ایک مرتبہ پھر داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کا دعویٰ
شام میں امریکا کے فوجی آپریشن کے نتیجے میں کالعدم دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ عراق و شام (داعش) کے سربراہ ابو بکر البغدادی کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس سے ’ایک اہم بیان‘ جاری کریں گے اور اس حوالے سے شام، عراق اور ایران میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی آپریشن کے نتیجے میں داعش کے سربراہ ہلاک ہوگئے ہیں۔
اس حوالے سے برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے بتایا کہ اس حوالے سے معلومات کے لیے جب رابطہ کیا گیا تو پینٹاگون کی جانب سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا تاہم وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج ایک اہم بیان دیں گے۔
تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
مزید پڑھیں: داعش سربراہ ابوبکر البغدادی کا نائب امریکی حملے میں ہلاک
ایک امریکی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ابوبکر البغدادی کو رات گئے ایک چھاپے میں نشانہ بنایا گیا تھا لیکن آپریشن کامیاب ہوا یا نہیں وہ یہ تصدیق نہیں کرسکتے۔
امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ نے ایک اور عہدیدار کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ابوبکر البغدادی کو شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
عہدیدار نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں داعش کے سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کرسکتے، اس حوالے سے کوئی تفصیلات موجود نہیں ہیں۔
علاوہ ازیں فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے امریکی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مختلف حکومتی ذرائع کے مطابق امریکی خصوصی فورسز کی جانب سے حملے کے بعد ابوبکر البغدادی خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوگئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق عہدیداران نے کہا کہ ابوبکر البغدادی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے منظور کیے گئے خفیہ آپریشن کا نشانہ بنے تھے۔
امریکا کی حمایت یافتہ شامی جمہوری فورسز کے کمانڈر ان چیف کا کہنا تھا کہ امریکی فورسز کے ساتھ مل مشترکہ انٹیلی جنس آپریشن کیا گیا۔
2 عراق سیکیورٹی ذرائع اور 2 ایرانی عہدیداران کا کہنا تھا کہ انہیں شام سے ابو بکر البغدادی کے مارے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ابوبکر البغدادی کا بیٹا شامی فوج سے لڑتے ہوئے ہلاک
واضح رہے کہ عراق اور شام کے بڑے رقبے پر داعش نے جون 2014 میں قبضہ کرکے اپنی حکومت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
داعش نے اپنی حکومت کو الدولۃ الاسلامیہ نام دیا تھا جبکہ ابوبکر البغدادی نے خلیفہ ہونے کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد کئی بار ابوبکر البغدادی کے زخمی اور ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں، تاہم کبھی ان خبروں کی تصدیق نہ ہو سکی۔
یاد رہے کہ مارچ 2017 میں یہ رپورٹس سامنے آئیں تھیں کہ ابو بکر البغدادی امریکا کی اتحادی افواج کی مدد سے عراقی فورسز کی جانب سے موصل میں شروع کیے گئے آپریشن کے دوران مبینہ طور پر فرار ہوگئے ہیں جبکہ انھوں نے فرار ہونے سے قبل موصل جنگ کی کمانڈ مقامی کمانڈر کے حوالے کردی تھی۔
اس کے بعد جون 2017 میں روس کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا تھا کہ شام کے شہر رقہ میں روسی فضائیہ کی بمباری میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی اطلاعات کی جانچ کررہے ہیں۔
بعد ازاں 13 فروری 2018 کو عراقی وزارت داخلہ کے حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی زندہ ہیں اور ایک فضائی کارروائی میں زخمی ہونے کے بعد وہ شام کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ 2014 میں لبنان میں ایک خاتون اور ایک بچہ قید ہیں جن کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ ان کی اہلیہ اور اولاد ہے۔
اپریل 2019 میں امریکا نے شام، افغانستان سمیت دیگر ممالک میں پرتشدد کارروائیوں میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر ڈھائی کروڑ ڈالر (3 ارب 54 کروڑ 15 لاکھ روپے) کا انعام مقرر کیا تھا۔
علاوہ ازیں اپریل 2019 میں ہی ابو بکر البغدادی 5 سال میں پہلی مرتبہ ان کی تنظیم کی جانب سے جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں منظر عام پر آئے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں داعش کی جانب سے قرار دیا گیا تھا کہ ان کے سربراہ ابو بکر البغدادی کے بیٹے شامی فوج سے لڑتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔
ابو بکر البغدادی کے بیٹے کے ہلاک ہونے کی خبر تنظیم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر سامنے آئی تھی جس میں ایک نوجوان کی تصویر، جس کے ہاتھ میں رائفل تھا، بھی شیئر کی گئی اور اس کا نام حذیفہ البدری بتایا گیا۔