• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

زیرآب کیبل میں خرابی سے پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز متاثر

شائع October 29, 2019
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

پاکستان میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی 2 بین الاقوامی زیرآب کیبلز میں خرابی کے نتیجے میں آن لائن سروسز متاثر ہوئی ہیں۔

پرو پاکستانی کی ایک رپورٹ کے مطابق آئی ایم ای ڈبلیو ای (IMEWE) اور ایس ای اے ایم ای ڈبلیو ای 4 (SEAMEWE 4) انٹرنیٹ کیبل خرابی کے باعث آف لائن ہوئی ہیں جو لگ بھگ 50 فیصد پاکستانی انٹرنیٹ ٹریفک کا بوجھ اٹھائے ہوئے تھیں۔

ان کیبلز میں آنے والی خرابی کے مقام کا تعین تاحال نہیں ہوسکا مگر اس کے نتیجے میں پاکستان بھر میں انٹرنیٹ صارفین کو سست انٹرنیٹ اسپیڈ کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایس پیز نے انٹرنیٹ میں مسائل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انٹرنیٹ لوڈ کو دیگر زیرآب سسٹمز پر منتقل کررہے ہیں، جس سے کسی حد تک بہتری آئے گی مگر سروس مکمل طور پر بحال اسی وقت ہوگی جب خراب کیبلز کی مرمت ہوجائے گی۔

کیبلز کی خرابی کب تک درست ہوگی، ابھی فی الحال کچھ کہنا مشکل ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن لمیٹڈ (پی ٹی سی ایل) نے بھی بین الاقوامی کیبل میں خرابی کی تصدیق کی ہے۔

فیس بک پوسٹ میں پی ٹی سی ایل نے بتایا کہ زیرآب کیبل میں خرابی کی وجہ سے پاکستان سمیت متعدد ممالک میں انٹرنیٹ سروسز متاثر ہوئی ہیں۔

پوسٹ کے مطابق ادارے کی تیکنیکی ٹیمیں انٹرنیٹ سروس کی مکمل بحالی کے لیے کام کررہی ہیں اور اس حوالے سے ہم مشکلات پر صارفین سے معذرت خواہ ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کو بیرونی دنیا سے انٹرنیٹ کے ذریعے جوڑنے والی کیبلز کی تعداد 6 ہے، دو کا ذکر تو اوپر ہوچکا ہے جبکہ دیگر چار میں ٹی ڈبلیو 1 (TW1)، ایس ای ایم ای ڈبلیو ای 3 (SEMEWE3)، ایس ای ایم ای ڈبلیو ای 5 (SEMEWE5) اور AAE1 شامل ہیں۔

ان میں سے ایس ای ایم ای ڈبلیو ای 3 محدود گنجائش میں کام کرتی ہے جبکہ دیگر 2 کی تنصیب کچھ سال قبل ہی ہوئی۔

رپروٹ کے مطابق پاکستان کے مقابلے میں عمان جو کافی چھوٹا ملک ہے، وہاں متعدد زیرآب انٹرنیٹ کیبلز کام کررہی ہیں۔

واضح رہے کہ 2017 میں آئی ایم ای ڈبلیو ای میں خرابی کے نتیجے میں ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز لگ بھگ 2 دن تک متاثر رہی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024