• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

عالمی ادارے نے پاکستان کے خلاف بھارت کی درخواست مسترد کردی

شائع October 29, 2019
پاکستان نے نریندر مودی کو فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں دی تھی — فائل فوٹو/اے ایف پی
پاکستان نے نریندر مودی کو فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں دی تھی — فائل فوٹو/اے ایف پی

انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو فضائی حدود استعمال کرنے سے روکنے پر پاکستان کے خلاف دائر بھارتی درخواست مسترد کردی۔

میڈیا ادارے فرسٹ پوسٹ کے مطابق آئی سی اے او کا کہنا تھا کہ قومی رہنماؤں کو لے جانے والی پرواز ’ریاستی طیارے‘ کے زمرے میں آتی ہے اور وہ عالمی ادارے کے دائرہ اختیار میں نہیں۔

واضح رہے کہ 28 اکتوبر کو بھارتی حکومت نے پاکستان سے بھارتی وزیر اعظم کے انٹرنیشنل بزنس کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب جانے کے لیے پاکستانی فضائی حدود کے استعمال کرنے کی اجازت طلب کی تھی، جسے پاکستان نے مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب جانے کیلئے بھارتی وزیراعظم کی فضائی حدود استعمال کرنے کی درخواست مسترد

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'یہ فیصلہ یوم سیاہ اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے تناظر میں کیا گیا ہے'۔

بھارت کی شکایت کے ردعمل میں آئی سی اے او کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'انٹرنیشنل سول ایوی ایشن کے شکاگو کنونشن کے تحت حکومتوں کے تعاون میں معاونت فراہم کرنے والی آئی سی اے او صرف شہری طیاروں کے آپریشنز پر کام کرتا ہے اور ریاست اور فوجی طیارے اس کے دائرہ اختیار میں نہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'قومی رہنماؤں کو لے جانے والے طیارے ریاستی طیارے ہوتے ہیں اور وہ آئی سی اے او کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے'۔

واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ جب پاکستان نے بھارت کی نریندر مودی کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی درخواست مسترد کی ہو۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فضائی حدود بند کرنے سے بھارت کو کتنا نقصان ہوگا؟

یہ درخواست ایسے موقع پر سامنے آئی جب بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت واپس لینے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کو خودمختاری حاصل تھی۔

بھارت کے اس فیصلے کے بعد پاکستان اور بھارت میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

بھارتی حکام کی جانب سے 5 اگست کو کیے گئے اس فیصلے کے بعد سے بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی بندش اور کرفیو بھی نافذ کر رکھا ہے جو اب تک جاری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024