آئی ایم ایف، ایف اے ٹی ایف کو اپنے قرض پروگرام سے علیحدہ رکھے، پاکستان
اسلام آباد: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے 6 ارب ڈالر کے قرض کے تحت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق شرائط میں نرمی کا مطالبہ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹوں سے 4 ارب ڈالر سے زائد اضافے کے لیے بانڈز کے اجرا کا مطالبہ بھی کیا۔
پاکستان نے رواں مالی سال میں غیر ملکی رقم کی ترسیل کے لیے بین الاقوامی مارکیٹس میں 3 ارب ڈالر کے بانڈز (450 ارب روپے) جاری کرنے کا بجٹ تیار کیا ہے۔
علاوہ ازیں حکومت نے گردشی قرضوں میں لانے کے لیے پاور سیکٹر کے لیے مقامی اسلامی بینکوں سے 2 سو ارب روپے تک بڑھانے کے ارادے کا اظہار کیا ہے۔
ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 'ہم یہ ٹرانزیکشنز جلد از جلد پوری کرنے کی کوشش کررہے ہیں'، انہوں نے مزید کہا کہ 'کیپٹل مارکیٹ کے حالات پہلے کبھی بھی اتنے اچھے نہیں تھے'۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف ٹیم کی معیشت میں عدم توازن کے خاتمے کیلئے حکومتی اقدامات کی تعریف
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی منڈیوں میں بانڈز پر واپسی صفر کے قریب ہوگئی ہے اور سرمایہ کار ان پر منافع حاصل کرنے میں ناکام ہورہے ہیں۔
عہدیدار نے کہا کہ 'یہ پاکستان کو عالمی منڈیوں میں کم شرح سود پر بانڈز سے جگہ بنانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے'۔
تاہم یہ تمام ٹرانزیکشنز 39 ماہ کے قرض کے تحت آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں۔
آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پاکستان کو انسداد منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے اور ایف اے ٹی اے کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اکتوبر 2019 تک موثر اقدامات کرنے ہیں۔
عہدیدار نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے ایف اے ٹی ایف کا معاملہ آئی ایم ایف کے معاشی پروگرام سے الگ کرنے کی بات واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے اجلاسوں کے دوران اٹھایا تھا۔
وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اور فنانس سیکریٹری کامران بلوچ پر مشتمل وفد نے آئی ایم ایف کی انتظامیہ اور گورنرز سے ملاقات کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وزارت داخلہ میں 'ایف اے ٹی ایف' سیل قائم کردیا گیا
انہوں نے کہا کہ حکام نے بتایا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کا دائرہ کار بہت وسیع ہے اور جغرافیائی و سیاسی لحاظ سے اس کا معاشی تعاون پیکیج سے کوئی تعلق نہیں۔
سینئر عہدیدار نے کہا کہ پاکستان نے پہلی سہ ماہی کے جائزے کے لیے تمام اہداف مکمل کرلیے اور حکومت کے موجودہ اخراجات کی مد میں 9 ارب روپے حاصل کیے ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف بجلی کے ٹیرف میں دو مراحل میں رواں برس جنوری اور مارچ میں 10 فیصد تک اضافے پر اصرار کررہا ہے اور نیشنل الیکٹرانک پاور ریگولیشن اتھارٹی کو جلد از جلد یہ اضافہ کرنے کا کہا گیا ہے۔