انتظامیہ کی 'غفلت'، ہزاروں درسی کتب سرکاری اسکول میں رکھے ہوئے بوسیدہ ہوگئیں
نارووال: ڈسٹرکٹ ایجوکیشنل اتھارٹی کی مبینہ غفلت اور نااہلی نے صوبائی حکومت کے لاکھوں روپے ضائع کردیے اور پنجاب کریکولم اور ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے شائع کی گئی ہزاروں کتابیں ایک سرکاری اسکول میں بوسیدہ حالت میں پائی گئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے فروری میں تعلیمی سال کے آغاز پر گورنمنٹ ہائی اسکول نارووال کو چھٹی سے دہم جماعت کے طلبہ کے لیے ہزاروں مفت کتب فراہم کی تھیں، تاہم اسکول کی انتظامیہ نے طلبہ کو یہ کتابیں نہیں دیں اور انہیں ایک کلاس روم میں خراب ہونے کے لیے چھوڑدیا گیا اور اب یہ مٹی میں اٹی ہوئی ہیں۔
اس کی وجہ سے طلبہ مارکیٹ سے مہنگی کتابیں خریدنے پر مجبور ہوئے جبکہ کلاس روم میں رکھی ہوئی ان کتابوں کے حوالے سے قوی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان کتابوں کو اسکریپ ڈیلرز کو فروخت کردیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: کتاب سے دوستی جسم اور ذہن کے لیے بہترین
واضح رہے کہ کچھ سال بھی ہزاروں کتب طلبہ میں تقسیم کرنے کے لیے اسکول انتظامیہ کو دی گئی تھیں، جن میں سے اسکول انتظامیہ نے کچھ جاری کی تھیں جبکہ باقی کو خراب ہونے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا اور بعد میں انہیں اسکریپ کے طور پر بیچ دیا گیا تھا۔
ادھر عوام کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان رکھی ہوئی کتابوں کا نوٹس لیں جو بارش کے پانی اور مٹی کے باعث خراب ہوگئی ہیں۔
دوسری جانب محکمہ تعلیم کے متعلقہ افسران بڑی تعداد میں ضائع ہورہی ہیں کتابوں کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال دیتے ہیں۔
اس حوالے سے طالب علم محمد ارسلان اور عرفان علی کا کہنا تھا کہ نئے تعلیمی سال کے آغاز پر انہیں پنجاب حکومت کی جانب سے بھیجی گئیں تمام کتابیں فراہم نہیں کی گئیں، جس کی وجہ سے وہ ان کتابوں کو مارکیٹ سے خریدنے پر مجبور تھے، جنہیں اسکول نے فراہم نہیں کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں کا جلد سے جلد کتاب سے تعارف کروانا کیوں ضروری ہے؟
طالب علم محمد انور اور غلام رسول کے والدین کا کہنا تھا کہ اسکول انتظامیہ نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ انہوں نے کتابوں کا مطلوبہ سیٹ طلبہ کو فراہم کیا تھا۔
علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو افسر ڈاکٹر محمد ذوالفقار کا کہنا تھا کہ گورنمنٹ ہائی اسکول نارووال کے کلاس روم سے ملنے والی کتابیں اسکول کی ضرورت نہیں تھی یا انہیں پنجاب کریکولم اور ٹیکسٹ بک بورڈ لاہور کی جانب سے نہیں منگوایا گیا تھا۔