• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان میں 5 برس کے دوران 33 صحافی قتل کردیے گئے، رپورٹ

شائع November 1, 2019
7 صحافی نومبر 2018 سے اکتوبر 2019 کے دوران قتل ہوئے — فائل فوٹو: اے ایف پی
7 صحافی نومبر 2018 سے اکتوبر 2019 کے دوران قتل ہوئے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: فریڈم نیٹ ورک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان بھر میں 6 برس میں صحافتی ذمہ داریاں نبھانے کے دوران 33 صحافیوں کو قتل کیا گیا جبکہ گزشتہ برس نومبر سے رواں سال اکتوبر کے دوران 7 صحافی قتل ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فریڈم نیٹ ورک کی جانب سے پاکستان میں قتل کیے جانے والے صحافیوں اور ان کے قاتلوں کو سزا نہ ہونے سے متعلق جاری کی گئی حالیہ رپورٹ میں 'پاکستان امپیونٹی اسکور کارڈ ' بھی جاری کیا گیا ہے جس کے اعداد و شمار انتہائی ہولناک ہیں۔

یہ رپورٹ صحافیوں کے خلاف جرائم ختم کرنے کے عالمی دن کی مناسبت سے شائع کی گئی ہے، جو اقوام متحدہ کی جانب سے ہر سال 2 نومبر کو منایا جاتا ہے۔

پاکستان امپیونٹی اسکور کارڈ کے مطابق 2013 سے 2019 کے درمیان 33 صحافیوں میں سے 32 کے قتل کی ایف آئی آر درج کی گئی جس میں پولیس صرف 20 کیسز یا 60 فیصد کیسز میں چارج شیٹ جمع کراسکی۔

مزید پڑھیں: ’5 برسوں میں 26 صحافی قتل، کسی ایک قاتل کو بھی سزا نہیں ہوئی‘

رپورٹ کے مطابق 33 مقدمات میں سے عدالتوں نے صرف 20 کیسز کو ٹرائل کے لیے موضوع قرار دیا جبکہ ان میں سے صرف 6 مقدمات یعنی 18 فیصد میں پروسیکیوشن اور ٹرائل مکمل ہوا۔

جن 6 مقدمات کا ٹرائل مکمل ہوا ان میں سے صرف ایک میں قاتل کو سزا ہوئی لیکن وہ بھی اپیل دائر کرنے کے بعد سزا سے بچنے میں کامیاب ہوگیا جس کے بعد مقتول صحافی کے اہلِ خانہ وسائل کی کمی کے باعث انصاف کے حصول سے پیچھے ہٹ گئے۔

مذکورہ اعداد و شمار میں وہ 7 صحافی بھی شامل ہیں جنہیں نومبر 2018 سے اکتوبر 2019 کے درمیان قتل کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق تمام 7 مقدمات کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی لیکن صرف 4 کیسز میں پولیس نے چارج شیٹ فائل کی تھی۔

ان تمام 7 مقدمات میں سے کوئی ایک بھی کسی ایسے مرحلے تک نہیں پہنچ سکا جہاں عدالتیں کوئی فیصلہ سناتیں یا انصاف فراہم کرتیں۔

فریڈم نیٹ ورک کے مطابق پاکستان کا شمار صحافیوں کے قاتلوں کو زیادہ استثنیٰ دینے والے ممالک میں ہوتا ہے۔

آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کا دفاع کرنے والی تنظیم نے کہا کہ ان کی رپورٹ قاتلوں کو دیے گئے خصوصی استثنیٰ پر مبنی ہے اور اس میں صحافیوں کے قتل کی ایف آئی آر، ان کے اہلِ خانہ، وکلا اور ساتھیوں کے انکشافات بھی بیان کیے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ (آئی پی آئی) نے صحافیوں کے خلاف جرائم ختم کرنے کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری بیان میں کہا کہ دنیا بھر کی جمہوریتیں صحافیوں کے تحفظ، ان کے خلاف جرائم اور قتل کی تحقیقات میں ناکام ہورہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر کے صحافی اپنی جان خطرے میں ڈال کر کام کرنے پر مجبور

آئی پی آئی کی ڈیتھ واچ کے مطابق گزشتہ برس 40 صحافی جان کی بازی ہار گئے، جن میں سے 25 کو کرپشن یا جرائم سے متعلق سرگرمیاں بے نقاب کرنے کے جواب میں نشانہ بنایا گیا۔

ڈیتھ واچ کے مطابق افغانستان، شام اور یمن میں 8 صحافی تنازعات کی کوریج کے دوران جبکہ ایک سول تنازع کی کوریج کے دوران ہلاک ہوا۔

علاوہ ازیں 6 صحافی کام کے دوران ہلاک ہوئے جن میں سے 2 صومالیہ میں جبکہ برازیل، ترکی، برطانیہ اور امریکا میں ایک ایک صحافی قتل ہوا۔

واضح رہے کہ امریکا میں سب سے زیادہ صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں 18 صحافی قتل ہوئے۔

ڈیتھ واچ کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ برسوں میں اکثر صحافیوں کو جمہوری نظام حکومت کے درمیان نشانہ بنایا گیا اور ان ممالک میں ایسے جرائم کو استثنیٰ دیے جانے کی شرح بھی زیادہ ہے۔


یہ خبر یکم نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024