ادویات کی قیمتوں میں اضافہ پالیسی کے منافی تھا، ڈریپ کا اعتراف
اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان(ڈریپ) نے اعتراف کیا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ اس کی اپنی ہی پالیسی کے منافی تھا۔
اتھارٹی کی جانب سے اس بات کا اعتراف قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کے اجلاس میں کیا گیا۔
مزیدپڑھیں: ڈریپ نے ہائی بلڈ پریشر کی ملاوٹ شدہ ادویات واپس منگوانے کی ہدایت کردی
ڈریپ حکام نے مذکورہ اجلاس میں ادویات کی رجسٹریشن، نئی ادویات کے لیے لائسنس کے حصول اور اتھارٹی کے مالی اور انتظامی ڈھانچے سے متعلق کمیٹی کو آگاہ کیا۔
ڈرییپ حکام نے بتایا کہ لیبارٹری ٹیسٹ اور ادویات کی مارکیٹنگ کی نگرانی کرنا ڈریپ کی ذمہ داری ہے۔
اس ضمن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی رمیش لعل نے بتایا کہ حکام یہ معلومات کئی عرصے سے سن رہے ہیں،’میں جاننا چاہتا ہوں کہ پچھلے سال کیا ہوا، جہاں تک مجھے معلوم ہے، سابق وزیر اور این ایچ ایس سیکریٹری کی وجہ سے شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا تھا‘۔
رمیش لعل کا کہنا تھا کہ ’صورتحال اس قدر خراب ہوچکی ہے کہ غریب آدمی ادویات نہیں خرید سکتا‘۔
یہ بھی پڑھیں: کینسر کا سبب بننے کا خدشہ، زینٹیک سمیت دیگر ادویات پر پابندی عائد
اس موقع پر ڈریپ کے ایک افسر نے اعتراف کیا کہ کچھ ادویات کی قیمتوں میں ڈرگ پرائسنگ پالیسی کی جانب سے مقررہ کردہ حد سے زائد اضافہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تاہم وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیا اور قیمتوں میں کمی لائی گئی‘۔
انہوں نے کہا ’اگرچہ یہ سچ ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ قیمتوں میں کمی بھی کی گئی تھی‘۔
علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہا رواں برس وزیر برائے قومی صحت عامر محمود کیانی کو ہٹا کر ڈاکٹر مرزا کو خصوصی معاون مقرر کیا گیا تھا، جس پر ایسی افواہیں زیرگردش تھیں کہ عامر محمود کیانی کو ادویات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے برطرف کیا گیا لیکن سرکاری سطح پر کسی نے اس کی تصدیق نہیں کی تھی۔
مزیدپڑھیں: ڈریپ کے سربراہ پی ایچ ڈی کی جعلی ڈگری پر برطرف
انہوں نے بتایا کہ ’مئی میں ڈاکٹر مرزا نے اعلان کیا تھا کہ ادویات کی قیمتوں میں 75 فیصد سے زائد اضافہ نہیں ہوگا'۔
ان کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں 400 فیصد تک اضافہ کیا گیا لیکن وزیر اعظم عمران خان نے 72 گھنٹوں کے اندر ادویات کی قیمتوں میں کمی کی ہدایت جاری کردی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پر بات چیت ہوئی ہے اور اتفاق کیا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ 75 فیصد اضافہ کیا جا سکے گا۔
علاوہ ازیں انہوں نے مزید بتایا کہ ’ڈاکٹر مرزا نے کہا تھا کہ 889 ادویات کی قیمتوں پر غور کیا گیا، 464 کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا اور 395 کی قیمتوں میں کمی جبکہ باقی میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی‘۔
یہ خبر یکم نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی