• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

عوام کا لاوا پھٹا تو سلیکٹرز بھی اس سے محفوظ نہیں رہ سکیں گے، بلاول بھٹو

شائع October 26, 2019
انتخابات سے قبل عمران خان نے بڑے بڑے وعدے کیے تھے، کہاں گئے وہ وعدے؟ بلاول بھٹو زرداری — فوٹو: ڈان نیوز
انتخابات سے قبل عمران خان نے بڑے بڑے وعدے کیے تھے، کہاں گئے وہ وعدے؟ بلاول بھٹو زرداری — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عوام کا صبر اب جواب دے چکا ہے اور اگر یہ لاوا بھٹا تو سلیکٹرز بھی اس کی شدت سے محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔

کندھ کوٹ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'میں اس حکومت کی نااہلی سے پردہ اٹھاؤں گا، اس کی عوام دشمنی کو بےنقاب کروں گا اور عمران خان کا اصل چہرہ عوام کے سامنے لے آؤں گا جس کی وجہ سے آج اس ملک کا غریب مزدور اور کسان فاقہ کشی پر مجبور ہوگیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہ ایک اہم سوال ہے کہ ایسا کیا ہوا کہ اس ملک کا ہر طبقہ سڑکوں پر ہے اور ہر طبقہ سراپا احتجاج ہے، اس ایک سال میں ایسا کیا ہوا ہے کہ وہ حرکت جو بھارت 70 سالوں میں کرنے کی جرات نہیں کر سکا وہ کر گزرا، آخر کیا وجہ ہے کوئی ہمارا موقف سننے کو تیار نہیں اور ہم تنہا کھڑے ہیں۔'

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 'وہ عمران خان جو کہتے تھے کہ میں خودکشی کرلوں گا پر قرض نہیں لوں گا انہوں نے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا، معیشت کو اس طرح عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کے سامنے گروی رکھا کہ جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کمر توڑ ٹیکسز لگا کر پاکستان کی معیشت کو جام کردیا گیا ہے، سی پیک جیسا انقلابی منصوبہ بند کیا جارہا ہے اور لاکھوں لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں اور مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی کٹھ پتلی حکومت کو گرا کر رہیں گے، بلاول

ان کا کہنا تھا کہ 'انتخابات سے قبل عمران خان نے بڑے بڑے وعدے کیے تھے، کہاں گئے وہ وعدے؟ کہاں گئیں وہ ایک کروڑ نوکریاں؟ کہاں گئے وہ 50 لاکھ گھر؟ کہاں گئے معاشی خودمختاری کے تحفظ کے دعوے؟ وہ ڈالرز کی بارش؟ کیا یہ نیا پاکستان ہے، اس سے تو پُرانا پاکستان اچھا تھا، یہ نیا پاکستان تو بھیانک خواب نکلا۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں آنے والے دنوں میں بہت خطرناک حالات دیکھ رہا ہوں، عوام سے ان کے جینے کی سَکت، عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کی خواہش اور بچوں کے لیے بہتر مستقبل کی امید کو چھینا جارہا ہے اور عوام اس صورتحال پر خاموش نہیں بیٹھیں گے، ان خطرناک حالات کو بروقت نہیں سنبھالا گیا، عوام کو ریلیف نہیں دیا گیا تو کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی بھی ان حالات کو قابو میں نہ لاسکے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'حکومت پارلیمنٹ کو تالا لگا چکی ہے، میڈیا کو زبردستی خاموش کرایا جارہا ہے، سیاسی رہنماؤں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے جیلوں میں بند کردیا گیا ہے، انہیں طبی سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے، سیاسی مخالفین کی جانوں کے ساتھ کھیلا جارہا ہے، اگر یہ لاوا پھٹا تو سلیکٹرز بھی اس کی شدت سے محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔'

مزید پڑھیں: حکومت نے اپوزیشن کیلئے سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا، بلاول

ان کا کہنا تھا کہ 'اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ صرف میں نہیں بلکہ پورا ملک کہہ رہا ہے کہ اس نااہل، نالائق اور ظالم عمران خان کو استعفیٰ دینا ہوگا، انہیں گھر جانا ہوگا اور 'گو سلیکٹڈ گو' اب ہر عام آدمی کا نعرہ ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس وقت عوام کی آواز کے سامنے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں اور اپوزیشن کے پاس اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا کہ احتجاج کا راستہ اپنایا جائے، ہم حکومت کا ہر ظلم برداشت کرنے کو تیار ہیں مگر عوام پر یہ ظلم برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔'

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'آصف علی زرداری کو کسی سزا کے بغیر جیل میں ڈال دیا گیا، ان کی بہن کو عید کی رات ہسپتال سے اٹھا کر جیل منتقل کیا جاتا ہے، آصف علی زرداری کو جیل میں طبی سہولیات نہ دے کر دباؤ میں لانے کی کوشش کی جاتی ہے اور جب ان کی صحت تشویشناک ہوجاتی ہے تو انہیں ایمرجنسی میں ہسپتال لے جانا پڑا، وہ ظلم برداشت کرتے رہے لیکن جھکے نہیں، ڈرے نہیں، ٹوٹے نہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم تو اس سب کے عادی ہیں، ہمیں انصاف دو نہ دو سانحہ ساہیوال کے ان بچوں کو ہی انصاف دے دو جن کے سامنے والدین کو قتل کیا گیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں جیلوں میں قید کرنا چاہتے ہو تو کر لو، لوگوں سے روٹی تو نہ چھینو، انہیں بے روزگار نہ کرو اور جینے کا حق دو، کشمیر میں آج بھی کرفیو اور لاک ڈاؤن ہے، کشمیر کا سودا عوام کو منظور نہیں ہے۔'

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024