نواز شریف سے ملاقات کے دوران مریم نواز کی طبیعت ناساز, ہسپتال داخل
سابق وزیر اعظم اور اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے لیے سروسز ہسپتال جانے والی مریم نواز کو بھی طبیعت ناساز ہونے پر ہسپتال میں داخل کر لیا گیا۔
ہسپتال انتظامیہ کے مطابق مریم نواز کو نواز شریف کے برابر والے کمرے وی وی آئی پی ٹو میں منتقل کیا گیا، جہاں ان کے کچھ ٹیسٹ بھی کرائے گئے۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اجازت ملنے کے بعد سروسز ہسپتال میں اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے لیے پہنچی تھیں۔
اس موقع پر مریم نواز نے پروفیسر محمود ایاز اور ڈاکٹر طاہر شمسی سے بھی ملاقات کی اور والد کی میڈیکل رپورٹس کے بارے میں معلومات حاصل کیں جبکہ ڈاکٹرز نے انہیں نواز شریف کی رپورٹس سے متعلق بریفنگ دی۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو مریم نواز کی والد سے ملاقات کرانے کی ہدایت کی تھی۔
وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ مریم نواز نے والد سے ملاقات کے لیے باقاعدہ درخواست دی جس پر انہیں پے رول پر ہسپتال جانے کی اجازت دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف جس ہسپتال میں چاہیں وہاں علاج کرانے کے لیے تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹرز نے نواز شریف کے خون کی ٹیسٹ رپورٹس غیرتسلی بخش قرار دے دیں
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے مریم نواز کو والد سے ہسپتال میں ملاقات کی اجازت ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ مریم نواز کسی بھی وقت کوٹ لکھپت جیل سے سروسز ہسپتال روانہ ہوں گی۔
قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نے حکومت پنجاب کو ہدایت کی تھی کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔
فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ عمران خان نے سابق وزیر اعظم کی صحت سے متعلق تفصیلی رپورٹ حکومت پنجاب سے طلب کر لی ہے۔
عمران خان نے نواز شریف کی جلد از جلد صحتیابی کے لیے دعا کی اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ٹیلی فون کر کے نواز شریف کے علاج معالجے سے متعلق ضروری ہدایات بھی دیں۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی طبیعت ناساز، نیب دفتر سے سروسز ہسپتال منتقل
نواز شریف کی خرابی صحت
یاد رہے کہ پیر کو نواز شریف کی صحت اچانک خراب ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جس کے بعد انہیں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد کے پلیٹلیٹس خطرناک حد تک کم ہو گئے تھے جس کے بعد انہیں ہنگامی بنیادوں پر طبی امداد فراہم کی گئی تھیں۔
سابق وزیر اعظم کے چیک اپ کے لیے ہسپتال میں 6 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا جس کی سربراہی ڈاکٹر محمود ایاز کر رہے ہیں جبکہ اس بورڈ میں سینئر میڈیکل اسپیشلسٹ گیسٹروم انٹرولوجسٹ، انیستھیزیا اور فزیشن بھی شامل ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے گزشتہ روز سروسز ہسپتال میں اپنے بھائی کی عیادت کی اور بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عام طور پر پلیٹلیٹس ڈیڑھ سے 4 لاکھ تک ہوتے ہیں لیکن نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کم ہوکر صرف 15 ہزار تک پہنچ گئے تھے، نواز شریف کے خون کے خلیات میں خطرناک حد تک کمی اور اس کی اطلاع نہ دینا بدترین غفلت ہے۔
گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اپنے قائد کی خراب صحت کے حوالے سے ہنگامی پریس کانفرنس کا انعقاد کرتے ہوئے حکومت پر مجرمانہ غفلت برتنے کا الزام عائد کیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر سابق وزیراعظم کی صحت کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار وزیر اعظم عمران احمد نیازی ہوں گے۔