علی ظفر نے دوسری خواتین کو بھی جنسی ہراساں کیا، والدہ میشا شفیع
گلوکارہ و اداکارہ میشا شفیع کی والدہ اور معروف اداکارہ صبا حمید نے دعویٰ کیا ہے کہ گلوکار و اداکار علی ظفر نے ان کی بیٹی کے علاوہ دیگر خواتین کو بھی جنسی طور پر ہراساں کیا۔
میشا شفیع کی والدہ صبا حمید نے یہ دعویٰ لاہور سیشن کورٹ میں سماعت کے دوران اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے دوران کیا۔
میشا شفیع کی والدہ علی ظفر کی جانب سے بیٹی کے خلاف دائر کیے گئے ایک ارب روپے ہرجانے کے کیس میں میشا شفیع کی جانب سے بطور گوہ عدالت میں پیش ہوئیں۔
سیشن کورٹ کے جج امجد علی شاہ کے زیر سماعت کیس میں میشا شفیع کی والدہ نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ علی ظفر نے کن کن خواتین کو کو ہراساں کیا لیکن وہ ان کا نام نہیں بتانا چاہتیں۔
یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کی جرح مکمل، میشا شفیع کے گواہ طلب
صبا حمید نے نام ظاہر نہ کررنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہراساں ہونے والی خواتین خود اپنے واقعے کو رپورٹ نہیں کرنا چاہتیں تو وہ کیوں ان کا نام لیں؟
میشا شفیع کی والدہ نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کی بیٹی نے علی ظفر کے خلاف ہراساں کیے جانے کے بارے میں ٹوئٹ کرنے سے دو ہفتے پہلے قبل انہیں افسوس ناک واقعے سے آگاہ کیا تھا.
صبا حمید کے مطابق ان کی بیٹی کے علاوہ دیگر لڑکیاں بھی ہراسگی کا شکار ہوئی ہیں۔
صبا حمید نے اعتراف کیا کہ فلم انڈشٹری سمیت دیگر شعبوں میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات ہوتے ہیں لیکن وہ منظر عام پر نہیں آتے۔
مزید پڑھیں: جنسی ہراساں کیس: میشا شفیع، گواہان عدالت میں پیش نہ ہو سکے
گلوکارہ کی والدہ نے بتایا کہ وہ اپنی بیٹی کے ساتھ واقعے کا سن کہ ششدر رہ گئیں، انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بیٹی کو اس واقعے کو سامنے لانے کے بارے میں کوئی رائے نہیں دی البتہ اس کے مثبت اور منفی نتائج کے بارے میں اسے آگاہ کردیا تھا۔
صبا حمید نے کہا کہ انہیں اپنی بیٹی پر مکمل اعتماد ہے اور وہ ان کے ساتھ رہیں گی۔
میشا شفیع کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیے جانے کے بعد جج امجد شاہ نے کیس کی سماعت آئندہ ماہ 2 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے میشا شفیع کے مزید گواہوں کو طلب کرلیا۔
عدالت نے رواں ماہ 10 اکتوبر کی سماعت پر میشا شفیع اور ان کے گواہوں کو 26 اکتوبر کو طلب کیا تھا، تاہم اس دن عدالتوں کی چھٹی ہونے کی وجہ سے گلوکارہ کے گواہوں کا بیان قلم بند نہیں ہو سکا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: میرے ساتھ میشا شفیع کو کمر پر ہاتھ رکھ کر تصویر بنوانے میں کوئی دقت نہیں، علی ظفر
29 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں میشا شفیع کی جانب سے واحد گواہ ان کی والدہ پیش ہوئیں اور اب اگلی سماعت پر ان کے مزید گواہ اپنا بیان قلم بند کروائیں گے۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ 21 ستمبر تک گلوکار علی ظفر اور ان کے گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل کی گئی تھی اور آخر میں علی ظفر کی جرح مکمل کی گئی تھی، علی ظفر سے میشا شفیع کے وکلا نے تین دن تک جرح کی تھی۔
خیال رہے کہ یہ کیس گزشتہ ڈیڑھ سال سے زیر سماعت ہے اور اس کی متعدد سماعتیں ہوئیں اور اسی کیس میں میشا شفیع نے سیشن جج پر بھی بد اعتمادی کا اظہار کیا تھا اور ان کی درخواست پر سماعت کرنے والے جج کو بھی تبدیل کیا گیا تھا۔
اسی کیس میں تاخیری حربے استعمال کرنے کے خلاف میشا شفیع نے لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی درخواستیں دائر کی تھیں اور دونوں اعلیٰ عدالتوں نے سیشن کورٹ کو گواہوں کو جرح کے لیے وقت دینے سمیت مناسب وقت میں کیس کا فیصلہ سنانے کی ہدایت بھی کی تھی۔
اسی کیس میں علی ظفر کی جانب سے پیش کیے گئے 12 گواہان نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ انہوں نے علی ظفر کو میشا شفیع کو جنسی ہراساں کرتے ہوئے نہیں دیکھا اور ان کے سامنے ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں ٹوئٹ کے ذریعے علی ظفر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا، جسے گلوکار نے مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں علی ظفر نے اداکارہ کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر کیس زیر سماعت ہے، دوسری جانب میشا شفیع نے بھی علی ظفر کے خلاف اسی عدالت میں 2 ارب روپے کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔