آزادی مارچ: معاہدہ ہوگیا، اپوزیشن ڈی چوک نہیں آئے گی، پرویز خٹک
وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے حکومت کے خلاف آزادی مارچ کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی سے مذاکرات کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کے تحت اپوزیشن اسلام آباد کے ایچ نائن گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی اور ڈی چوک کی طرف نہیں آئے گی۔
اسلام آباد میں اسد عمر اور وزیر مذہبی امور نورالحق قادری سمیت حکومتی کمیٹی کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے ساتھ اچھے ماحول میں مذاکرات ہوئے اور خوشی کی خبر ہے کہ آج معاہدہ طے پایا گیا ہے اور جمعیت علمائے اسلام (ف) اور دیگر اپوزیشن آئین کے دائرے میں رہ کر اپنا پروگرام کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت آزادی مارچ کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنےگی اور تمام راستے کھلے ہوں گے۔
مزید پڑھیں:اپوزیشن کا آزادی مارچ کے دوران ریڈ زون میں داخل نہ ہونے کا فیصلہ
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت اپوزیشن ڈی چوک کے علاوہ بلیو ایریا کی طرف بھی نہیں آئے گی اور اتوار بازار کے برابر میں ایچ نائن گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن دھرنا دے یا جلسہ کرے لیکن پرامن ہوگا اور اپوزیشن کی کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے یقین دہائی کرائی ہے کہ مارچ گراؤنڈ سے آگے نہیں بڑھے گا۔
سربراہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اپوزیشن سے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفے یا قبل از وقت انتخابات پر کوئی بات نہیں ہوئی اور مذاکرات میں کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد انتظامیہ اور اپوزیشن کا تحریری معاہدہ ہوچکا ہے اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اسی گراؤنڈ میں ہی جلسہ کریں گے۔
دھرنے کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج کرنا ان کا حق ہے اس لیے وہ آئیں اور بیٹھیں ہم کوئی رکاؤٹ نہیں ڈالیں گے، انہوں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ راستے بند نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:آزادی مارچ: 'ہم حکومت کے ہر انتہائی قدم کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں'
اسلام آباد میں کنٹینرز ہٹانے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اب معاہدہ ہوچکا ہے اس لیے کوئی مسئلہ نہیں رہا لیکن ہم دیکھیں گے کہ وہ معاہدے پر عمل کر رہے ہیں یا نہیں اور یہ معاہدہ انتظامیہ کے ساتھ ساتھ ہم سے بھی ہوا ہے۔
پرویز خٹک نے ڈیل کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوریت میں ہر کسی کو اپنی آواز بلند کرنے کا حق ہے، اسی بات کو لے کر ہم ان کے پاس گئے تھے اور اب ایک معاہدہ طے پاچکا ہے۔
حکومتی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ اگر کوئی مسئلہ ہوا تو اپوزیشن کے ساتھ دوبارہ مذاکرات ہوں گے۔
معاہدہ آزادی مارچ
آزادی مارچ کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام (ف) اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے درمیان تحریری معاہدہ طے پایا جس میں 7 نکات شامل ہیں۔
معاہدے پر فریق اول کے طور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقات اور فریق دوم مفتی عبداللہ جنرل سیکریٹری جمعیت علمائے اسلام (ف) ضلع اسلام آباد کے دستخط ہیں۔
اسلام آباد کی انتظامیہ اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی بنیادی شقیں مندرجہ ذیل ہیں۔
1- فریق اول کی جانب سے ریلی کے شرکا کے راستے میں کوئی رکاؤٹ کھڑی نہیں کی جائے گی اور نہ ہی ریلی کے شرکا کے کھانے کی ترسیل معطل کی جائے گی۔
2- فریق دوم یہ بات یقینی بنائے گی کہ تمام شہریوں کے بنیادی حقوق سلب نہ ہوں جیسا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے از خود نوٹس میں احکامات جاری کیے ہیں اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی قواعد و ضوابط واضح کیے ہیں۔
3- فریق دوم کی ذمہ داری ہوگی کہ جلسے کے شرکا مختص مقام کی حدود سے غیر قانونی طور پر باہر نہ جائیں۔
4- اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی کی ذمہ داری فریق دوم کی ہوگی۔
5- جلسے کے منتظمین اسلام آباد انتظامیہ کو بیان حلفی جمع کرائیں گے کہ وہ این او سی میں موجود ہر شق پر من وعن عمل درآمد کریں گے۔
6- این او سی کی کسی شق کی خلاف ورزی کی یا اس معاہدے کی کسی شق کی خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی اور مزید یہ کہ ایسی صورت میں یہ معاہدہ باطل تصور کیا جائے گا۔
7- خلاف ورزی کی کی صورت میں یا سرکاری یا غیر سرکاری املاک کو نقصان کی صورت میں یا انسانی زندگی کو نقصان کی صورت میں فریق دوم کے خلاف حسب ضابطہ کارروائی کی جائے گی۔