'اللہ مجھے ایسے بے ایمان لوگوں کے ساتھ کام کرنے سے بچائے'
نامور مصنف اور ڈائریکٹر خلیل الرحمٰن قمر نے گزشتہ سال ایک انٹرویو کے دوران انکشاف کیا تھا کہ اداکارہ عروہ حسین کے ساتھ کام کرنا ان کی زندگی کا سب سے خوفناک تجربہ تھا، اور اب انہوں نے مزید دو اداکاروں کے ساتھ زندگی میں کبھی کام نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
حال ہی میں خلیل الرحمٰن قمر اپنی جلد ریلیز ہونے والی فلم 'کاف کنگنا' کی تشہیر کے لیے فلم کی پوری ٹیم کے ہمراہ نادیہ خان کے مارننگ شو کا حصہ بنے۔
خیال رہے کہ ان کی فلم 'کاف کنگنا' میں ساجد حسن، سمیع خان، ایشل فیاض اور عائشہ عمر اہم کردار نبھاتے نظر آئیں گے، جبکہ فلم میں خلیل الرحمٰن قمر کے بیٹے آبی خان بھی موجود ہیں۔
اس موقع پر ساجد خان نے انکشاف کیا کہ یہ فلم ان کی طبیعت کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئی۔
اس موقع پر خلیل الرحمٰن نے انکشاف کیا کہ جو کردار ساجد حسن نبھا رہے ہیں وہ لکھا تو ان کے لیے ہی تھا، تاہم جب وہ فلم کا حصہ نہیں بن پائے تو بدقسمتی سے انہیں اس کردار کے لیے محمود اسلم کو کاسٹ کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں: عائشہ عمر کے بعد سمیع خان بھی 'کاف کنگنا' کے دفاع میں سامنے آگئے
جب نادیہ حسین نے ان سے سوال کیا کہ وہ محمود اسلم سے ناراض ہیں اور ان کے اور کیا وہ اداکارہ صبا حمید کے ساتھ زندگی میں کبھی کام نہیں کریں گے؟
تو اس پر خلیل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ 'میں کوئی ایسا بڑا بول نہیں بولنا چاہتا، لیکن اگر اللہ نے میری مدد کی تو میں گارنٹی دیتا ہوں کہ ان میں سے کوئی میرے اسکرپٹ کا حصہ نہیں بنے گا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'صبا حمید کو تو شاید پھر بھی معافی مل جائے، جس کی وجہ یہ ہے کہ میرے کچھ دوستوں نے گزارش کی کہ اتنی معافی دے دیں کہ جب میرے لکھے اسکرپٹ پر وہ کام کررہے ہوں تو صبا اس کا حصہ بن سکیں، لیکن میں ان کے ساتھ کام نہیں کروں گا، اللہ سے دعا کریں کہ ایسے بے ایمان لوگوں کے ساتھ میں دوبارہ کام نہ کروں'۔
لیکن اس پر خلیل الرحمٰن قمر سے سوال کیا گیا کہ وہ صبا حمید اور محمود اسلم سے اس حد تک ناراض کیوں ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی لڑکے کی بھارتی لڑکی سے لازوال محبت کی کہانی ’کاف کنگنا‘
اس پر مصنف کا کہنا تھا کہ 'میں نے اپنی زندگی میں ایسے بے ایمان لوگ نہیں دیکھے، مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ محمود اسلم اور میں بہت پرانے دوست ہیں، لیکن اس نے میرا خیال نہیں کیا، مشکل میں پلٹ کر نہیں پوچھا'۔
خلیل الرحمٰن قمر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس فلم میں مرکزی اداکارہ کے کردار کے لیے انہوں نے پہلے عروہ حسین کو کاسٹ کیا تھا جنہوں نے 23 دن فلم کی شوٹنگ بھی کی۔
جس کے بعد اداکارہ سوہائے علی آبڑو کو بھی کاسٹ کیا گیا، تاہم آخر میں یہ مرکزی کردار ایشل فیاض کے حصے میں آیا۔
عروہ حسین اور سوہائے علی آبڑو کو فلم سے نکالنے کے حوالے سے ہدایت کار نے کہا کہ 'سوہائے سے مجھے کم گلے ہیں، لیکن جس سے مجھے گلے ہیں میں اسے چھوٹی بہن کہا کرتے تھے اور کہتے ہیں، اللہ اسے معاف کرے، میں نے زندگی میں اس کی وجہ سے عذاب جھیلے ہیں، میں اداکار کو بہت زیادہ دیر برداشت نہیں کرتا، لیکن عروہ کے وقت بار بار میں اس کے شوہر کے بارے میں سوچتا تھا جو مجھ سے بےحد پیار کرتا ہے، مجھے لگتا تھا کہ عروہ بھی مجھ سے پیار کرتی ہے، میرا گھر جیسا رشتہ تھا ان لوگوں سے، لیکن اس نے بہت تنگ کیا، گھنٹوں گھنٹوں دیر سے آنا، میک اپ ٹیم کو پریشان کرنا، لیکن پھر ایک وقت ایسا آیا میں نے خود بولا کے کہا کہ آپ چلی جائیں اور مجھے کوئی دکھ نہیں'۔
واضح رہے کہ 2017 کی کامیاب فلم 'پنجاب نہیں جاؤں گی' کی کہانی خلیل الرحمٰن قمر نے تحریر کی تھی جس میں عروہ حسین نے اہم کردار نبھایا تھا۔
تاہم گزشتہ سال ایک انٹرویو کے دوران ہدایت کار نے کہا تھا کہ 'فلم کے لیے عروہ میرا انتخاب نہیں تھی لیکن دردانہ کے کردار کے لیے عروہ نے بہت منتیں کیں، جس پر مجھے ترس آگیا، تب بھی میں نے فلم میں انہیں ان کے اصرار کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کے شوہر فرحان سعید کی وجہ سے شامل کیا تھا کیونکہ وہ میرے بہت اچھے دوست ہیں‘۔
فلم 'کاف کنگنا' میں سمیع خان نے مرکزی کردار نبھایا، جن کا اپنے ہدایت کار کے حوالے سے کہنا تھا کہ 'اداکار خلیل الرحمٰن کے پروجیکٹ کو بغیر کسی اسکرپٹ کے بھی ہاں کردیتے ہیں'۔
ایک موقع پر نادیہ خان نے خلیل الرحمٰن سے پوچھا کہ وہ اپنے ہر پروجیکٹ میں سمیع خان کو کیوں کاسٹ کرلیتے ہیں؟
مزید پڑھیں: عائشہ عمر کے بعد سمیع خان بھی 'کاف کنگنا' کے دفاع میں سامنے آگئے
جس پر ہدایت کار کا کہنا تھا کہ 'میرے برے وقت میں، میں نے سمیع کو فون کیا تھا کہ میرے پاس کام نہیں تم میرے ساتھ کام کرلو اور تب اس نے میرے ساتھ کام کیا'۔
خلیل الرحمٰن قمر کا مزید کہنا تھا کہ وہ تین لوگوں کو اپنی زندگی میں کبھی نہیں بھول سکتے، جن میں سمیع خان، مونا لیزا (سارہ لورین) اور جویریہ عباسی شامل ہیں۔
فلم 'کاف کنگنا' رواں ماہ 25 اکتوبر کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
فلم کی کہانی پاک-بھارت تعلقات اور مسئلہ کشمیر پر مبنی ہے۔