• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

طالبہ قتل کیس، پولیس مقابلے میں گرفتار ڈکیت کو 27 سال قید

شائع October 25, 2019 اپ ڈیٹ October 26, 2019
رواں برس فروری میں پولیس مقابلے کے دوران گولی لگنے سے طالبہ جاں بحق ہوئی تھی—فائل/فوٹو:اے ایف پی
رواں برس فروری میں پولیس مقابلے کے دوران گولی لگنے سے طالبہ جاں بحق ہوئی تھی—فائل/فوٹو:اے ایف پی

انسداد دہشت گردی عدالت نے کراچی میں رواں برس فروری میں پولیس اور ڈکیتوں کے درمیان مسلح مقابلے کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والی میڈیکل کی طالبہ نمرہ بیگ کے مقدمے میں ایک ڈکیت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اسے 27 سال قید اور ایک لاکھ 80 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے میڈیکل کی طالبہ نمرہ بیگ کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مجرم محمد جمعہ کو مجموعی طور پر 27 سال قید اور ایک لاکھ 80 ہزار جرمانہ عائد کیا جاتا ہے جبکہ جرمانے کی عدم ادائیگی پر اضافی سزا دی جائے گی۔

یاد رہے کہ 20 سالہ نمرہ بیک ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں فائنل ایئر کی طالبہ تھیں اور 22 فروری 2019 کو نارتھ کراچی کے علاقے انڈا موڑ میں سر سید تھانے کی حدود میں پولیس مقابلے کے دوران گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئی تھیں۔

مزید پڑھیں:کراچی: میڈیکل کی طالبہ کے قتل کا مقدمہ مبینہ ڈکیتوں کے خلاف درج

پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا تھا کہ پولیس کانسٹیبل عدنان اور دیگر نے دو مشتبہ موٹر سائیکل سواروں کا پیچھا کیا تو انہوں نے انڈا موڑ میں پولیس پر فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں راہگیر لڑکی کو ایک گولی لگی اور وہ ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقابلے میں ایک ملزم ریاخ مارا گیا تھا جبکہ اس کا ساتھی محمد جمعہ کو گرفتار کر لیا گیا تھا جس پر کئی مقدمات درج کیے گئے۔

ملزمان کے خلاف سر سید پولیس اسٹیشن میں پولیس مقابلے، قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزامات پر تعزیرات پاکستان کی دفعات 353، 324 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

سر سید پولیس اسٹیشن میں مقدمہ کانسٹیبل عدنان کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

پولیس نے ابتدائی طور پر ہی دعویٰ کیا تھا کہ طالبہ کو لگنے والی گولی ڈکیتوں کی جانب سے چلائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: پولیس کا 'ڈکیتوں' سے مقابلہ، میڈیکل کی طالبہ جاں بحق

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گولی طالبہ کے سر پر لگی تھی جس کو ’انتہائی تیز رفتار ہتھیار‘ یا رائفل سے فائر کیا گیا تھا جو کہ عموماً پولیس کے استعمال میں ہوتی ہے۔

ڈکیتوں کے حوالے سے پولیس عہدیدار نے کہا تھا کہ دونوں مشتبہ افراد کا تعلق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے تھا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیکل کی طالبہ کے جاں بحق ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو نمرا کے انتقال کی وجوہات کی تفتیش کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024