• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

احتساب عدالت: چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کے عدالتی ریمانڈ میں توسیع

شائع October 25, 2019
مریم نواز چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار ہیں —فائل فوٹو: اے پی
مریم نواز چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار ہیں —فائل فوٹو: اے پی

لاہور کی احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملزم کیس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کے عدالتی ریمانڈ میں نومبر تک توسیع کردی۔

صوبائی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت ہوئی، جہاں مریم نواز کو پیش کیا گیا۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر مریم نواز سے ملنے کے لیے ان کے بیٹے اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما موجود تھے۔

بعد ازاں کیس کی مختصر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے مریم نواز اور یوسف عباس کے عدالتی ریمانڈ میں 8 نومبر تک توسیع کردی۔

اس موقع پر عدالت میں پیشی کے دوران مریم نواز اپنے والد نواز شریف کی طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے آبدیدہ ہوگئیں۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کی اپنے والد سے ہسپتال میں ملنے کی درخواست مسترد

خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت نے مریم نواز اور یوسف عباس کے عدالتی ریمانڈ میں 2 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں 25 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

چوہدری شوگر ملز کیس

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت کے دوران جنوری 2018 میں مالی امور کی نگرانی کرنے والے شعبے نے منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت چوہدری شوگر ملز کی بھاری مشتبہ ٹرانزیکشنز کے حوالے سے نیب کو آگاہ کیا تھا۔

بعدازاں اکتوبر 2018 میں نیب کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور ان کے بھائی عباس شریف کے اہلِ خانہ، ان کے علاوہ امریکا اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کچھ غیر ملکی اس کمپنی میں شراکت دار ہیں۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ چوہدری شوگر ملز میں سال 2001 سے 2017 کے درمیان غیر ملکیوں کے نام پر اربوں روپے کی بھاری سرمایہ کاری کی گئی اور انہیں لاکھوں روپے کے حصص دیے گئے۔

اس کے بعد وہی حصص متعدد مرتبہ مریم نواز، حسین نواز اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی کے واپس کیے گئے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ کمپنی میں بھاری سرمایہ کاری کے لیے غیر ملکیوں کا نام اس لیے بطور پراکسی استعمال کیا گیا کیوں کہ شریف خاندان کی جانب سے سرمایہ کاری کے لیے استعمال کی جانے والی رقم قانونی نہیں تھی۔

جس پر 31 جولائی کو تفتیش کے لیے نیب کے طلب کرنے پر وہ پیش ہوئیں تھیں اور چوہدری شوگر ملز کی مشتبہ ٹرانزیکشنز کے سلسلے میں 45 منٹ تک نیب ٹیم کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔

رپورٹ کے مطابق یوسف عباس اور مریم نواز نے تحقیقات میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو پہچاننے اور رقم کے ذرائع بتانے سے قاصر رہے اور مریم نواز نوٹس میں بھجوائے سوالوں کے علاوہ کسی سوال کا جواب نہیں دے سکی تھیں۔

جس پر نیب نے مریم نواز کو 8 اگست کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے ان سے چوہدری شوگر ملز میں شراکت داری کی تفصیلات، غیر ملکیوں، اماراتی شہری سعید سید بن جبر السویدی، برطانوی شہری شیخ ذکاؤ الدین، سعودی شہری ہانی احمد جمجون اور اماراتی شہری نصیر عبداللہ لوتا سے متعلق مالیاتی امور کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اس کے ساتھ مریم نواز سے بیرونِ ملک سے انہیں موصول اور بھیجی جانے والی ترسیلاتِ زر/ٹیلیگرافگ ٹرانسفر کی تفصیلات بھی طلب کی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: چوہدری شوگر ملز کیس: نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور

8 اگست کو ہی قومی احتساب بیورو نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو گرفتار کر کے نیب ہیڈکوارٹرز منتقل کر دیا تھا۔

جس کے بعد ان کے جسمانی ریمانڈ میں کئی مرتبہ توسیع کی گئی تھی، جس کے بعد عدالت نے انہیں 4 ستمبر کو مزید 14 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

18 ستمبر کو انہیں دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کی تھی اور 25 ستمبر کو انہیں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں جب 25 ستمبر کو مریم نواز کو پیش کیا گیا تھا تو ان کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024