برطانیہ میں کرسمس سے چند روز قبل ہی عام انتخابات کی منظوری
برطانیہ کی پارلیمنٹ نے بریگزٹ کے تعطل کو توڑنے کے لیے دسمبر میں انتخابات کے وزیراعظم بورس جانسن کے مطالبے کی منظوری دے دی جس کے بعد وزیراعظم اور حزب اختلاف نے غیراعلانیہ طور پر مہم بھی شروع کردی۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بریگزٹ کے ڈیڈلائن سے محض دو روز قبل ہی دارالعوام نے وزیراعظم بورس جانسن کی تجویز کو 20 کے مقابلے میں 438 اراکین کی حمایت سے منظور کرلیا۔
پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد برطانیہ میں 12 دسمبر کو عام انتخابات ہوں گے جو 1923 کے بعد پہلی مرتبہ کرسمس کے دوران منعقد ہوں گے اور اگلے روز 13 دسمبر کو نتائج کا اعلان کردیا جائے گا۔
وزیراعظم بورس جانسن کامیابی کے لیے پرامید ہیں جو گزشتہ چند ماہ سے بریگزٹ معاہدہ کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کے نتیجے میں توسیع کی درخواست کرنا پڑی اور اس تعطل کو توڑنے کے لیے عوام رائے حاصل کرنے کی خاطر عام انتخابات کا اعلان کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:بریگزٹ: برطانوی لیبر پارٹی کے سربراہ کی قبل ازوقت انتخابات کی حمایت
حزب اختلاف کی جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ ‘لیبر حکومت آپ کے ساتھ ہوگی جبکہ بورس جانسن کی کنزرویٹو صرف چند بااثر لوگوں کا خیال رکھتی ہے جن کی سوچ ہے کہ وہ حکمرانی کے لیے پید ہوا ہوئے ہیں’۔
کوربن نے انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے وعدہ کیا کہ ان کی جماعت اقتدار میں آئی تو ریل، پانی، توانائی کی کمپنیوں کو سرکاری تحویل میں لیا جائے گا جبکہ عوامی خدمات کے لیے فنڈز بڑھانے کی خاطر زیادہ کمانے والوں سے ٹیکس حاصل کیا جائے گا۔
کنزرویٹو رکن پارلیمنٹ رابرٹ ہیلفون کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے باوجود انتخابات میں اندرونی مسائل کا کردار اہم ہوگا۔
یاد رہے کہ 2017 میں سابق وزیراعظم تھریسامے کی جانب سے جب انتخابات کا اعلان کیا گیا تھا تو سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھیں جس کے نتیجے میں وہ پارلیمنٹ سے بریگزٹ کے معاملات میں منظوری لینے میں مکمل طور پر ناکام رہی تھیں اور بالآخر انہیں استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
بریگزٹ میں ناکامی کے باوجود بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی کو حال ہی میں کیے گئے ایک سروے میں لیبر پارٹی پر 10 فیصد برتری حاصل تھی۔
یہ بھی پڑھیں:برطانوی وزیر اعظم کا 12 دسمبر کو عام انتخابات کرانے کا مطالبہ
برطانیہ کی دونوں مرکزی جماعتوں کو بریگزٹ سمیت مختلف نظریات رکھنے والی دیگر دو جماعتوں سے بھی مقابلے کا سامنا ہے جہاں بریگزٹ پارٹی کے سربراہ نیجل فریگ بریگزٹ یورپی یونین سے علیحدگی کے حامیوں کے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں تو دوسری جانب لیبرل ڈیموکریٹس بریگزٹ مخالف ووٹ کے لیے مہم چلائیں گے۔
بریگزٹ پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ‘کم ازکم پارلیمنٹ میں جاری تعطل تو ٹوٹ گیا ہے اور اب بریگزٹ کی کامیابی کے آثار ہیں’۔
خیال رہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف جیریمی کوربن نے گزشتہ روز ہی اپنی جماعت کے اراکین سے قبل از وقت انتخابات کی حمایت سے آگاہ کیا تھا جس کے بعد پارلیمنٹ سے باقاعدہ منظور دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سے بغیر معاہدے کے علیحدگی سے متعلق ملک کو درپیش خدشات کا امکان ختم ہو چکا ہے اور وہ قبل از وقت انتخابات کے حق میں ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے 25 اکتوبر کو بریگزٹ تعطل کو ختم کرنے کے لیے 12 دسمبر کو ملک میں عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی یونین نے بریگزٹ میں 31 جنوری تک توسیع کی منظوری دے دی
انہوں نے لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کوربن کو خط میں لکھا تھا کہ وہ پارلیمنٹ کو بریگزٹ معاہدے کی منظوری کے لیے مزید وقت دینے کو تیار ہیں، تاہم قانون ساز ان کے دسمبر میں انتخابات کے فیصلے کا ساتھ دیں۔
برطانیہ کے عوام نے تین سال قبل یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا جہاں بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد ووٹ پڑے تھے لیکن تاحال اس حوالے سے مستقبل واضح نہیں ہے اور برطانیہ میں اب بھی بحث جاری ہے کہ کیا ہمیں اس کام کو سر انجام دینا چاہیے یا نہیں اور اگر کرنا ہو تو کیسے کیا جائے۔