’بے وفا‘ خاتون محافظ کے بعد تھائی لینڈ کے 6 ’بدکردار‘ افسران بھی فارغ
تھائی لینڈ کے 67 سالہ بادشاہ ماہا وجیرالونگ کورن نے دو دن قبل 22 اکتوبر کو ’بے وفائی‘ کرنے پر اپنی خاتون محافظ 34 سالہ سنینات ونگوجری پکدے سے شاہی اعزاز واپس لے لیا تھا۔
ماہا وجیرالونگ کورن نے خاتون محافظ سنینات ونگوجری پکدے سے شاہی اعزاز محض 2 ماہ بعد واپس لیا تھا۔
تھائی بادشاہ نے خاتون محافظ کی اعلیٰ پیشہ ورانہ خدمات اور وفاداری کے عوض انہیں ترقی دے کر ’رائل نوبیل کنسورٹ‘ کا ولی عہد جیسا عہدہ دیا تھا۔
تاہم 2 دن قبل ہی بادشاہ نے خاتون کو دیا گیا شاہی عہدہ واپس لے لیا تھا اور شاہی محل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’بے وفائی‘ کرنے اور بادشاہ کی بیوی سے ’حسد‘ کرنے کی وجہ سے خاتون سے عہدہ واپس لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’بے وفائی‘ کرنے پر تھائی لینڈ کے بادشاہ نے خاتون محافظ سے شاہی عہدہ واپس لے لیا
اور اب خبر سامنے آئی ہے کہ بادشاہ ماہا وجیرالونگ کورن نے ’برے کردار‘ رکھنے والے شاہی محل کے مزید اعلیٰ عہدیداروں کو نوکری سے فارغ کردیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بادشاہ کی جانب سے نوکری سے فارغ کیے گئے شاہی محل کے 6 عہدیداروں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
ملازمت سے فارغ کیے گئے اعلیٰ عہدیداروں میں شاہی پولیس کے اعلیٰ عہدیدار اور 2 محافظ بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: تھائی لینڈ کے بادشاہ نے خوبرو خاتون محافظ کو اعلیٰ شاہی عہدہ دیدیا
ملازمت سے فارغ کیے گئے تمام عہدیدار شاہی محل کے ملازمین تھے اور انہیں ان کے ’انتہائی برے کردار‘ کی وجہ سے ملازمت سے نکالا گیا۔
شاہی محل کی جانب سے جاری بیان میں ملازمت سے فارغ کیے گئے افراد کے ’انتہائی برے کردار‘ کی وضاحت نہیں کی گئی اور نہ ہی بتایا گیا کہ انہیں ملازمت سے فارغ کرنے کے علاوہ کوئی سزا بھی دی گئی ہے یا نہیں۔
دوسری جانب بادشاہ کی جانب سے شاہی اعزاز سے محروم کی گئی ان کی سابق وفادار اور انتہائی قریبی خاتون محافظ کو بھی گزشتہ 2 دن سے نہیں دیکھا گیا اور نہ ہی اس حوالے سے شاہی محل نے کوئی وضاحت جاری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ کے بادشاہ نے اپنی خاتون محافظ سے شادی کرلی
تھائی لینڈ میں بادشاہ کی توہین یا ان کے خلاف بغاوت کرنے کے جرم میں 15 سال تک سزا دی جاتی ہے، تاہم بادشاہ کی جانب سے شاہی عہدوں اور ملازمت سے فارغ کیے گئے افراد کے حوالے سے اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ انہوں نے بادشاہ کی توہین کی تھی یا نہیں۔
تھائی لینڈ کے بادشاہ کی جانب سے سابق با وفا خاتون ملازم سے شاہی عہدہ واپس لیے جانے اور دیگر 6 ملازمین کو فارغ کرنے کا معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ بادشاہ کی جانب سے شاہی فوج، پولیس اور دیگر انتطامات پر سابق بادشاہوں کے مقابلے زیادہ کنٹرول کرنے کی باتیں سامنے آنا شروع ہوئی تھیں۔
ماہا وجیرالونگ کورن کو ان کے 2016 میں وفات پاجانے والے والد کے مقابلے زیادہ سخت بادشاہ تصور کیا جاتا ہے اور رپورٹس ہیں کہ وہ مزید بادشاہی قوانین پر اپنا کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ بادشاہ نے رواں برس مئی میں اپنی ایک اور سابق خاتون محافظ سوتھدا ایودھیا سے شادی کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔
سوتھدا ایودھیا بادشاہ سے 26 سال کم عمر ہیں اور وہ کئی سال تک ان کی ذاتی اور انتہائی قریبی خاتون محافظ رہی تھیں، شادی کے بعد بادشاہ نے انہیں ملکہ کا اعزاز بھی دیا تھا۔
بادشاہ ماہا وجیرالونگ کورن اگرچہ 2016 سے والد کی وفات کے بعد تھائی لینڈ کے بادشاہ بنے تھے، تاہم انہوں نے والد کی وفات کے سوگ میں 3 سال بعد رواں برس مئی میں تخت سنبھالا تھا۔
بادشاہ بننے سے قبل وہ ولی عہد تھے اور انہیں بطور ولی عہد رنگین مزاج شخص تسلیم کیا جاتا تھا۔
تخت سنبھالے جانے کے بعد اپنی ہی محافظ خاتون سے شادی کرنے سے قبل بھی انہوں نے تین شادیاں کی تھیں اور ان کے 7 بچے بھی ہیں۔