بھارت چاہتا ہے مقبوضہ کشمیر میں نظریاتی تفریق پیدا ہو، وزیر اعظم آزاد کشمیر
وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کا کہنا ہے کہ بھارت چاہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نظریاتی تفریق پیدا ہو، یہ ہمارے لیے نقصان دہ ہوگا۔
مظفر آباد میں یوم سیاہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ حیدر فاروق کا کہنا تھا کہ آج دیوالی ہے اور 27 اکتوبر بھی ہے، ریاست جموں و کشمیر صرف مسلمانوں کی نہیں اس میں ہندو، سکھ اور بدھ مت بھی ہیں اور سارے ہمارے بھائی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا مذہب کے نام پر کوئی جھگڑا نہیں، ہمارا جھگڑا نریندر مودی کی سوچ کے ساتھ ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'وقت آگیا ہے کہ ریاست کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے لیے کشمیریوں کو بحیثیت فریق دنیا میں پیش کیا جائے، ہمیں پاکستان کی حکومت پر پورا اعتماد ہے'۔
مزید پڑھیں: ’پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا‘ صدرِ مملکت، وزیراعظم کا یومِ سیاہ پر پیغام
وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کی افواج آزاد کشمیر کے تحفظ کے لیے بیٹھی ہے، آزاد کشمیر نے قائد اعظم کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'بھارت چاہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نظریاتی اختلافات پیدا ہوں اور یہ ہمارے لیے نقصان دہ ہوگا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا نعرہ ہونا چاہیے کہ ہمارا نعرہ سب پہ بھاری رائے شماری رائے شماری'۔
اس ہی دور حکومت میں کشمیر کو اس کا حق دلائیں گے، علی امین گنڈاپور
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے کشمیر امور و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس ہی دور حکومت میں کشمیر کو اس کا حق دلا کر رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) میں جو مسلمان ممالک ہیں وہ ذاتی مفادات کی وجہ سے اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد نہ کرکے کس منہ سے اللہ کا سامنا کریں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'وہ وقت دور نہیں کہ جب 72 سال سے قربانیاں دینے والوں کو ان کی قربانیوں کا صلہ ملے گا اور وہ آزاد ہوں گے اور جب تاریخ لکھی جائے گی کہ تو بتایا جائے گا کہ انہیں جب آزادی ملی تو اس وقت ہماری حکومت تھی'۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر پر بھارتی قبضے کے 72 برس مکمل، دنیا بھر میں یوم سیاہ
واضح رہے کہ کشمیر میں بھارتی قبضے کے 72 برس مکمل ہونے پر مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج (27 اکتوبر) کو یوم سیاہ کے طور پر منارہے ہیں۔
ادھر حریت رہنما سید علی گیلانی کی کال پر مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے جبکہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے قبل نافذ کیے گئے کرفیو کو 84 روز ہوچکے ہیں۔
بھارتی حکام کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آج بھی انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کی گئی ہے جبکہ کاروبار زندگی معطل ہے۔