اسلام آباد میں جلسہ ہوگا یا مارچ؟ مسلم لیگ (ن) کے بیان پر اپوزیشن میں 'اختلافات'
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے سلسلے میں ہونے والے جلسے کے بارے میں اپوزیشن میں اختلافات نظر آنے لگے ہیں کیونکہ ایک جانب مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ٹرین حادثے کی وجہ سے جلسہ موخر ہونے کا کہا گیا تو وہیں جے یو آئی (ف) کہتی ہے کہ تکنیکی طور جلسے کا باضابطہ آغاز جمعہ (کل) کو ہی ہوگا۔
تاہم جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ یہ مارچ ہے اور اسلام آباد میں بھی یہ مارچ ہی رہے گا۔
اس مارچ میں جلسہ بھی ہے، دھرنا بھی ہے، مولانا فضل الرحمٰن
اسلام آباد روانگی سے قبل گوجر خان میں مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ یہ حکمران ناجائز ہیں، قوم پر جبری طور پر مسلط ہیں اور ہم نے جبر کی حکومت کو تسلیم نہ کیا ہے نہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو اشتعال بھی دلایا جائے گا، تاہم آپ کو یہاں جو ہدایات ملیں گی آپ نے اسی کی اطاعت کرنی ہیں۔
مزید پڑھیں: جے یو آئی (ف) کا آزادی مارچ اسلام آباد کی جانب گامزن
بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے منظم انداز میں یکجا ہوکر آگے جانا ہے، ساتھ ہی انہوں نے یہ کہا کہ یہ الجھن پیدا کی جارہی ہے کہ جلسہ ہے یا نہیں لیکن یہ آزادی مارچ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مارچ ہے اور اسلام آباد میں بھی یہ مارچ ہی رہے گا، اس مارچ میں جلسہ بھی ہے، دھرنا بھی ہے۔
ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں کہ یہ حادثہ ہے یا دہشت گردی، اس کی حقیقت معلوم کرنی چاہیے۔
ٹرین حادثے کے باعث جلسہ یکم نومبر کو ہوگا، احسن اقبال
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے ایک بیان میں آزادی مارچ کے سلسلے میں 31 اکتوبر کو ہونے والے جلسے کو موخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
احسن اقبال نے کہا تھا کہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف یہ جلسہ اب کل (جمعہ) کو ہوگا، لہٰذا تمام کارکنان اسلام آباد میں ہی قیام کریں اور کل جلسے میں بھرپور شرکت کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ ٹرین کے اندوہناک حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر جلسہ موخر کیا گیا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں، سانحہ پر ہر پاکستانی کا دل زخمی ہے۔
قافلے پہنچ رہے ہیں، جلسے کا باضابطہ آغاز کل ہوگا، عبدالغفور حیدری
ادھر جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری جنرل عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ مارچ ہوسکتا ہے رات کو دیر سے پہنچے تو اس جلسے کا باضابطہ آغاز کل صبح سے ہی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم قافلوں کو رات کو خوش آمدید کہیں گے، قافلے پہنچ رہے ہیں لیکن کچھ میڈیا کے دوستوں کی جانب سے غلط فہمی پھیلائی گئی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے کیے گئے اعلان سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'آج 31 اکتوبر ہے، اب تک ہمارے قافلے یہاں نہیں پہنچے، لہٰذا آج کا دن تو گزر گیا، اگر کسی نے ایسی بات کی تو اس کی بات کی بھی لاج رکھنی چاہیے کہ آج جلسہ نہیں ہورہا'۔
انہوں نے کہا کہ اگر انہوں نے ایسی کوئی بات کی ہے تو ہم ان کی لاج رکھ رہے ہیں، تاہم میں واضح کردوں کہ ہمارے قافلے بہت بڑے ہیں، ان میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے وہ پہنچیں گے اور پھر باضابطہ طور پر ریلی کا آغاز ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن نے کراچی سے آزادی مارچ کا آغاز کردیا
واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے 25 اگست کو اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا ارادہ رکھتی ہے، جس کا مقصد اکتوبر میں 'جعلی حکومت' کو گھر بھیجنا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ 'حکومت کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ مستعفی ہوکر گھر چلی جائے اور اگر یہ خود نہیں جاتے تو ہم ان کو گھر بھیجیں گے'۔
ابتدائی طور پر اس احتجاج، جسے 'آزادی مارچ' کا نام دیا گیا تھا، اس کی تاریخ 27 اکتوبر رکھی گئی تھی لیکن بعد ازاں مولانا فضل الرحمٰن نے اعلان کیا تھا کہ لانگ مارچ کے شرکا 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔
مذکورہ احتجاج کے سلسلے میں مولانا فضل الرحمٰن نے اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی تھی۔