جھوٹی خبروں کے تدارک کیلئے ای-نیوز لیٹر جاری کیا جائے گا، فردوس عاشق اعوان
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کے تدارک کے لیے ان کی وزارت کی جانب سے ای نیوز لیٹر جاری کیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کابینہ نے کراچی، لاہور، پشاور اور ملتان کے مخصوص علاقوں میں کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کی اجازت دینے کا نوٹی فیکیشن جاری کرنے کی منظوری دی اور اس عمل کو ایک ہفتے میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ غلط، بے بنیاد اور جھوٹی خبروں کے تدارک کے لیے خصوصی اقدامات کیے گیے ہیں۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات نے کہا کہ کابینہ کو بتایا گیا کہ جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کو بے نقاب کرنے کے لیے ایسی خبروں پر مشتمل ای نیوز لیٹر کا اجرا کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:پیمرا نے اینکرز کو پروگرامز میں تجزیہ پیش کرنے سے روک دیا
پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے تجویز پیش کی گئی ہے کہ سرکاری اداروں اور سرکاری ملازمین کے درمیان رابطوں کے لیے وٹس ایپ کی طرز پر اپیلی کیشن تیار کی جا رہی ہے تاکہ سرکاری کاموں میں سہولت ہو اور اس عمل کو محفوظ بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیشہ وارانہ افراد کو نوکریوں کی تلاش میں سہولت فراہم کرنے کے لیے بھی ایک اپلی کیشن تیار کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہوابازی ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ ملک کے ہوائی اڈوں کا انتظام بہتر طور پر چلانے کے لیے حکومتی پالیسی کے تحت غیر ملکی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے تاکہ آمدنی کے ساتھ ساتھ مسافروں کو عالمی معیار کے مطابق سہولتیں میسر ہوں۔
معاون خصوصی نے کہا کہ کابینہ نے ہوائی کمپنیوں کے لائسنس کی تجدیدکا اختیار متعلقہ وزیر کو تفویض کرنے کی منظوری دی ہے جس کا مقصد کمپنیوں کو سہولت دینا اور لائسنس کی تجدید کے عمل کو تیز کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ای کامرس پالیسی کی منظوری
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے اسلام آباد ہیلتھ کیئر فیسیلیٹیز منیجمنٹ ایکٹ 2019کے مسودے کی منظوری کا ایجنڈا واپس لے لیا تاہم کمیٹی برائے قانون سازی میں اس کو پیش کرنے کے بعد باقاعدہ طور پر کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کابینہ کو احساس انڈر گریجویٹ اسکالرشپ سکیم پر کابینہ کو تفصیلی بریفنگ دی جس کا اجرا نومبر کے پہلے ہفتے میں کیا جائے گا اور اس سکیم کے تحت ملک بھر کے 50 ہزار حق دار طلبہ کو وظیفے دیے جائیں گے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اس اسکیم کا اطلاق تمام سرکاری یونیورسٹیوں میں ہوگا جس میں 50 فیصد کوٹہ خواتین اور دو فیصد کوٹہ معذور طلبہ کے لیے مخصوص ہوگا۔
گزشتہ حکومتوں کی جانب سے دی گئیں اسکالر شپس کی تفصیلات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کو بتایا گیا کہ 2012 سے 2018 تک 29 ہزار طلبہ کو اسکالرشپ دیے گئے تاہم اب 50 ہزار طلبہ کو وظائف دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سکیم کے تحت رواں مالی سال میں احساس پروگرام کے بجٹ سے 6 ارب روپے کے وظائف دیے جائیں گے جبکہ کابینہ کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال میں حکومت نے اعلیٰ تعلیم پر تقریباً 35 ارب روپے خرچ کررہی ہے۔
داسو ہائیڈرو پراجیکٹ
کابینہ اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کابینہ نے داسو ہائیڈرو پراجیکٹ (ون) کے لیے اراضی کی نظر ثانی شدہ قیمت کی ادائیگی اور دیگر تخمینوں کی منظوری دی ہے۔
مزید پڑھیں:وفاقی کابینہ کا اجلاس، بے نامی ایکٹ کے تحت خصوصی بینچ بنانے کی منظوری
ان کا کہنا تھا کہ اراضی کے حصول کے لیے ڈپٹی کمشنر اور کمشنر ہزارہ ڈویژن کے تحت قائم کی گئی کمیٹی کو اختیار دیا گیا ہے اور تخمینوں پر نظر ثانی کرکے ان میں 40 فیصد تک اضافے کی تجویز ہے۔
داسو پراجیکٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ 5 سو دس ارب روپے کا منصوبہ ہے جس کو ورلڈ بنک کے تعاون سے مکمل کیا جا رہا ہے اور اس کی پیداواری استعداد 4320 میگا واٹ ہے جو دو مرحلوں میں مکمل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 2160 میگا واٹ کا کارخانہ لگایا جائے گا اور اس میں اراضی کا حصول، متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی، دفاتر کی تعمیر اور پراجیکٹ سے منسلک دیگر انفراسٹرکچر کی تعمیر وغیرہ شامل ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ منصوبے کا دوسرا مرحلہ دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کی تکمیل کے بعد شروع کیا جائے گا حالانکہ یہ منصوبہ 2019 میں مکمل ہونا تھا لیکن زمین کی عدم دستیابی کی وجہ سے 2017 سے زیر التوا ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ساڑھے 33 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ کابینہ نے بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ2017کے تحت ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کے ممبران کی منظوری دے دی ہے۔