دورہ آسٹریلیا میں جیتنے کی پوری کوشش کریں گے، بابر اعظم
قومی ٹی20 ٹیم کے نئے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ دورہ آسٹریلیا کے لیے قومی ٹیم نوجوان اور تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ہے اور ہم سیریز میں جیتنے کی پوری کوشش کریں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے گزشتہ ہفتے سرفراز احمد کو ٹی20 ٹیم اور ٹیسٹ کی قیادت سے ہٹاتے ہوئے اظہر علی کو ٹیسٹ اور بابر اعظم کو ٹی20 ٹیم کی قیادت سونپ دی تھی۔
مزید پڑھیں: سرفراز احمد کو ٹیم سے ڈراپ کرنے میں کوئی سازش نہیں، مصباح
ٹی20 ٹیم کا کپتان بننے کے بعد لاہور میں پہلی مرتبہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دورہ آسٹریلیا کے لیے ہماری ٹیم نوجوان اور تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ہے اور ٹیم کا کامبی نیشن بہت اچھا ہے، کوشش ہو گی کہ جیت کر واپس آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ٹیم شکست کے بارے میں سوچ کر نہیں جاتی اور کوشش یہ ہوتی ہے کہ اپنی 100فیصد کارکردگی دکھائیں لہٰذا ہم بھی جیتنے کی کوشش کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں بابر نے کہا کہ میں انڈر19 ورلڈ کپ میں بھی قومی ٹیم کی قیادت کر چکا ہوں اور ڈومیسٹک ٹیموں کا بھی کپتان رہ چکا ہوں جبکہ 2015 سے مستقل قومی ٹیم کا حصہ ہوں جس سے کافی کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔
یہ بھی پڑھیں: انعام بٹ 2020ء اولمپکس میں میڈل کی واحد امید کیوں؟
ڈومیسٹک ٹی20 میں پوائنٹس ٹیبل پر سب سے آخری نمبر پر رہنے والی سینٹرل پنجاب کی قیادت کرنے والے بابر اعظم نے اپنی ٹیم کی ناکامی کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ ہماری اصل طاقت بیٹنگ تھی لیکن باؤلنگ کمزور تھی جس کی وجہ سے کوشش ہوتی تھی کہ زیادہ سے زیادہ رنز اسکور کریں اور انہیں جلد کریں لیکن باؤلنگ کی وجہ سے ہمیں مشکلات ہوئیں جس کی وجہ سے ہم میچ ہارے، میری وجہ سے نہیں۔
سری لنک کے خلاف سیریز میں کلین سوئپ شکست کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سری لنکا کی ٹیم تیسرے درجے کی نہیں تھی بلکہ وہ ایک نوجوان ٹیم تھی اور ہماری ٹیم میں بھی کافی تبدیلیاں تھیں جس سے ہمیں کافی کچھ سیکھنے کا موقع ملا اور آسٹریلیا میں ہماری کوشش ہوگی کہ اپنی 100فیصد کارکردگی دکھائیں۔
'ہم نے جیسی کرکٹ یہاں کھیلی ویسی آسٹریلیا جا کر نہیں کھیلنی، ہم مثبت کرکٹ کھیلیں گے جیسی وہ کھیلتے ہیں'۔
ٹی20 ٹیم کے کپتان نے کہا کہ مجھے اپنی بیٹنگ پر یقین ہے اور اسی طرح میری کوشش ہو گی کہ قیادت کرتے ہوئے بھی خود پر یقین رکھوں، ڈریسنگ روم کا ماحول اچھا رکھتے ہوئے سب کو ساتھ لے کر چلوں گا کیونکہ اسی طرح ایک اچھا کمبی نیشن اور ٹیم تشکیل پاتی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹی10 لیگ کیلئے پاکستانی کھلاڑیوں کو اجازت نہ دینے پر 'قلندرز' برہم
انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہو گی ٹیم سے پرفارمنس لینے کے ساتھ ساتھ اپنی کارکردگی کا تسلسل بھی برقرار رکھوں اور بہتر سے بہتر کھیل پیش کر سکوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں زیادہ باؤنس ہوتا ہے جس کا ہمیں اندازہ ہے اور اسی مناسبت سے ہم نے تیاری کی ہے، سیریز کے لیے ہمارا سب سے مضبوط پہلو ہماری باؤلنگ ہے جس میں محمد عامر، وہاب ریاض کے ساتھ ساتھ محمد عرفان بھی موجود ہوں گے۔
خراب فارم کا شکار شاداب خان اور فخر زمان کے حوالے سے سوال پر بابر نے کہا کہ ہماری ٹیم میں کوئی بھی کھلاڑی بوجھ نہیں ہے کیونکہ مسلسل یہ دونوں کھلاڑی کارکردگی دکھاتے ہوئے آ رہے ہیں اور تین چار میچوں میں کارکردگی نہ دکھانے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم انہیں باہر کر دیں بلکہ ہمیں ان کو مکمل سپورٹ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی20 سیریز میں فخر کے ساتھ میں ہی اوپننگ کروں گا اور ہم بیک اپ کے طور پر امام الحق کو ساتھ لے کر جا رہے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو ان کو بھی استعمال کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سرفراز کی قیادت سے برطرفی پر حکومتی ایوانوں میں ہلچل
سابق کپتان سرفراز احمد کے حوالے سے سوال پر بابر اعظم نے کہا کہ ان کی کمی ضرور محسوس ہو گی کیونکہ سرفراز نے بہت خدمات انجام دیں اور اس ٹیم کو عالمی نمبر ایک بنایا لیکن ان کی جگہ آنے والے محمد رضوان بھی تمام فارمیٹس میں اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں جس سے ہمیں کافی مدد ملے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کارکردگی دکھا رہی ہو تو دباؤ نہیں آتا لیکن سرفراز کی اپنی فارم اچھی نہیں تھی جس کی وجہ سے وہ دباؤ میں تھے اور امید ہے کہ وہ دوبارہ ٹیم میں کم بیک کرنے میں کامیاب رہیں گے۔
کیا لیگ اسپنر عثمان قادر کو آپ سے دوستی کی وجہ سے ٹیم میں شامل کیا گیا؟، اس بارے میں سوال پر ٹی20 کپتان نے کہا کہ دوستی گراؤنڈ سے باہر ہے، یہ پاکستان کی ٹیم ہے، کسی کلب کی ٹیم نہیں کہ اپنی مرضی سے کسی کو شامل کر لوں اور عثمان قادر کو ان کی کارکردگی اور آسٹریلیا میں کھیلنے کے تجربے کی وجہ سے ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔
پاکستانی ٹیم دورہ آسٹریلیا کے ہفتے کو سڈنی روانہ ہو گی جہاں وہ تین ٹی20 اور دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلے گی۔