مولانا فضل الرحمن کا آزادی مارچ کے پلان بی پر غور
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے آزادی مارچ کو ناکامی کے ساتھ ختم کرنے کا امکان مسترد کرتے ہوئے پلان بی پر غور شروع کردیا۔
اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کا مشاورتی اجلاس مولانا فضل الرحمٰن کی صدارت میں ہوا جہاں کامران مرتضیٰ اور سینیٹر طلحہ محمود سمیت دیگر رہنماؤں نے بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن رہبر کمیٹی کی تجاویز اور کارکنوں کے جذبات کی کشمش میں پھنس گئے اور دوسری جانب اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں کے رویے پر بھی مشکل کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے آزادی مارچ سے متعلق پلان بی پر غور شروع کردیا ہے جس میں اسلام آباد لاک ڈاؤن، ملک گیر پہیہ جام، ملک گیر شٹر ڈاؤن، صوبائی و ضلعی سطح پر لاک ڈاؤن شامل ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے سینیٹر طلحہ محمود اور کامران مرتضی کو بھی طلب کیا جہاں کامران مرتضٰی نے قانونی و آئینی نکات پر اجلاس کو بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق سینیٹر طلحہ محمود نے دیگر سیاسی جماعتوں، تاجروں اور سماجی تنطیموں سے رابطوں سے آگاہ کیا۔
جے یو آئی ایف کے مشاورتی اجلاس کے حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کارکنوں میں پائے جانے والے جذبات سے متعلق امور بھی زیر غور آئے جس کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کی ہدایت پر گزشتہ روز پارٹی رہنماؤں نے دھرنے کے شرکا میں وقت گزارا تھا۔
اجلاس میں مولانا فضل الرحمٰن نے ناکامی کے ساتھ واپس جانے کے آپشن کو مسترد کردیا جبکہ ڈی چوک جانے اور چند روز بعد واپسی کا آپشن زیر غور ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کو مزید 24 گھنٹے کی مہلت دینے پر بھی مشاورت کی۔