیڈر کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد امریکا میں ہی مقیم ہیں تاہم وہ وقتا فوقتا پاکستان آتے رہتے ہیں، رواں برس ستمبر میں بھی وہ وطن آئے تھے، تاہم اپنے دادا، والد، چچا، دادی اور پھوپھو کی قبر پر حاضری دینے اور اپنے خاندان کے آبائی گھر یعنی نوڈیرو کا چکر لگانے کے بعد وہ واپس بیرون ملک چلے گئے تھے۔
گزشتہ برس جولائی میں پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر اور ان کی بڑی بہن فاطمہ بھٹو ممکنہ طور پر انتخابات میں حصہ لے کر سندھ سے متبادل قیادت کے طور پر سامنے آئیں گے، تاہم دونوں نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر اور فاطمہ بھٹو کی جانب سے انتخابات میں حصہ نہ لینے سمیت ملکی سیاست میں متحرک کردار ادا نہ کرنے کے باوجود ملک بھر میں لاکھوں افراد انہیں مستقبل کے لیڈر کے طور پر دیکھتے ہیں اور لوگوں کی خواہش ہے کہ وہ ملکی سیاست میں کردار ادا کرکے متبادل قیادت کے طور پر سامنے آئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ذوالفقارعلی بھٹو جونیئرکا سیاست کے بجائے آرٹ کی دنیا میں قدم
تاہم دونوں کی جانب سے تاحال اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا کہ وہ کب تک ملکی سیاست میں حصہ لیں گے۔
تاہم اب ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا پاکستانی سیاست میں حصہ نہ لینے کے حوالے سے ایک مختصر بیان سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے پاکستانی سیاست میں سنگین خطرات کی نشاندہی کی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’انڈیپینڈنٹ اردو‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے پاکستانی سیاست میں حصہ نہ لینے کی وجوہات پر پہلی بار مختصر مگر کھل کر بات کی اور بتایا کہ وہ اب تک پاکستانی سیاست سے کیوں دور ہیں؟
بھٹو خاندان کے اکلوتے وارث جونیئر بھٹو نے صحافی و لکھاری علی اکبر ناطق کو انڈیپینڈنٹ اردو کے لیے دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ’پاکستان آکر قتل ہونا نہیں چاہتے‘۔
ذوالفقار جونیئر نے ذو معنی الفاظ میں کہا کہ ’پاکستانی سیاست میں جنہیں قتل و غارت کی عادت نہیں ہوتی وہ قتل ہو جاتے ہیں؟'
بھٹو جونیئر کے مطابق ’انہیں قتل ہونا پسند نہیں اس لیے وہ پاکستان نہیں آتے'، ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسی حالت میں ملک آکر قتل ہونا نہیں چاہیں گے جب کہ اُس کے بدلے میں خلقِ خدا کا بھلا بھی نہ ہو؟
یہ ویڈیو دیکھیں: سندھ کی سیاست میں ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کی انٹری
انٹرویو کے دوران ذوالفقار بھٹو جونیئر نے 2017 میں سامنے آنے والی اپنی رقص کی ویڈیوز کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ انہیں آرٹ اور فن میں سکون ملتا ہے، جس وجہ سے وہ آرٹ کے شعبوں میں مختلف روپ میں نظر آتے ہیں۔
ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا مذکورہ انٹرویو امریکی ریاست وسکانسن میں ہونے والی ایک کانفرنس کے دوران لیا گیا، جس میں بھٹو جونیئر نے پاکستان میں دہشت گردی کے اثرات پر بریفنگ بھی دی۔
مذکورہ کانفرنس میں ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی خطے میں عسکریت پسندی، امریکی سازش کے تحت پھیلنے والی انتہاپسندی اور دہشت گردی کے حوالے سے بریفنگ دی۔
ذوالفقار جونیئر کی جانب سے پاکستان آکر سیاست میں حصہ نہ لینے اور مستقبل میں اپنے ممکنہ قتل پر ایک ایسے وقت میں بات کی گئی ہے جب کہ دو دن قبل ہی ان کی بڑی بہن فاطمہ بھٹو تقریبا 6 سال بعد وطن آئی تھیں۔
فاطمہ بھٹو 2 نومبر کو پاکستان پہنچیں تھیں اور انہوں نے 6 سال بعد 3 نومبر کو اپنے آباؤ و اجداد کی قبروں پر حاضری دی تھی۔
یہ ویڈیو بھی دیکھیں: فاطمہ بھٹو کی گڑھی خدا بخش میں مزار پر حاضری
فاطمہ بھٹو کی جانب سے طویل عرصے کے بعد وطن آنے اور اپنے آبائی گاؤں کے دورے سمیت آباؤ اجداد کی قبروں پر حاضری دیے جانے کو ان کی پاکستانی سیاست میں انٹری کے طور پر دیکھا گیا، تاہم فاطمہ بھٹو نے ایک بار پھر سیاست پر کوئی بات نہیں کی۔
فاطمہ بھٹو کی بھی پاکستانی سیاست میں انٹری کے حوالے سے چہ مگوئیاں ہوتی رہتی ہیں، تاہم انہوں نے کبھی اس بات کا کھل کر اظہار نہیں کیا کہ وہ پاکستانی سیاست میں دلچسپی رکھتی ہیں یا نہیں، تاہم ان کی جانب سے بیرون ملک رہنے اور کتابیں لکھنے کے کام کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں بھی اپنے چھوٹے بھائی کی طرح سیاست میں انٹری کا کوئی شوق نہیں۔
تبصرے (2) بند ہیں