• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نواز شریف کی صحت کو نقصان پہنچا تو وزیر اعظم ذمہ دار ہوں گے، مسلم لیگ (ن)

شائع October 22, 2019
احسن اقبال نے خبردار کیا کہ نواز شریف کی صحت کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار وزیر اعظم عمران احمد نیازی ہوں گے — فائل فوٹو: رائٹرز
احسن اقبال نے خبردار کیا کہ نواز شریف کی صحت کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار وزیر اعظم عمران احمد نیازی ہوں گے — فائل فوٹو: رائٹرز

مسلم لیگ (ن) نے اپنے قائد میاں محمد نواز شریف کی صحت کے حوالے سے حکومت پر مجرمانہ غفلت برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر سابق وزیراعظم کی صحت کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار وزیر اعظم عمران احمد نیازی ہوں گے۔

اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو سنگین بیماری لاحق تھی لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے میڈیا سیل نے اس کا مذاق اڑایا جو بدقسمتی سے پاکستانی سیاست پر سیاہ دھبہ ہے جو پی ٹی آئی نے متعارف کرایا ہے جس میں مخالفین کی بیماری اور المیوں پر بھی سیاست کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: رانا ثنا کے کیس میں اے این ایف پراسیکیوٹر پر نامعلوم افراد کا 'حملہ'

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام گوگل، یاہو یا کسی بھی سرچ انجن پر جا کر 20ہزار سے کم پلیٹلیٹس کے بارے میں سرچ کریں کہ یہ کس حد تک سنگین ہے اور ایم بی بی ایس کی ڈگری کا حامل کوئی بھی ڈاکٹر یہ بتا سکتا ہے کہ پلیٹلیٹس 20 ہزار سے کم ہونے کے بعد انسان کو جسم کے اندر کسی بھی عضو سے خون رسنے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے اور اس صورتحال میں مریض کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ کل نواز شریف کے ذاتی معالج نے 7بجے ان کے کم پلیٹلیٹس کی رپورٹ حکام کو بھیجی اور اس کی سنگینی سے آگاہ کردیا تھا لیکن وہ رات 12بجے تک اس رپورٹ کو نظر انداز کر کے سوتے رہے اور ان رپورٹس کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا حالانکہ انہیں 30 منٹ کے اندر نواز شریف کو ہسپتال منتقل کرنے کے انتظامات کرنے چاہیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ رپورٹس میڈیا اور سوشل میڈیا پر آئیں اور مسلم لیگ کے کارکن اپنے قائد کی اس خطرناک حالت کا سن کر مشتعل ہو کر وہاں پہنچے تو اس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا اور اس موقع پر افسوس کی بات ہے کہ معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے ان رپورٹس اور ہسپتال منتقلی کا مذاق اڑایا جو نہایت شرمناک، افسوسناک اور تیسرے درجے کی سیاست ہے، جو پی ٹی آئی اس ملک میں متعارف کرا رہی ہے اور ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کابینہ کے 4 گھنٹے کے اجلاس میں 3 گھنٹے نواز شریف پر بات ہوتی ہے، احسن اقبال

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف صاحب کی صحت کے ساتھ جو کھیل ہو رہا ہے اس کی براہ راست ذمہ داری وزیراعظم عمران احمد نیازی پر ڈالتے ہیں اور اگر خدانخواستہ ان کی صحت کو کوئی نقصان پہنچا تو عمران خان ذمہ دار ہوں گے اور ہم انہیں کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔

احسن اقبال نے تحریک انصاف کو پاکستان پر سیاسی عذاب کا نزول قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے ملکی سیاست میں حسد، نفرت اور تکبر کی سیاست کو متعارف کرایا جو ملک کی جمہوریت کو پراگندہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے رویوں نے پاکستان کی معیشت کو بھی تباہی کے کنارے پر لا کھڑا کیا ہے اور پی ٹی آئی، پاکستانی معیشت کے لیے 9/11 ثابت ہوئی ہے کہ جس نے ہنستی بستی اور ابھرتی ہوئی معیشت کو گرتی ہوئی معیشت بنا دیا اور اب حالات اتنے خراب ہیں کہ افغانستان کی شرح نمو بھی پاکستان سے بہتر ہو گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ادارے عمران خان کا ساتھ دے کر عوام سے ٹکر نہ لیں، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ کرکٹ کی پچ پر تو یوٹرن لیا جا سکتا ہے لیکن معیشت کے اندر جو یوٹرن لیتا ہے وہ بدترین بداعتمادی پیدا کرتا ہے جس سے معیشت کا پہیہ کریش کر جاتا ہے لہٰذا یہ یوٹرنز کی سیاست نے پاکستان میں سرمایہ کاری کو تباہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس خراب صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ عالمی ادارے اگلے تین سالوں میں پاکستان کی شرح نمو ڈھائی سے 3فیصد تک کی پیش گوئی کر رہے ہیں جبکہ ہماری آبادی 2.4فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے تو اس لحاظ سے شرح نمو کو صفر تصور کیا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ ہماری حکومت نے 2018 میں 5.8فیصد شرح نمو دکھائی تھی اور اب یہ حکومت بتا رہی ہے کہ 5سال مکمل ہونے پر پاکستان کی شرح نمو 5فیصد پر پہنچے گی تو 2023 میں پاکستان میں وہاں بھی نہیں ہو گا جہاں ہم نے 2018 میں چھوڑا تھا۔

انہوں نے سوال کیا کہ یہ کونسا پاکستان ہے؟ دراصل یہ پاکستان کے عوام کے ساتھ بدترین فراڈ اور بدترین دھاندلی ہے جنہیں نئے پاکستان کا چکمہ دے کر غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کے سونامی میں غرق کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف، نواز شریف کے ساتھ ملاقات سے ’گریزاں‘

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے اس ملک کو بہتر بنانے اور ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لیے جو محنت کی تھی، آج اسے چکنا چور ہوتے ہوئے دیکھ کر ہم شدید مضطرب ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت سی پیک کے ذریعے ملک میں سرمایہ کاری لائی، ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کر کے ایک پرامن فضا قائم کی تاکہ ملک میں سرمایہ کار آسکے، ملک کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا، توانائی کا بحران حل کیا لیکن اس ساری محنت کا اس حکومت نے بہت نقصان کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ سیاسی انتقامی کارروائیوں میں مسلم لیگ کے قائدین کی صحت سے کھیلنا بند کریں۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے حوالے سے ہمیں چند عرصے سے تشویشناک خبریں مل رہی ہیں، ڈاکٹر کے بورڈ نے ان کا معائنہ کیا لیکن ان کے اہلخانہ کو ان کی میڈیکل رپورٹس نہیں دکھائی جا رہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ملک کو گیس کے بحران سے نجات دلائی ان کو سزائے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے، آخر کون سا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ سابق وزیر اعظم اور رکن اسمبلی کو اپنی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا کر ان کی صحت سے کھیلا جائے۔

مزید پڑھیں: بلڈ پریشر کی بعض دوائیاں کھانے والوں میں خودکشی کا رجحان پیدا ہونے کا انکشاف

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنااللہ کو جیل کے جس سیل میں رکھا گیا ہے اس میں انہیں بستر کی سہولت میسر نہیں اور انہیں فرش پر لٹایا جاتا ہے لیکن انہوں نے کوئی شکایت نہیں کی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ حکومت اسے ہماری کمزور سمجھ بیٹھے۔

پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما اور پارٹی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ ڈاکٹر عدنان نے نیب کو خط لکھ کر بتایا کہ نواز شریف کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور ان کے ٹیسٹ کرنے کی اجازت مانگی جس کے بعد ان کا ٹیسٹ ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ کل 4 بجے نواز شریف کے ٹیسٹ کیے گئے جس کے بعد 8 بجے شام میں یہ رپورٹ شیئر کردی گئی تھی جو سوشل میڈیا پر بھی موجود ہے لیکن یہ رپورٹ آنے کے باوجود نیب نے اپنی ایک اور ٹیم بلائی اور پھر رات 12 بجے نواز شریف کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے یہ مجرمانہ غفلت وزیر اعظم عمران خان کے حکم پر ہوئی اور بے حسی کی عکاسی کرتا ہے، مریم اورنگزیب نے الزام لگایا کہ یہ رویہ عمران خان کے حکم پر اپنایا جا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024