• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

'سلیکٹڈ وزیراعظم غیر تسلی بخش کارکردگی کے باعث وزیراعلیٰ سے نہیں ملے'

شائع October 22, 2019 اپ ڈیٹ October 23, 2019
آئندہ دنوں میں 300 ارب روپے سے زیادہ خرچ کریں گے، صوبائی وزیر — فوٹو: پریس کلب فیس بک
آئندہ دنوں میں 300 ارب روپے سے زیادہ خرچ کریں گے، صوبائی وزیر — فوٹو: پریس کلب فیس بک

وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی غیر تسلی بخش کارکردگی اور سندھ حکومت کے ساتھ وفاقی حکومت کی زیادتی کی وجہ سے وزیر اعلیٰ سندھ سے آنکھ نہیں ملا سکتے اس لیے وہ مراد علی شاہ سے نہیں ملے۔

کراچی پریس کلب کے پروگرام 'میٹ دی پریس' سے خطاب اور کلب کی گورننگ باڈی کے اراکین سے ملاقات کے دوران سعید غنی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی نالائقی اور ناکامی کی وجہ سے متوسط طبقے اور غریب لوگوں کے لیے مشکلات پیدا ہوگئی ہیں۔

کراچی پریس کلب کی گرانٹ اور صحافیوں کے لیے رہائشی اسکیم پر ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں تمام اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی رہائشی اسکیم کے لئے کوشش کررہے ہیں، میں ناصر حسین شاہ سے بات کرونگا کہ جو قدم انہوں نے اٹھایا تھا اسکو حتمی انجام تک پہنچائیں تیسر ٹاؤن میں جو پلاٹس دئیے گئے ہیں اسکا مسئلہ بھی حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اسوقت پورے ملک میں معیشت کی صورتحال کی وجہ سے تمام طبقات مشکلات کا شکار ہیں میڈیا پر جو مالی بحران آیا ہے،

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ صحافیوں کی رہائشی اسکیم کے لیے کوشش کر رہے ہیں، اس سلسلے میں ناصر حسین شاہ سے بات کروں گا، جو قدم انہوں نے اٹھایا تھا اس کو حتمی انجام تک پہنچائیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ تیسر ٹاؤن میں بھی جو پلاٹس دیے گئے ہیں، ان کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس وقت پورے ملک کی معیشت کی صورتحال ایسی ہے جس سے تمام طبقات پریشان ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو میڈیا کے ساتھ ہو رہا ہے محسوس ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر کیا جارہا ہے، میڈیا پر پابندیاں لگادی گئی ہیں، جو حکومت چاہتی ہے وہ چلتا ہے جو نہیں چاہتی نہیں چلتا، جبکہ ماضی میں بھی یہ چیزیں ناکام ہوئی ہیں۔

دوران گفتگو ایک سوال کے جواب میں سعید غنی کا کہنا تھا کہ میڈیا ہاؤسز سے بات کی ہے کہ وہ میڈیا ورکرز کو رقم ادا کریں، ایڈورٹائزنگ ایجنسیز کو آدھی رقم ادا کردی گئی ہے جبکہ باقی کی آدھی رقم تب ادا کریں گے جب وہ ہمیں دیے جانے والے حلف کو پورا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی شہر کی پچھلی تاریخ کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے، کراچی میں بے گناہ لوگوں کو مارا جاتا تھا، بلدیہ ٹاؤن کا واقعہ اور دیگر واقعات کا ذمہ دار سندھ حکومت کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا، کراچی کی بربادی میں جن کا کردار ہے وہ آج بھی وفاقی حکومت میں بیٹھے ہیں، کراچی کے کچرے پر کوئی کچھ نہیں بولتا تھا، ہم نے کراچی کے جن بڑے بڑے اداروں پر کام کیا ہے اس کی کہیں مثال نہیں ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں 300 ارب روپے سے زیادہ خرچ کریں گے اور مسائل حل کریں گے تاکہ سندھ کا موازنہ کیا جائے تو پورے ملک سے کیا جائے صرف سندھ کی بات نہ کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے ملاقات کیلئے وزیراعلیٰ کو دعوت کی ضرورت نہیں ہوتی،گورنر سندھ

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ انسداد ریبیز ویکسین بناتا ہے لیکن اس کی پروڈکشن ہماری ضروریات سے کم ہے، ویکسین موجود ہے لیکن ایس او پی کے تحت جتنی مقدار میں ہونا چاہیے اتنی نہیں ہے جبکہ کتوں کے کاٹنے سے جو اموات ہوئیں وہ وقت پر ویکسین نہ لگانے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔

وزیر اعظم کے حالیہ دورہ کراچی اور وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات نہ ہونے سے متعلق سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعظم کو لینے نہ جانے کی بات درست نہیں ہے، وزیر اعظم تو آئے ہی بہت کم ہیں اور جب وہ آتے ہیں ان کے شیڈول سے صوبائی حکومت کو تو آگاہ کیا جاتا ہے لیکن اتنی زحمت نہیں کی جاتی کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی آگاہ کر دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے نظریاتی اختلافات ضرور ہیں لیکن وہ وزیر اعظم ہیں، آئین نے بہت سے میکانزم بتائے ہیں جس کے ذریعے وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کی بات ہوجاتی ہے لیکن بدقسمتی سے ان کے درمیان کسی فورم کے ذریعے ملاقات نہیں ہو پاتی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وزیراعظم کراچی آتے ہیں تو توقع ہوتی ہے کہ کراچی کے مسائل کی وجہ سے ہی وہ آئے ہیں، تاہم اگر وہ وزیر اعلیٰ سے ملاقات نہیں کرتے تو اس میں سندھ حکومت ذمہ دار نہیں، اپنی غیر تسلی بخش کارکردگی اور سندھ حکومت کے ساتھ وفاقی حکومت کی زیادتی کی وجہ سے وہ وزیر اعلیٰ سندھ سے آنکھ نہیں ملا سکتے، اس وجہ سے سلیکٹڈ وزیر اعظم وزیر اعلیٰ سندھ سے نہیں ملے۔

لاڑکانہ کے حالیہ ضمنی انتخاب کے حوالے سے صوبائی وزیر نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں پی ایس 11 پر پیپلز پارٹی کا مقابلہ ہمیشہ سخت رہا ہے، اس مرتبہ پیپلز پارٹی کے ووٹ میں پچھلے تین چار سال کے ووٹوں کی نسبت اضافہ ہوا ہے، پیپلز پارٹی کے خلاف ہمیشہ کوشش کی جاتی ہے کہ وہ نہ جیتے جبکہ یہ کہنا کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملی سراسر غلط ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024